امریکہ نے چین کی 28 کمپنیاں بلیک لسٹ کر دیں

امریکہ نے جن چینی کمپنیوں پر پابندی عائد کی ہے ان میں نگرانی کے آلات بنانے والی کمپنی ہک ویژن، مصنوعی ذہانت کی کمپنیاں میگوی ٹیکنالوجی اور سینس ٹائمز شامل ہیں

امریکہ نے جن چینی کمپنیوں پر پابندی عائد کی ہے ان میں نگرانی کے آلات بنانے والی کمپنی ہک ویژن، مصنوعی ذہانت کی کمپنیاں میگوی ٹیکنالوجی اور سینس ٹائمز شامل ہیں

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکہ نے چین میں Uyghurs مسلم اقلیتوں کے حقوق کی مبینہ خلاف ورزی کے واقعات سامنے آنے پر چین کی 28 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا ہے۔ خبر رساں ادارے ”اے ایف پی” کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے پیر کو چین کی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنے کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے بعد یہ کمپنیاں وفاقی حکومت کی منظوری کے بغیر امریکی کمپنیوں سے مصنوعات کی خرید و فروخت نہیں کر سکیں گی۔ سیکرٹری خزانہ Wilbur Ross نے کہا ہے کہ امریکہ، چین میں اقلیتوں پر ہونے والے وحشیانہ تشدد کو نہ تو برداشت کر سکتا ہے اور نہ اسے برداشت کرے گا۔ اطلاعات کے مطابق امریکہ نے جن چینی کمپنیوں پر پابندی عائد کی ہے ان میں نگرانی کے آلات بنانے والی Company Hikvision ، مصنوعی ذہانت کی کمپنیاں Megvii ٹیکنالوجی اور Sense Time شامل ہیں۔ امریکہ نے چین کی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنے کا اعلان ایسے موقع پر کیا ہے جب رواں ہفتے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کی بحالی پر مذاکرات ہونے جا رہے ہیں۔ چین کی کمپنیوں پر پابندیوں سے متعلق حالیہ اعلان کے بعد چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی پالیسی پر ہونے والے مذاکرات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ پیر کو وائٹ ہائوس نے اعلان کیا کہ امریکہ اور چین کے درمیان مذاکرات کا آغاز جمعرات سے شروع ہو گا۔  جس کے دوران چین کے تجارتی سفیر Liu He امریکی نمائندہ برائے تجارت Robert Lighthizer اور ٹریژری سیکرٹری Steven Mnuchin سے ملاقات کریں گے۔

یاد رہے کہ دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں کے درمیان تجارتی جنگ کا آغاز اس وقت شروع ہوا تھا جب دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی درآمدی مصنوعات پر ٹیکس بڑھا دیا تھا۔ چین پر الزام ہے کہ اس نے اپنے صوبے Xinjiang میں 10 لاکھ مسلم Uyghurs اقلیتوں کو مختلف کیمپوں میں رکھا ہوا ہے جبکہ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ چین نے نازی جرمنی کی یاد تازہ کر دی ہے۔ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکہ کے محکمہ خارجہ نے Uyghurs مسلمانوں پر ہونے والے مبینہ مظالم کو اجاگر کرنے کے لیے ایک تقریب کا بھی انعقاد کیا تھا۔ اس تقریب میں امریکہ کے سفیر John J. Sullivan نے الزام عائد کیا تھا کہ چین کی حکومت مسلمانوں کوPrayr اور Holy Quran پڑھنے سے روک رہی ہے جبکہ وہاں بڑے پیمانے پر مساجد کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ ان کے بقول، چین کی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسلم اقلیتوں کو مذہبی آزادی کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔

وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے حکومت چین اور کمیونسٹ پارٹی کے حکام پر ویزا کی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے، جو ایغور، قزاق، کرغیز اور چین کے Xinjiang خطے میں دیگر مسلمان اقلیتی گروہوں کے ارکان کو زیر حراست اور جبر و تشدد روا رکھنے کے ذمہ دار ہیں یا اس جرم میں ملوث ہیں۔اعلان میں کہا گیا ہے کہ ایسے افراد کے اہلخانہ پر بھی ایسی ہی پابندیاں عائد ہوں گی۔ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ حکومت چین نے ایغور، قزاق، کرغیز اور Xinjiang کے نیم خودمختار علاقے میں ایغور مسلمان اقلیتی گروہوں کے دیگر ارکان کے خلاف انتہائی جابرانہ سلوک جاری رکھا ہوا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پیر کو امریکی محکمہ کامرس کی جانب سے چین کی جن 28 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے، یہ ویزا پابندیاں ان کے علاوہ ہیں۔بتایا گیا ہے کہ اس میں پبلک سیکیورٹی بیورو، کمرشل کمپنیاں اور وہ عناصر بھی شامل ہیں جو Xinjiang میں چین کی نگرانی کے عمل میں، حراست میں رکھنے اور جبر و تشدد کے ظالمانہ حربوں میں ملوث ہیں۔ بیان میں پومپیو نے ان ظالمانہ حرکات کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان جابرانہ کارروائیوں میں لوگوں کی بڑی تعداد کو نظربندی کی عسکری کیمپوں میں ٹھونس دیا جاتا ہے، جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے نگرانی کی جاتی ہے، ثقافتی اور مذہبی رسومات اور اظہار رائے پر سخت پہرے لگائے جاتے ہیں، جبکہ ملک واپس آنے والے افراد کا چین میں جینا مشکل بنا دیا جاتا ہے۔

محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ عوامی جمہوریہ چین سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فوری طور پر Xinjiang میں جبر و تشدد بند کرے،  جہاں لوگوں کو اذیت دینے کی غرض سے زیر حراست رکھا جاتا ہے انھیں رہا کیا جائے اور بیرون ملک رہنے والے چینی مسلمان گروپوں کو ملک آنے پر مجبور نہ کیا جائے جنھیں صعوبتیں جھیلنا پڑتی ہیں۔ مائیک پومپیو نے کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ بنیادی اہمیت کا حامل ہے اور تمام ملکوں کے لیے لازم ہے کہ وہ انسانی حقوق کی ذمہ داریوں اور وعدوں کی حرمت کی پاسداری کریں۔ اس ضمن میں، انھوں نے کہا کہ امریکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیتا رہے گا اور جواب دہی پر کڑی نظر کھے گا۔

No comments.

Leave a Reply