ٹرمپ کا احتساب: عوامی حمایت بھی مل رہی ہے، نینسی پلوسی کا دعویٰ

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے دعوی کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لیے عوامی حمایت بھی مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر پر لگنے والے الزام کے بعد انتظامیہ کے رویے نے بھی عوامی رائے عامہ پر اثر ڈالا ہے۔ عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسپیکر نینسی پلوسی نے اس ضمن میں حتمی تاریخ نہیں دی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس کمیٹی دستیاب ثبوت و شواہد کا جائزہ لے رہی ہے،  حقائق کی جانچ پڑتال میں مصروف ہے جس کے بعد وہ اپنی رپورٹ پیش کرے گی اور پھر اس کی روشنی میں مزید پیشرفت ممکن ہو سکے گی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے یوکرائن کے صدر پر دبائو ڈالا تھا کہ وہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے خلاف تفتیش کریں جنہوں نے یوکرائن کی گیس کمپنی میں اپنے بیٹے کو بھاری معاوضے پر ملازمت دلوائی تھی۔ جو بائیڈن نے عائد کردہ الزامات سے صاف انکار کیا ہے۔ دلچسپ امر ہے کہ جو بائیڈن آئندہ سال امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مدمقابل مضبوط امیدوار تصور کیے جاتے ہیں۔ وہ ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر امیدوار ہو سکتے ہیں۔ امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے گزشتہ ہفتے ہی صدر ٹرمپ کے خلاف احتساب کی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا تھا وگرنہ اس سے قبل وہ اس اقدام کی حمایت نہیں کر رہی تھیں۔ صدر کے مواخذے کے لیے ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک اراکین کافی عرصے سے کوشش کر رہے تھے۔

امریکی تاریخ میں کسی بھی صدر کو مواخذے کے ذریعے اس کے منصب سے ہٹایا نہیں جا سکا ہے۔ رچرڈ نکسن واحد صدر تھے جنہوں نے اپنے مواخذے کا سامنا کرنے کے بجائے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ امریکی صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک دوسرے ملک کے صدر پر دبائو ڈالا کہ وہ انہیں سیاسی فائدہ پہنچائیں وگرنہ ان کے ساتھ جاری فوجی تعاون ختم کر دیا جائے گا۔ صدر پر 2016 ء میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں بھی روس سے مدد لینے کا الزام تھا۔ روس کی حمایت لینے کے الزام کی تحقیقات کے لیے رابرٹ ملر کو مقرر کیا گیا تھا جنہوں نے اپنی پیش کردہ رپورٹ میں کہا تھا کہ صدر ٹرمپ نے تحقیقات کے راستے میں رکاوٹیں ڈالیں۔ امریکی قوانین کے تحت کانگریس کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ موجودہ صدر کو ایک وضع کردہ طریقہ کار پر عمل پیرا ہو کر عہدے سے برطرف کر دے۔

No comments.

Leave a Reply