ملائشیا کے نئے بادشاہ عبداللہ سلطان احمد شاہ کی رسمِ تاجپوشی

ملائشیا کے نئے بادشاہ  عبداللہ سلطان اور ان کی ملکہ تنکو عزیزہ آمنہ میمونہ

ملائشیا کے نئے بادشاہ عبداللہ سلطان اور ان کی ملکہ تنکو عزیزہ آمنہ میمونہ

کوالالمپور ۔۔۔ نیوز ٹائم

ملائشیا کے نئے بادشاہ  عبداللہ سلطان نے اپنی رسمِ تاجپوشی کے موقع پر ملک میں نسلی اتحاد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ عبداللہ سلطان  ملائشیا کی وسطی ریاست پاہنگ ((Pahangسے تعلق رکھتے ہیں اور ملائشیا میں شامل ریاستوں کے سلاطین کی باری باری تخت نشینی کے منفرد شاہی نظام کے تحت وہ ملک کے 16ویں بادشاہ بنے ہیں۔ ان کے لیے منگل کو دہری خوشی کا دن تھا اور ان کی 59ویں سالگرہ بھی منائی گئی ہے۔ انھیں جنوری میں ملائشیا کا نیا حکمراں منتخب کیا گیا تھا۔ تب ملائشیا کی شمال مشرقی ریاست کیلنتان ( Kelantan)سے تعلق رکھنے والے سلطان محمد پنجم اچانک اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔ وہ صرف دو سال تک ملائشیا کے بادشاہ رہے تھے۔

واضح رہے کہ مالے نسل سے تعلق رکھنے والی 9 ریاستوں کے حکمراں باری باری 5,5 سال کے لیے ملک کے حکمراں بنتے ہیں۔ ملائشیا دنیا میں واحد ملک ہے جہاں 1957ء میں برطانوی سامراج سے آزادی کے بعد سے اس طرح کا نظام رائج ہے۔ سلطان عبداللہ نے اپنی تاجپوشی کے موقع پر تقریر میں ملک میں نسلی منافرت کے بیج بونے والوں کو خبردار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو کوئی بھی نسلی منافرت کی آگ سلگائے گا، وہ نہ صرف خود بھی اس میں جھلسے گا بلکہ پورے گائوں کو بھی جھلسا دے گا۔ انھوں نے کہا کہ  اتحاد اور قومی آہنگی ملک کی مضبوطی کا ستون ہیں۔اس لیے نسلی بنیاد پر غلط فہمیاں پھیلانے سے گریز کیا جائے اور ایسے معاملات نہ اٹھائے جائیں جن سے قومی اتحاد اور ہم آہنگی خطرات سے دوچار ہو سکتے ہیں۔

ملائشیا کے نئے سلطان عبداللہ نے وزیر اعظم مہاتیر محمد کی حکومت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ درپیش اقتصادی اور سماجی چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم مہاتیر محمد نے اپنی تقریر میں نسلی کشیدگی کے اکا دکا واقعات کو تسلیم کیا اور کہا کہ حکومت نے نسلی اتحاد کو مضبوط بنانے کے لیے ایک مشاورتی ادارہ قائم کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت ملکی معیشت کو مضبوط بنانے اور کرپشن کے خلاف جنگ میں کوششوں کو تیز کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔

سلطان عبداللہ کی تاجپوشی کی تقریب کوالالمپور میں واقع قومی محل میں منعقد ہوئی۔ اس میں برونائی کے سلطان حسن البولکیہ اور ابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید آل نہیان بھی شریک تھے۔ سلطان عبداللہ برطانیہ سے تعلیم یافتہ ہیں۔ وہ کھیلوں کی دنیا کی ایک معروف شخصیت ہیں اور کھیلوں کی کئی ایک عالمی تنظیموں کے رکن یا سربراہ ہیں۔ وہ فٹ بال کی عالمی فیڈریشن فیفا کی گورننگ باڈی کے کونسل رکن اور ایشین ہاکی فیڈریشن کے صدر ہیں۔ وہ بین الاقوامی ہاکی فیڈریشن کے ایگزیکٹو بورڈ کے رکن ہیں۔ انھوں نے گذشتہ سال نومبر میں روس کی ایک سابق ملکہ حسن سے شادی کی تھی لیکن انھوں نے حال ہی میں مبینہ طور پر اس 25 سالہ خاتون  کو طلاق دے دی ہے۔

واضح رہے کہ ملائشیا کی 3 کروڑ 20 لاکھ آبادی میں سے 60 فیصد نسلی طور پر مالے مسلم ہیں۔ ملک کی تقریباً 30 فیصد آبادی نسلی طور پر چینی اور بھارتی باشندوں پر مشتمل ہے۔ ملک کے بادشاہ روایتی سرپرستی کا کردار ادا کرتے ہیں۔ انھیں اسلام اور مالے روایت کا سرپرست خیال کیا جاتا ہے۔ وہ حکومت اور مسلح افواج کا سربراہ ہوتا ہے کیونکہ انتظامی اختیارات وزیر اعظم اور پارلیمان کے پاس ہیں۔ تاہم تمام قوانین، کابینہ کے تقرر اور نئے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے پارلیمان کی تحلیل کی بادشاہ سے منظوری ضروری ہوتی ہے۔ وہ مجرموں کو معافی دینے کا اختیار بھی رکھتے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply