حکومت نے تشدد کا راستہ اپنایا تو بدلہ لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مولانا فضل الرحمن

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن

اسلام آباد، لاہور ۔۔۔ نیوز ٹائم

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے ہم ریاستی اداروں سے تصادم نہیں چاہتے لیکن اگر حکومت نے آزادی مارچ میں تشدد کا راستہ اختیار کیا، آج نہیں تو کل، کل نہیں تو پرسوں بدلہ لینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسے مواقع کم آئے ہیں جب حکومت کے خلاف قومی سطح پر اس قدر یکجہتی پائی گئی ہو۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کوئی قابل غور تجویز نہیں آئی تاہم جب تک مارچ پر یکسوئی کے ساتھ کام جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا تھا کہ 27 اکتوبر کو کشمیریوں کے ساتھ ‘یوم سیاہ’ منایا جائے گا اور ‘آزادی مارچ’ 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ 15 ملین مارچ، کامیاب ترین مارچ کر کے ثابت کیا ہے کہ ہم پرامن ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ہم اداروں کے ساتھ بالکل تصادم نہیں چاہیں گے، ہم سے ہمارا آئینی اور قانونی حق چھیننے کی کوشش کی یا انسانی حقوق پامال کیے گئے انتقام لیں گے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں تمام سیاسی جماعتوں کا مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ تنظیموں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے آزادی مارچ کی حمایت کی ہے اور اس مارچ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ تاہم انہوں نے مارچ میں شرکت کرنے والی جماعتوں کا نام نہیں بتایا۔ جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ کوئی ادارہ ہمارے پرامن جذبات کو کمزوری نہیں سمجھے، یہ ملک ہم سب کا ہے، قوم کا ووٹ چوری کر کے حکمراں بننے کا کسی کو حق حاصل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس حکومت کا پہلے دن سے حق حکمرانی تسلیم نہیں کیا، ان کو مستعفی ہونا پڑے گا۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک میں معیشت برباد کر دی گئی، مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو ایک کروڑ نوکریوں کی امید دلائی گئی لیکن ایک سال میں 15 سے 20 لاکھ نوجوانوں کو بے روزگار کر دیا گیا،  حکومتی نااہلی کی وجہ سے ان کو اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری تاجر برادری سراپا احتجاج ہے، پاکستان کی تاریخ میں سب سے کامیاب ترین ہڑتال تاجر برادری نے کی اور ایک مرتبہ پھر وہ ملکی سطح پر ہڑتال کرنے کے لیے جا رہے ہیں، ان کے جائز مطالبات تسلیم نہیں کیے جا رہے۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان میں صرف دو لوگ ملازمت کے لیے آئے، اسٹیٹ بینک کا گورنر اور ایف بی آر کا چیئرمین، دونوں آئی ایم ایف کے نمائندے ہیں، اسی لیے ہمیں تحفظات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ دہری شہریت رکھتے ہیں اور عالمی اداروں کے ملازم ہیں، پہلے تو یہ طے کرنا ہو گا کہ ان کی نظر میں پاکستان کا مفاد اول ہے یا نہیں، ملکی مفاد پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی خارجہ پالیسی بری طرح ناکام ہو گئی ہے، ہم امریکا کا اعتماد حاصل نہیں کر سکے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں تاریخ میں پہلی مرتبہ امریکا نے پاک، بھارت تعلقات اور مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کیا۔ انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مگرمچھ کے آنسو بہانے کی ضرورت نہیں ہے، تم نے کشمیر کا سودا کیا۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم عمران خان کا دورہ چین مایوس کن رہا، انہیں چینی صدر سے ملاقات کے صرف 20 منٹ ملے اور اس ملاقات کے لیے بہت کوششیں کی گئی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک اتھارٹی کو آرڈیننس سے بنانا ناقابل قبول ہے، اس طرح کے اقدامات سے چین جیسے دوست کے اعتماد کو نقصان پہنچا ہے۔

دوسری جانب سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ٹیلیفونک رابطے میں مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف کی خریت دریافت کی اور آزادی مارچ کے حوالے سے آگاہ بھی کیا۔ اس دوران شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کو نواز شریف کے خط کے بارے میں بتایا۔ شہباز شریف نے کہ کہا کہ آزادی مارچ میں ہماری قیادت آپ کے ساتھ ہو گی۔ نواز شریف کی ہدایات کے حوالے سے جلد وفد آپ سے ملاقات کریں گا۔اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف کے اعلان پر شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت نااہل ہے، اس سے عوام کو چھٹکارا دلوائیں گے۔

No comments.

Leave a Reply