ٹرمپ کی جانب سے ترکی کی معیشت تباہ کرنے کی دھمکی، لیرہ کی قدر میں شدید کمی

ایک ڈالر 5.8050 لیرہ کے برابر ہو گیا

ایک ڈالر 5.8050 لیرہ کے برابر ہو گیا

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

پیر کے روز ترکی کی کرنسی لیرہ کی قیمت میں ڈالر کے مقابل تقریباً 2% کی کمی دیکھنے میں آئی۔ یہ گذشتہ دو ماہ کے دوران ڈالر کے مقابلے میں لیرہ کی قدر میں سب سے زیادہ گراوٹ ہے۔ لیرہ کی قدر میں حالیہ کمی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی دھمکی کے فوری بعد واقع ہوئی ہے۔ ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ اگر انقرہ نے اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے کوئی فوجی کارروائی کی تو ترکی کی معیشت کو تباہ کر دیا جائے گا۔ ٹرمپ کا اشارہ شمالی شام میں ترکی کے آئندہ ممکنہ فوجی آپریشن کی جانب تھا۔ امریکی ایجنسی بلومبرگ اور برطانوی ایجنسی رائٹرز کے مطابق شمال مشرقی شام میں انقرہ کی جانب سے آئندہ فوجی آپریشن کے دور رس نتائج کے اندیشوں کے بیچ ، پیر کے روز ترک لیرہ کی قدر کم ہو گئی اور ایک ڈالر 5.8050 لیرہ کے برابر ہو گیا۔اس پیشرفت کے نتیجے میں ترکی کے Sovereign bonds کی قیمت میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی، ان بانڈز کی قیمت امریکی ڈالر میں ہے۔

Donald J. Trump

@realDonaldTrump

As I have stated strongly before, and just to reiterate, if Turkey does anything that I, in my great and unmatched wisdom, consider being off limits, I will totally destroy and obliterate the Economy of Turkey (Ive done before!). They must, with Europe and others, watch over…

130K

8:38 AM – Oct 7, 2019

Twitter Ads info and privacy

157K people are talking about this

دوسری جانب امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ نے شام میں بعض علاقوں میں ترکی کی آئندہ فوجی مہم جوئی میں اردگان کے لیے کسی بھی قسم کی سپورٹ پیش کرنے سے انکار کر دیا ہے۔  ٹرمپ کا یہ موقف ترکی کے صدر کے ساتھ ان کی ٹیلیفونک گفتگو کے دوران سامنے آیا۔ ایک سینئر امریکی ذمے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس امر کی تردید کر دی کہ امریکی صدر نے ترکی کی آئندہ عسکری مداخلت کی توثیق کی ہے۔  ذمے دار کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی صورت اس آپریشن کی حمایت نہیں کر رہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے شام میں آپریشن کے حوالے سے عسکری معاونت کے حصول سے متعلق اردگان کی درخواست مسترد کر دی۔ اخبار کے مطابق ایک امریکی ذمے دار کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کو ترکی کی فورسز کی جانب سے انتباہی بمباری اور فضائی حملوں کا علم تھا مگر ایسا نظر آ رہا ہے کہ یہ سب ”سیف زون” سے باہر تھا۔

No comments.

Leave a Reply