حزب اختلاف آل پارٹیز کانفرنس کی (اے پی سی) 19 اگست کو اسلام آباد میں ہو گی

حزب اختلاف آل پارٹیز کانفرنس کی صدارت جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کریں گے

حزب اختلاف آل پارٹیز کانفرنس کی صدارت جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کریں گے

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی سیاسی و مذہبی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی)  19 اگست کو منعقد ہو گی۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صبح 11 بجے ہونے والی اے پی سی کی صدارت جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کریں گے۔ ایک نجی رپورٹ کے مطابق حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی جماعتیں منعقد ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں مسئلہ کشمیر پر پیدا شدہ صورتحال پہ غور و خوص کریں گی اور سینیٹ میں ناکام ہونے والی تحریک عدم اعتماد کے اثرات کا جائزہ لیں گی۔ اے پی سی میں موجودہ حکومت کے خلاف مشترکہ احتجاجی حکمت عملی طے کرنے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف حزب اختلاف کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی جو عددی اکثریت رکھنے کے باوجود ناکامی سے دوچار ہو گئی تھی۔ جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ اے پی سی میں حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے سربراہان شرکت کریں گے۔ جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان گزشتہ سال منعقد ہونے والے عام انتخابات کے بعد سے ہی موجودہ حکومت کے خلاف حزب اختلاف کی جماعتوں کو یکجا کرنے کے لیے کوشاں رہے ہیں۔  اس ضمن میں انہوں نے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری، میاں نواز شریف، بلاول بھٹو زرداری اور میاں شہباز شریف سے متعدد ملاقاتیں کیں لیکن تاحال وہ تمام جماعتوں کو ایک صفحے پر اکھٹا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کی جانب سے ماضی میں تجویز دی گئی تھی کہ حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی جماعتیں اسمبلیوں میں حلف ہی نہ اٹھائیں لیکن ان کی اس بات سے بڑی جماعتوں نے اختلاف کیا تھا۔جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان موجودہ حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسے خبردار کر چکے ہیں  کہ وہ جب اکتوبر میں اسلام آباد میں دھرنا دیں گے تو وہ حکومت کے خاتمے پر ہی اختتام پذیر ہو گا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان کی پوری کوشش ہو گی  کہ وہ بطور خاص پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کو اپنے احتجاجی دھرنے میں پوری سیاسی قوت سے شرکت پر آمادہ کر لیں۔

No comments.

Leave a Reply