میزائل تجربے سے شمالی کوریا کے وعدوں کی نفی نہیں ہوتی، صدر ٹرمپ

شمالی کوریا کا مئی سے لے کر اب تک 10واں میزائل تجربہ ہے

شمالی کوریا کا مئی سے لے کر اب تک 10واں میزائل تجربہ ہے

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

شمالی کوریا نے امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی پیشکش کی ہے۔ تاہم اس کے ساتھ ہی شمالی کوریا نے منگل کے روز میزائل کا ایک اور تجربہ بھی کیا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی کوریا دبائو ڈالنے کی اپنی کوششیں جلد ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ امریکی اہلکاروں کے ساتھ مذاکرات کی میز پر واپسی کی پیشکش کے چند ہی گھنٹوں بعد شمالی کوریا نے میزائل کا تجربہ کیا جو مئی سے اب تک اس کا 10واں تجربہ ہے۔ جنوبی کوریا کی فوج کا کہنا ہے کہ دو میزائل 330 کلومیٹر کے فاصلے تک داغے گئے جو مختصر فاصلے کا ایک اور میزائل تجربہ ہے۔ شمالی کوریا کا میزائل تجربہ مئی سے لے اب تک 10واں تجربہ ہے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ، شمالی کوریا کی مذاکرات کی میز پر واپسی کی پیشکش کو محتاط انداز میں قبول کریں گے۔  خود صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ پیشکش کچھ ہی وقت پہلے موصول ہوئی ہے۔ لہذا وہ حالات کا جائزہ لے کر کوئی فیصلہ کریں گے۔ مذاکرات اس وقت تعطل کا شکار ہو گئے تھے جب اس سال فروری میں صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ ان کے درمیان دوسری سربراہ ملاقات بغیر کسی نتیجے پر پہنچے ختم ہو گئی تھی۔ اس کے بعد جون میں ہونے والی ایک ملاقات میں صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان نے عمومی سطح پر بات چیت دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم شمالی کوریا کے اہلکار اس ملاقات کے لئے نہیں پہنچے تھے۔ اور یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا دونوں میں سے کسی بھی فریق نے اپنے موقف میں نرمی پیدا کی ہے یا نہیں۔

جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول سے سیاسی تجزیہ کار Jhon Park کہتی ہیں کہ یہ واضح نہیں ہے کہ اس ملاقات سے کیا نتیجہ برآمد ہو گا کیونکہ شمالی کوریا، امریکہ سے جس قسم کی توقعات رکھتا ہے وہ پوری ہونے کی توقع کم ہی ہے۔صدر ٹرمپ نے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کے اس تجربہ کو بڑی حد تک نظر انداز کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے کم جونگ ان کے جوہری اور طویل فاصلے کے میزائلوں کا تجربہ نہ کرنے کے وعدے کی نفی نہیں ہوتی۔

No comments.

Leave a Reply