نائن الیون کی 18ویں برسی پر کابل میں امریکی سفارت خانے پر راکٹ سے حملہ

افغانستان میں موجود امریکی سفارت خانے پر راکٹ فائر کیا گیا

افغانستان میں موجود امریکی سفارت خانے پر راکٹ فائر کیا گیا

کابل ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکا میں 11 ستمبر 2001 ء کو ہونے والے حملوں کو 18 برس مکمل ہونے پر افغانستان میں موجود امریکی سفارت خانے پر راکٹ فائر کیا گیا۔ تاہم راکٹ حملے کے ایک گھنٹے بعد حکام نے بتا یا کہ حملے کے نتیجے میں کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا جبکہ حکام نے امریکی سفارت خانے کے احاطے کو بھی کلیئر قرار دیا۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق رات گئے افغان دارالحکومت کے وسط میں واقع سفارت خانے سے دھویں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے جس کے بعد سائرن بجنا شروع ہو گئے اور ملازمین نے لائوڈ اسپیکر پر یہ اعلان سنا کہ ایک راکٹ کے باعث کمپائونڈ میں دھماکہ ہوا ہے۔

دوسری جانب امریکی سفارت خانے کے نزدیک موجود نیٹو مشن نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ حملے میں کوئی اہلکار زخمی نہیں ہوا۔ خیال رہے کہ افغانستان میں 18 برس سے جاری امریکا کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان اور ٹرمپ حکومت کے مابین ہونے والے مذاکرات کو ممکنہ معاہدے کے قریب پہنچ کر ختم کر دینے کے بعد کابل میں یہ اب تک کا پہلا بڑا حملہ ہے۔ اس سے قبل گزشتہ ہفتے طالبان نے کابل میں 2 کار بم دھماکے کیے تھے جس کے نتیجے میں نیٹو کے 2 اہلکاروں سمیت متعدد شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حملے میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت کو امریکا طالبان مذاکرات مردہ ہونے کی وجہ قرار دیا تھا،  جس کے بعد 11 ستمبر جسے افغانستان میں حساس دن سمجھا جاتا ہے اس دن کابل میں یہ حملہ ہو گیا۔

یاد رہے کہ 11 ستمبر 2001 ء کو امریکا کے شہر نیو یارک میں واقع ٹوئن ٹاورز پر ہونے والے حملے کے بعد امریکا کی سربراہی میں افغانستان میں جنگ کا آغاز ہوا تھا  جس کے نتیجے میں حملوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیے جانے والے القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو پناہ دینے والے طالبان کی حکومت کا تختہ الٹ گیا تھا۔ 18 برسوں سے جاری اس جنگ کے دوران افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ تک جا پہنچی تھی تاہم 2011 ء میں پاکستان میں روپوش اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد اس تعداد میں ڈرامائی طور پر کمی واقع ہوئی تھی۔ چنانچہ اب افغانستان میں 14 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود ان کی افغانستان میں موجودگی کو مضحکہ خیز قرار دیا تھا۔

No comments.

Leave a Reply