افغانستان کا 100 سالہ یومِ آزادی، افغان صدر کا داعش کو کچلنے کا عہد

افغانستان کا 100 سالہ یومِ آزادی

افغانستان کا 100 سالہ یومِ آزادی

کابل ۔۔۔ نیوز ٹائم

افغانستان کے 100 سالہ یوم آزادی کے موقع صدر اشرف غنی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ملک سے داعش کے تمام محفوظ ٹھکانوں کو ختم کریں گے۔ انہوں اخبار میں شائع ہونے والی امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق افغان صدر نے یہ بیان کابل میں ہفتے کے روز شادی کی ایک تقریب کے دوران ہونے والے خودکش دھماکے کے تناظر میں دیا جس میں 62 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور داعش سے وابستہ مقامی تنظیم نے اس کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔ مذکورہ دھماکے میں 200 افراد زخمی بھی ہوئے۔

دوسری جانب افغانستان میں تشدد کی نئی لہر دیکھنے میں آ رہی ہے، افغان عہدیدار کے مطابق پیر کے روز جلال آباد میں بھی سلسلہ وار بم دھماکوں کو 66 افراد زخمی ہوئے۔ مذکورہ واقعے کے بعد بہت سے مشتعل افغان سوال کھڑے کر رہے ہیں کہ کیا 18 سال سے امریکا کی جنگ بھگتنے والے افغان شہری امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدہ ہونے کی صورت میں امن دیکھیں گے۔

خیال رہے کہ شادی کی تقریب میں خودکش حملہ آور نے ہجوم کے درمیان اس مقام پر خود کو دھماکے سے اڑایا جہاں سب لوگ خوشی میں رقص کر رہے تھے، داعش سے وابستہ تنظیم نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اہلِ تشیع کو نشانہ بنایا ہے۔ تاہم دلہن اور دلہا اس ہولناک دھماکے میں محفوظ رہے، افغان نشریاتی ادارے طلوع نیوز کو ایک جذباتی انٹرویو دیتے ہوئے کہا میر واعظ علیانی نے کہا کہ سیکنڈز کے اندر ان کی زندگیاں تباہ ہو گئیں جبکہ ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو یہ بھی خوف تھا کہ کہیں جنازوں کو بھی نشانہ نہ بنا دیا جائے۔

دوسری جانب طالبان کی جانب سے سخت الفاظ پر مبنی بیان میں سوال کیا گیا کہ امریکا ہفتے کو حملہ کرنے والے کو پیشگی پہچاننے میں ناکام کیوں رہا۔ایک دوسرے بیان میں طالبان نے یومِ آزادی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو افغانوں کے لیے چھوڑ دو۔ چنانچہ ایک جانب جہاں امریکا یہ امید کر رہا ہے طالبان ان معاہدے کی صورت میں داعش کے خطرے سے نمٹنے کے لیے معاون ثابت ہوں گے تو دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ طالبان بھی شادی میں حملے کے اتنے ہی ذمہ دار ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغان حکومت، مفاہمتی عمل میں دیوار سے لگائے جانے پر واضح طور پر پریشان ہے۔

افغان صدر کا کہنا تھا کہ ہم ہر ایک شہری کے خون کے قطرے کا بدلہ لیں گے، داعش کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی ہم ان سے انتقام لیں گے اور انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے، اس کے لیے انہوں نے عالمی برادری سے اس مقصد میں ساتھ دینت کی اپیل بھی کی۔اشرف غنی نے مزید کہا کہ سرحد پار پاکستان میں عسکریت پسندوں کے محفوظ ٹھکانے ہیں جس کی خفیہ ایجنسی پر طالبان کی معاونت کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔ دوسری جانب داعش سے منسلک تنظیم کی جانب سے یہ دعوی سامنے آیا تھا کہ کابل میں شادی میں ہونے والا حملہ ایک پاکستانی جنگجو نے شہادت پانے کے لیے کیا تھا۔

No comments.

Leave a Reply