مقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی بحال کرنے کا حکم، بھارتی سپریم کورٹ

بھارت کی سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی بحال کرنے کا حکم دے دیا

بھارت کی سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی بحال کرنے کا حکم دے دیا

نیو دہلی ۔۔۔ نیوز ٹائم

بھارت کی سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی بحال کرنے کا حکم دے دیا۔ بھارتی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ بھارت کی سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کانگریس رہنما فاروق عبداللہ کی رہائی کی درخواست پر جموں و کشمیر حکومت کو نوٹس جاری کیے۔  کانگریس رہنما غلام نبی آزاد کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دی گئی، چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ خود مقبوضہ کشمیر جائیں گے۔

عدالت نے غلام نبی آزاد کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجاز ت دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس رہنما سری نگر، اننت ناگ اور بارہ مولا جا سکتے ہیں لیکن وہاں کوئی تقریر یا ریلی نہیں نکال سکتے۔ فاروق عبداللہ کی رہائی سے متعلق درخواست پر سپریم کورٹ نے وفاقی اور جموں و کشمیر حکومت کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ مرکزی اور جموں و کشمیر حکومت کو حلف نامے جمع کرانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے معاملے کی مزید سماعت کیلئے 30 ستمبر کی تاریخ مقرر کر دی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ مقبوضہ کشمیر پیپلز کانفرنس نے سپریم کورٹ میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف پٹیشن دائر کی تھی۔ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا تھا  کہ کشمیر کا علیحدہ آئین تھا، بھارتی صدر کو کشمیری مقننہ کی منظوری کے بغیر وادی کی سیاسی شکل بدلنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔

دوسری جانب کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوج کی کشمیریوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ برقرار ہے، مقبوضہ وادی میں لاک ڈائون اور کرفیو کا آج 44 واں روز ہے، ایک جانب جبری پابندیاں عائد ہیں تو دوسری جانب قابض فوج نہتے کشمیریوں کا لہو بہانے میں مصروف ہے۔ بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں گولیاں مار کر دو نوجوانوں کو شہید کر دیا جبکہ ایک نوجوان کو دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اس سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا۔

No comments.

Leave a Reply