مصر کے آئین میں تبدیلی سے عبد الفتاح السیسی 2030 ء تک اقتدار میں رہ سکتے ہیں

مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی

مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی

نیوز ٹائم

مصر کی پارلیمان نے آئینی ترامیم منظور کی ہیں جن کے مطابق صدر عبد الفتاح السیسیی 2030 ء تک اقتدار میں رہ سکتے ہیں۔ سال2022 ء میں اپنی دوسری 4 سالہ مدت کے اختتام پر السیسی کو اقتدار چھوڑنا تھا۔لیکن ان ترامیم کے باعث، جن پر 30 دن کے اندر ریفرینڈم کرایا جانا ہے، ان کی حالیہ مدتِ اقتدار بڑھ کر 6 سال ہو جائے گی اور انھیں ایک اور مدت کے لیے انتخابات میں کھڑے ہونے کی اجازت مل جائے گی۔ یہ ترامیم صدر سیسی کو عدلیہ پر مذید اختیارات دیں گی اور سیاست میں فوج کا کردار یقینی بنائیں گی۔ سال2013 ء میں صدر سیسی نے مصر کے پہلے منتخب کردہ جمہوری صدر محمد مرسی کے اقتدار کے خلاف جاری احتجاج کے پیشِ نظر فوج کی قیادت میں اقتدار حاصل کیا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ان کی نگرانی میں مخالف آوازوں کو دبانے کی بے مثال کوششیں کی گئی ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد جیلوں میں قید ہیں۔

عبد الفتاح السیسی 2014ء میں پہلی بار صدر منتخب ہوئے اور گذشتہ سال 97 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد انھیں دوبارہ منتخب کیا گیا۔ انھیں کسی سخت مقابلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا کیونکہ ان کے اکثر ممکنہ حریفوں نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا یا ان کو گرفتار کر لیا گیا۔ پارلیمان میں بھی صدر سیسی کے حمایتیوں کا غلبہ ہے اور حزبِ اختلاف کی جماعتیں یہ کہہ کر اسے تنقید کا نشانہ بناتی ہیں کہ یہ ان کے اقدامات کی رسمی منظوری کا ہی کام کرتی ہے۔ قانون ساز محمد حمید، جنھوں نے آئینی ترامیم کے لیے مہم چلائی، نے خبر رساں ایجینسی اے ایف پی کو بتایا کہ عبد الفتاح السیسی ایسے صدر تھے  جنھوں نے اہم سیاسی، اقتصادی اور حفاظتی اقدامات لیے، لیبیا اور سوڈان جیسے ہمسائیہ ممالک میں جاری بدامنی کے پیشِ نظر انھیں اصلاحات کی اجازت دینی پڑی۔ لیکن liberal al-Dustour party کے Khaled Dawoudنے اسے مضحکہ خیز کہہ کر مسترد کر دیا اور بی بی سی کو بتایا کہ یہ اصلاحات صدر Sisi کی جانب سے اقتدار پر قبضے کی کوشش کو ظاہر کرتی ہیں۔ انٹرنیٹ مانیٹر نیٹ بلاک کا کہنا ہے کہ ایک کیمپین کی ویب سائٹ تک رسائی کو محدود کرنے کی کوشش میں جس نے مبینہ طور پر ترامیم کے خلاف 250000 دستخط جمع کیے تھے،  مصری حکام نے 34000 ویب سائٹس کو جزوی یا مکمل طور پر بند کر رکھا ہے۔

صدر 2030ء تک کیسے اقتدار میں رہ سکتے ہیں؟:

مصر کے موجودہ آئین کے آرٹیکل 140، جسے ایک ریفرنڈم کے ذریعے 2014 ء میں منظور کیا گیا تھا، کے مطابق صدر نے 4 سالہ مدت پوری کر لی ہے اور انھیں صرف ایک بار اور منتخب کیا جا سکتا ہے۔ لیکن منگل کو MPsکی جانب سے منظور کردہ اصلاحات کے پیشِ نظر صدر کی مدتِ اقتدار بڑھ کر 6 سال تک ہو جائے گی۔ آرٹیکل 241 میں بیان کردہ ایک عبوری انتظام کے تحت صدر Sisi کی موجودہ مدت میں 2 سال تک کا اضافہ ہو گا  اور اس کے ساتھ یہ انھیں 2024 ء میں ایک اضافی 6 سال کی مدت کے لیے کھڑے ہونے کی اجازت بھی دیتا ہے۔ صدر کو ایک یا دو نائب صدور مقرر کرنے کی بھی اجازت ہو گی۔ اس عہدے کو 2012 ء کے آئین کی منظوری کے بعد ہٹا دیا گیا تھا۔ فوج کے اختیارات Sisi کے صدر بننے کے بعد سے فوج کی اقتصادی اور شہری سرگرمیاں پہلے ہی وسیع ہو گئی ہیں۔ major infrastructure projects کا انتظام ان کے پاس ہے اور حکومت میں اہم عہدوں پر جرنیلوں کا قبضہ ہے۔ آرٹیکل 200 یہ کہنے کے لیے میں اصلاحات کی جائیں گی کہ ملک کی حفاظت اور سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ فوج کا فرض ہے کہ آئین اور جمہوریت کی حفاظت کریں،  ریاست اور اس کے شہری طرز کے بنیادی ستونوں اور عوامی مفادات کو برقرار رکھیں اور شہریوں کے حقوق اور آزادی کی حفاظت کرے۔ تاہم آرٹیکل 234 میں اصلاحات دفاعی وزیر کی منظوری کے لیے مسلح افواج کی سپریم کونسل کے کردار کو یقینی بنائیں گی۔

عدلیہ کیسے متاثر ہو گی؟:

آرٹیکل 185، 189 اور 193 میں ترامیم یہ یقینی بنائیں گی کہ مصر کے صدر کی سربراہی میں ایک ایگزیکٹیو باڈی عدلیہ کی نگرانی کرے گی اور صدر کو اہم عدالتوں میں تقرریوں کا اختیار دے گی۔ ان میں Court of Cassation، Supreme Constitutional Court اور  public prosecutor بھی شامل ہیں۔ Amnesty Internationalکا کہنا ہے کہ یہ عدالتی آزادی کو کمزور کر دے گا۔ آرٹیکل 190 میں اصلاحات بڑے پیمانے پر سٹیٹ کونسل ججز کے اس اختیار کو ختم کر دیں گی جس کے تحت وہ قانون سازی میں کسی ترمیم پر قانون بننے سے قبل نظرثانی کر سکتے تھے۔ فوجی عدالتوں کو وسیع دائرہ اختیار فراہم کرنے کے لیے آرٹیکل 204 میں تبدیلیاں کی جائیں گی۔ ان تبدیلیوں کے بعد فوجی عدالتیں، فوجی تنصیبات، فیکٹریوں، سازوسامان، زونز، سرحدوں اور فوجی عملے کے علاوہ کسی بھی ایسی عمارت جو فوج کی حفاظت میں ہو پر حملے کے جرم میں سویلین افراد پر بھی مقدمہ چلا سکیں گی۔ سال 2011 ء سے اب تک ہزاروں سویلین افراد پر فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جا چکے ہیں۔

کیا پارلیمنٹ میں بھی کوئی تبدیلی آئے گی؟:

ایوانِ زیریں جسے ایوانِ نمائندگان بھی کہتے ہیں، نشستوں کی تعداد 596 سے کم ہو کر 450 ہو جائے گی نئے آرٹیکل دوبارہ سے ایک ایوانِ بالا قائم کریں گے جو 2014 ء میں ختم ہو گیا تھا۔صدر نئے چیمبر کے 180 ارکان میں سے ایک تہائی کا انتخاب کریں گے، جو سینٹ کے نام سے جانا جائے گا۔ باقی براہ راست منتخب ہوں گے۔ ایوانِ زیریں جسے ایوانِ نمائندگان بھی کہتے ہیں، سیٹوں کی تعداد 596 سے کم ہو کر 450 ہو جائے گی۔ ان میں سے کم از کم 25 فیصد خواتین کے لیے مخصوص ہوں گی۔

No comments.

Leave a Reply