نیتن یاہو اور بینی گانتز میں مخلوط حکومت کے لیے مذاکرات ناکام، سینکڑوں یہودی زبردستی بیت المقدس میں داخل

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے سیاسی حریف بینی گانتز اور اسرائیلی صدر ریووین ریولین

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے سیاسی حریف بینی گانتز اور اسرائیلی صدر ریووین ریولین

مقبوضہ بیت المقدس ۔۔۔ نیوز ٹائم

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے سیاسی حریف بینی گانتز نے مخلوط حکومت کی تشکیل کے لیے مذاکرات کی ناکامی پر ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ نیتن یاہو کی دائیں بازو کی جماعت لیکوڈ اور گانتز کی درمیانی نظریات کی حامل بلیو اور وائٹ کے درمیان اتوار کو مذاکرات کا نیا دور بھی ناکامی سے دوچار ہو گیا ہے  اور ان کے درمیان نئی مخلوط حکومت کے قیام کے لیے کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی ہے۔ لیکوڈ پارٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نیتن یاہو نئے حکومتی اتحاد کے لیے اب اپنی آخری سعی کریں گے اور پھر وہ صدر ریووین ریولین کو مطلع کریں گے۔ اگر وہ نئی کابینہ کی تشکیل میں ناکام رہتے ہیں تو پھر اسرائیلی صدر بینی گانتز کو حکومت بنانے کی دعوت دیں گے یا پھر وہ پارلیمان سے کہیں گے کہ وہ وزارت عظمی کے لیے کسی ایسے امیدوار کے نام پر اتفاق کرے جس کو 120 میں سے 61 ارکان کی حمایت حاصل ہو۔ اس نے مذاکرات کے نئے دور کو بڑی مایوسی قرار دیا ہے۔

دوسری جانب بلیو اور وائٹ نے لیکوڈ پر نیتن یاہو کے مفاد میں نعرے بازی کا الزام عائد کیا ہے جس کا مقصد اسرائیل میں انتخابات کے ایک اور دور کے لیے حمایت کا حصول ہے۔ لیکوڈ پارٹی نے ایک بیان میں یہ بھی اطلاع دی ہے کہ گانتز اور نیتن یاہو کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی ہے  اور انھوں نے دونوں جماعتوں کے درمیان آئندہ بدھ کو مذاکرات کے ایک اور دور سے اتفاق کیا ہے لیکن بلیو اور وائٹ نے اس ملاقات کی تصدیق نہیں کی ہے۔  واضح رہے کہ اسرائیل میں 17 ستمبر کو منعقدہ انتخابات میں بلیو اور وائٹ نے 33 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ لیکوڈ نے 32 نشتسیں حاصل کی تھیں۔  اب تک ان میں سے کوئی بھی جماعت حکومت سازی کے لیے دوسری جماعتوں کی مطلوبہ حمایت حاصل نہیں کر سکی ہے۔  البتہ ان دونوں میں اگر اتفاق رائے ہو جاتا ہے تو وہ کسی اور جماعت کی حمایت کے بغیر بھی نئی مخلوط حکومت بنا سکتی ہیں۔

اسرائیلی فوج کے سابق سربراہ بینی گانتز کو پارلیمان کے 54 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ ان میں 10 کا تعلق عرب جماعتوں سے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ وزارتِ عظمی کے لیے گانتز کی حمایت تو کریں گی لیکن وہ ان کے زیر قیادت حکومت کا حصہ نہیں ہوں گی۔ اسرائیلی صدر ریووین ریولین نے گذشتہ بدھ کو بنیامین نیتن یاہو کو 5ویں مدت کے لیے وزیر اعظم نامزد کر کے نئی حکومت تشکیل دینے کی دعوت دی تھی  اور انھیں اس مقصد کے لیے 28 دن کی مہلت دی تھی۔ اگر وہ اس مدت میں حکومت سازی میں ناکام رہتے ہیں تو انھیں مزید 14 دن کی مہلت بھی مل سکتی ہے۔ مگر ابھی تک ان کے سامنے کوئی واضح راستہ نہیں اور ان کے 5ویں مدت کے لیے وزیر اعظم بننے کے امکانات روشن دکھائی نہیں دیتے ہیں۔ لیکوڈ پارٹی کے زیر قیادت دائیں بازو اور یہود کی مذہبی جماعتوں کے بلاک کو اب بھی 120 ارکان پر مشتمل پارلیمان میں سادہ اکثریت کے لیے مزید 6 نشستوں کی حمایت درکار ہے۔

اسرائیلی پولیس کے حفاظتی حصار کے ساتھ سینکڑوں یہودی زبردستی مسجد اقصی میں داخل ہو گئے

اسرائیلی پولیس کے حفاظتی حصار کے ساتھ سینکڑوں یہودی زبردستی مسجد اقصی میں داخل ہو گئے

دوسری جانب اسرائیلی پولیس کے حفاظتی حصار کے ساتھ سینکڑوں یہودی زبردستی مسجد اقصی میں داخل ہو گئے اور مسلمانوں کو عبادت کی ادائیگی سے روک کر اپنی مذہبی رسومات ادا کیں۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق قابض اسرائیلی پولیس نے 200 سے زائد یہودیوں کو زبردستی بابِ رحمت سے  مسجد اقصی کے صحن میں داخل کیا، جہاں یہودیوں نے عبرانی کیلنڈر کے سال کے آغاز کے اعتبار سے مذہبی تہوار روش ہاشنہ منایا اور مذہبی رسومات ادا کیں۔ اس موقع پر قابض اسرائیلی فوج نے مسجد کے صحن میں نماز کی ادائیگی کے لیے موجود مسلمانوں پر تشدد کیا اور جبری طور پر بے دخل کر دیا۔ اس موقع پر انتہا پسند یہودی گروپ گلک کے ارکان بھی موجود تھے۔ فلسطینیوں نے اسرائیلی پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور سخت احتجاج کیا۔ قابض اسرائیلی پولیس کے متعصبانہ عمل اور یہودیوں کی دیدہ دلیری کو مدنظر رکھتے ہوئے بیت المقدس کی سپریم اسلامی اتھارٹی کے سربراہ شیخ عکرمہ صابری کی اپیل پر مسلمانوں کی بڑی تعداد ہمہ وقت مسجد اقصی کے صحن میں موجود ہے  تاکہ اسرائیلوں کو دوبارہ داخل ہونے سے روکا جا سکے۔

No comments.

Leave a Reply