وزیر اعظم کے خلاف تحریک سے قبل بریگزٹ خدشات سے بچنا ہو گا، برطانوی لیبر پارٹی

لیبر پارٹی کی ایجوکیشن ترجمان انجیلا رینر

لیبر پارٹی کی ایجوکیشن ترجمان انجیلا رینر

لندن ۔۔۔ نیوز ٹائم

برطانیہ کی حزب اختلاف کی جماعت لیبر پارٹی نے واضح کیا ہے کہ وزیر اعظم بورس جانسن کو ہٹانے سے متعلق منصوبہ بنانے سے پہلے برطانیہ کو بغیر معاہدے کے یورپی یونین سے علیحدگی سے بچا جائے گا۔ خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق لیبر پارٹی کی ایجوکیشن ترجمان Angela Rayner کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی پہلے بریگزٹ کے حوالے سے برطانیہ کو درپیش خطرات سے بچا جائے گا جس کے بعد وزیر اعظم کی برطرفی کے لیے کوئی قدم اٹھایا جائے گا۔ Angela Rayner نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو کے دوران ایک سوال پر کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بغیر معاہدے کے علیحدگی نہ ہو اور اس سے قبل ہم کچھ اور نہ کریں۔

دوسری جانب وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کو اکتوبر کے بعد تک ملتوی ہونے سے بچانے کے لیے میں استعفیٰ نہیں دوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو معاہدہ یا بغیر معاہدے کے یورپی یونین سے الگ ہونے کے لیے اقدامات کرنا پڑیں گے  جبکہ پارلیمنٹ ایک ایسا قانون منظور کر رہی ہے جس کے تحت اگر اراکین پارلیمان ان کے معاہدے کو منظور نہیں کرتے ہیں تو پھر انہیں بریگزٹ کی ڈیڈلائن میں توسیع کے لیے رجوع کرنا ہو گا۔ بورس جانسن اس سے قبل واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ تاخیر کے لیے درخواست کے بجائے وہ کھائی میں کود کر مرنے کو ترجیح دیں گے۔

بریگزٹ کے حوالے سے درپیش مشکلات پر استعفے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نہیں، مجھے ایک مشکل وقت میں پارٹی اور ملک کی رہنمائی کی ذمہ داری لے چکا ہوں اور میں اس کو جاری رکھوں گا۔ یاد رہے کہ بورس جانسن نے سابق وزیر اعظم Theresa May کے استعفے کے بعد عہدہ سنبھالتے ہی اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے ان کے معاہدے کی مخالفت پر 10 ستمبر سے 14 اکتوبر پر پارلیمنٹ کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوئم نے وزیر اعظم کی تجویز پر پارلیمنٹ کو معطل کرنے کی منظوری دی تھی اور ستمبر کے دوسرے ہفتے میں پارلیمنٹ معطل کر دی گئی تھی اور ملکہ ایلزبتھ دوئم کو 14 اکتوبر کو پارلیمنٹ سے تقریر شیڈول تھی لیکن سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ برطانوی سپریم کورٹ کی صدر Brenda Hale کا کہنا تھا کہ قانون سازوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ پارلیمنٹ کو کب بلایا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ معطل کرنے کا فیصلہ غیر قانونی تھا کیونکہ اس سے پارلیمنٹ کو بغیر کسی مناسب وجہ کے اپنے آئینی کارروائیاں پوری کرنے سے روکنے کے اثر پیدا ہوتا ہے۔

No comments.

Leave a Reply