ایرانی اور امریکی صدور میں جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر ملاقات نہیں ہو گی

ایرانی صدر حسن روحانی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

ایرانی صدر حسن روحانی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

تہران ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایرانی صدر حسن روحانی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات نہیں کریں گے۔ ایک روز قبل ہی وائٹ ہائوس نے یہ اشارہ دیا تھا کہ دونوں لیڈروں کے درمیان نیو یارک میں ملاقات ہو سکتی ہے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان Abbas Mousaviنے سوموار کے روز واضح کیا ہے کہ  ایسی کوئی ملاقات ہمارے ایجنڈے میں شامل تھی اور نہ ہے۔ دونوں صدور میں کوئی ملاقات نہیں ہو گی۔ ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی Tasnimنے حکومت کے ترجمان Ali Rabiei کا الگ سے ایک بیان نقل کیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ (ایران پر) تمام پابندیوں کا خاتمہ تعمیری سفارتکاری کے لیے ناگزیر پیشگی شرط ہے۔ ہم اسی وقت ملاقاتیں کرتے ہیں جب ہمیں یہ یقین ہوتا ہے کہ ہمارے لوگوں کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پابندیاں ختم کی جانی چاہیں اور امریکا کو ایرانی قوم کا احترام کرنا چاہیے۔

وائٹ ہائوس کی مشیر Kellyanne Conwayنے اتوار کو ایک انٹرویو میں سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں کے بعد بھی صدر ٹرمپ اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان ملاقات کے امکان کو مسترد نہیں کیا تھا۔ البتہ ان کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز سعودی آرامکو کی تیل تنصیبات پر ڈرون حملوں سے رواں ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر دونوں لیڈروں کے درمیان ملاقات کے وقوع ہونے میں کوئی مدد نہیں ملے گی لیکن ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ یہ ملاقات ہو بھی سکتی ہے۔ امریکا نے ایران پر سعودی آرامکو کی تیل تنصیبات پر ان ڈرون حملوں کا الزام عائد کیا ہے۔ Kellyanne Conwayنے ایرانیوں سے مخاطب ہو کر کہا تھا آپ سعودی عرب، شہری علاقوں اور اہم انفرااسٹرکچر پر حملے کر کے اپنے کیس کی کوئی زیادہ مدد نہیں کر رہے۔ ان حملوں سے توانائی کی عالمی مارکیٹ پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران پر سعودی عرب کی بڑی تیل کمپنی آرامکو کی دو تنصیبات کو ڈرون حملوں میں نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے لیکن ایران نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے ان ڈرون حملوں کی ذمے داری قبول کرنے کا دعوی کیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply