حزب اختلاف کی آل پارٹیز کانفرنس کی اندرونی کہانی،اکتوبر میں اسلام آباد لاک ڈائون ہو گا: مولانا فضل الرحمان

حزب اختلاف کی آل پارٹیز کانفرنس

حزب اختلاف کی آل پارٹیز کانفرنس

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

متحدہ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کی  اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ تمام جماعتوں نے متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں  مولانا فضل الرحمان کو اکتوبر میں اسلام آباد لاک ڈائون موخر کرنے کی درخواست کی۔ اپوزیشن جماعتوں نے موقف اختیار کیا کہ مکمل تیاری کے ساتھ تمام جماعتوں کو مل کر اسلام آباد مارچ کرنا چاہیے۔ تیاری کے لئے کچھ وقت درکار ہو گا حتمی تاریخ نہ دی جائے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر چھوٹی جماعتوں نے بڑی جماعتوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ چیئرمین سینیٹ انتخابات سے متعلق تحقیقات مکمل نہ ہونے پر عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کی طرف سے کڑی تنقید کی گئی۔ عوامی نیشنل پارٹی کی طرف سے کہا گیا کہ زور و شور سے غداروں کو سامنے لانے کا کہا گیا ہوا کچھ نہیں؟ پی کے میپ اور نیشنل پارٹی نے بھی تحقیقات سے متعلق سوال اٹھائے۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن تحقیقات سے متعلق واضح جواب نہ دے سکیں۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی طرف سے اجلاس میں موقف اختیار کیا گیا کہ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں جلد نام سامنے آ جائیں گے۔ چھوٹی جماعتوں نے اجلاس میں موقف اختیار کیا کہ اعتماد کی فضا برقرار رکھنے کے لئے مخالفت میں ووٹ دینے والوں کو جلد بے نقاب کرنا ہو گا۔

آل پارٹیز کانفرس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اپنے وعدے کے مطابق حمایت کریں تو لاک ڈائون کے لئے تیار ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس ہوئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد لاک ڈاون کے لئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) سے گارنٹی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں جماعتیں اپنے وعدے کے مطابق حمایت کریں تو لاک ڈائون کے لئے تیار ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے دونوں جماعتوں سے وضاحت مانگتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی ہماری حمایت نہیں کر سکتا تو واضح کر دے، اسلام آباد لاک ڈائون کرنے کی ہم خود صلاحیت رکھتے ہیں، ہمارے لاک ڈائون میں انسانوں کا ایک ریلا نکلے گا اس کی نوعیت مختلف ہے، ہمارے لوگ عیاشی کے لیے نہیں بلکہ مجاہدین کی طرح آئیں گے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ حکومت مسئلہ کشمیر کے حل کے بجائے اس سے فرار اختیار کر رہی ہے، حکومت نے کشمیریوں کے پیٹ میں چھرا گھونپا ہے، کشمیر کی صورتحال پر موجودہ حکمرانوں کو کشمیر فروخت قرار دیتے ہیں، کل تک ہم سوچ رہے تھے کہ سری نگر کیسے حاصل کرنا ہے؟ آج سوچ رہے ہیں مظفرآباد کو کیسے بچانا ہے؟۔ اس موقع پر میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ غیر جمہوری قوتوں کے مہروں نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنایا، جمہوری قوتوں کو بھی خود احتسابی کی اشد ضرورت ہے، مجھے سچ بولنے پر ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے۔

No comments.

Leave a Reply