شاہی جوڑے کا دورہ پاکستان اور تاریخی رشتے

شاہی جوڑے کا دورہ پاکستان اور تاریخی رشتے

شاہی جوڑے کا دورہ پاکستان اور تاریخی رشتے

نیوز ٹائم

برطانوی شاہی تخت کے دوسرے نمبر کے امیدوار شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیٹ میڈلٹن 5 روزہ دورے پر آج پاکستان پہنچ رہے ہیں۔ کنگسٹن پیلس نے ایک بیان میں اس دورے کو شاہی جوڑے کا سب سے پیچیدہ دورہ قرار دیا تو بھارتیوں نے خوشی سے آسمان سر پر اٹھا لیا  اور شاہی جوڑے کے پیچیدہ ترین دورہِ پاکستان کی شہ سرخیاں شائع کی گئیں۔  صرف یہی نہیں بلکہ اس سے بھی پہلے اس دورے کے بارے میں شکوک و شبہات پھیلائے جاتے رہے۔

شاہی جوڑے کا موجودہ دورہ 1961ء  میں ملکہ برطانیہ کے دورہِ پاکستان سے شروع ہونے والے خیر سگالی دوروں کی ہی ایک کڑی ہے۔ شہزادی کیٹ میڈلٹن تعلیم اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کافی کام کر رہی ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ شاہی جوڑے کے اس دورے سے پاکستان اور برطانیہ مل کر ان شعبوں میں بہتری کے لیے کام کریں گے۔

ملکہ برطانیہ کی آمد سے متعلق ڈان اخبار کا خصوصی ضمیمہ

ملکہ برطانیہ کی آمد سے متعلق ڈان اخبار کا خصوصی ضمیمہ

کنگسٹن پیلس کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ شاہی جوڑے کا دورہِ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں اور نوجوان خواتین اور لڑکیوں کو درپیش چیلنجز پر مرکوز ہو گا۔  اس دورے کے دوران شاہی جوڑا جس قدر ممکن ہوا زیادہ سے زیادہ افراد سے ملاقاتیں کرے گا۔ شاہی خاندان کے افراد کا یہ دورہ تقریباً ایک عشرے بعد کسی بھی شاہی شخصیت کے دورے کے بعد ہو رہا ہے۔

2 فروری 1961ء کو شائع ہونے والے ڈان اخبار کا فرنٹ پیج

2 فروری 1961ء کو شائع ہونے والے ڈان اخبار کا فرنٹ پیج

2006 میں پرنس آف ویلز شہزادہ چارلس اور ان کی اہلیہ کمیلا نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

شہزادہ چارلس اور کمیلا 30 اکتوبر 2006 کو وزیراعظم شوکت عزیز سے ملاقات کررہے ہیں

شہزادہ چارلس اور کمیلا 30 اکتوبر 2006 کو وزیراعظم شوکت عزیز سے ملاقات کررہے ہیں

 

وزیر اعظم پاکستان شوکت عزیز شہزادہ چارلس کو پاکستانی آرٹ ٹرک بطور تحفہ پیش کر رہے ہیں۔ اگر موجودہ صورتحال کی بات کی جائے تو اس دورے کا فائدہ دوطرفہ ہے۔  برطانیہ یورپی یونین سے علیحدگی کی صورت میں پرانے دوستوں اور اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کی مضبوطی پر توجہ دے رہا ہے  جبکہ پاکستان کو اس دورے سے بیرونی دنیا میں اپنی ساکھ بہتر بنانے کا موقع مل رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ شاہی جوڑے کی آمد کے سبب پاکستان کے خوبصورت مقامات دنیا کی نظروں میں آئیں گے اور غیر ملکی سیاحوں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔  یہ دورہ برطانوی دفترِ خارجہ کی درخواست پر ہو رہا ہے اور یہاں اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اس دورے سے دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات بھی مضبوط ہوں گے۔

شہزادی ڈیانا کب کب پاکستان آئیں

شہزادی ڈیانا نے پاکستان کے 3 دورے کیے اور ان کے ہر دورے کی اپنی انفرادیت تھی

شہزادی ڈیانا نے پاکستان کے 3 دورے کیے اور ان کے ہر دورے کی اپنی انفرادیت تھی

1991 میں شہزادی ڈیانا کا پہلا دورہ اس لیے منفرد تھا کہ یہ ان کا کسی بھی ملک کا پہلا تنہا دورہ تھا۔ پھر یہ وہ وقت تھا جب ان کے شہزادہ چارلس کے ساتھ تعلقات زیادہ خوشگوار نہیں رہے تھے۔ شہزادی ڈیانا کے لیے یہ دورہ اس لیے بھی اہم تھا کہ شاہی محل کے اندر سے بھی کچھ لوگ ڈیانا کو ناکام ہوتے دیکھنا چاہتے تھے۔

لیڈی ڈیانا اسلام آباد میں وزیر اعظم نواز شریف اور بیگم کلثوم نواز سے ملاقات کر رہی ہیں

لیڈی ڈیانا اسلام آباد میں وزیر اعظم نواز شریف اور بیگم کلثوم نواز سے ملاقات کر رہی ہیں

پاکستان نے بے شمار قربانیوں کے بعد دہشت گردی پر قابو پا لیا ہے لیکن ان کامیابیوں اور پرامن پاکستان کو عالمی سطح پر اب بھی مکمل طور پر تسلیم نہیں کرایا جا سکا ہے۔ پاکستان سے متعلق مغرب میں اب بھی سیکیورٹی خدشات موجود ہیں جو ملک میں بیرونی سرمایہ کاری اور سیاحت میں رکاوٹ ہیں۔  لہذا یہ موقع ہے کہ پرامن پاکستان دنیا کے سامنے لایا جائے۔

سانحہ 9/11 کے بعد پاکستان، یورپی سیاحوں کے لیے ناپسندیدہ ملک بن گیا اور یورپی ممالک اس وقت سے اپنے شہریوں کو سفری ہدایات جاری کر کے پاکستان کے غیر ضروری سفر سے روکتے رہے ہیں۔  حالانکہ اس سانحے سے پہلے پاکستان میں آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد کا تعلق برطانیہ اور یورپ سے ہوا کرتا تھا۔ برطانوی شاہی جوڑے کا دورہِ پاکستان، برطانیہ اور پورے یورپ کے لیے ایک پیغام ہو گا کہ پاکستان اب سیکیورٹی رسک نہیں رہا۔ یہاں ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ پاکستان کے عوام برطانوی شاہی خاندان سے خاص دلچسپی رکھتے ہیں اور اس کی ایک بڑی وجہ شہزادہ ولیم کی والدہ شہزادی ڈیانا کا پاکستان کے ساتھ لگا تھا۔

images (1)

لیڈی ڈیانا نے 27 ستمبر 1991ء  کو بادشاہی مسجد کا دورہ کیا پھر 1996ء  میں شہزادی ڈیانا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ جمائما خان کی دعوت پر دورہ کیا۔  شہزادی ڈیانا نے شوکت خانم ہسپتال کے لیے فنڈ ریزنگ تقریبات میں شرکت کی۔ اس دورے کی ایک ذاتی وجہ شہزادی ڈیانا کا ڈاکٹر حسنات کے ساتھ تعلق بھی تھا۔ شہزادی ڈیانا نے ڈاکٹر حسنات کے والدین کے ساتھ چائے پر ملاقات کی۔ شہزادی ڈیانا کے سوانح نگاروں نے ڈاکٹر حسنات اور شہزادی کے تعلقات پر بہت کچھ لکھا  اور دعوی کیا کہ شہزادی ڈیانا ڈاکٹر حسنات کے ساتھ شادی کی خواہشمند تھیں، چاہے اس کے لیے انہیں پاکستان میں ہی کیوں نہ رہنا پڑتا۔

لیڈیا ڈیانا 21 فروری 1996ء  کو کینسر کے مرض میں مبتلا بچے کو تحفہ دے رہی ہیں۔ اس تصویر میں جمائما خان بھی نظر آ رہی ہیں شہزادی ڈیانا کے سوانح نگاروں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر حسنات اس شادی کو ناممکن تصور کرتے تھے کیونکہ ڈاکٹر حسنات شہزادی ڈیانا کے گرد میڈیا کے مجمع سے گھبراتے تھے اور لوگوں کی نظروں سے دور نجی زندگی کو پرسکون انداز میں گزارنا چاہتے تھے۔

ویسے سچی بات تو یہ ہے کہ ان خبروں پر بھروسہ کرنا اتنا آسان نہیں کہ شہزادی ڈیانا شادی کے بعد پاکستان آ کر رہنے پر رضامند ہو گئی ہوں کیونکہ یہ ایک طریقے سے ناممکن تھا۔ کیونکہ یہ وہ وقت تھا جب شہزادی ڈیانا 2 بچوں کی ماں تھیں اور ان 2 بچوں میں سے ایک شہزادہ ولیم تخت کا وارث تھا،  جسے ملک سے باہر رکھنا ناممکن ہوتا، اور اب یہی شہزادہ ولیم پاکستان کے دورے پر آ رہے ہیں۔ جب وہ وزیر ِاعظم عمران خان سے ملاقات کریں گے تو انہیں یقیناً اپنی والدہ کی پاکستان سے متعلق یادداشتیں اور واقعات سننے کو ملیں گے۔

ایک سال بعد شہزادی ڈیانا دوبارہ پاکستان آئیں اور شوکت خانم ہسپتال کے افتتاح میں شریک ہوئیں۔ شہزادی ڈیانا نے ہسپتال میں زیرِ علاج کینسر کے مریضوں سے ملاقات کی اور شاہی قلعہ میں دیے گئے عشائیے میں شرکت کی۔ اس دورے کے موقع پر ایک بار پھر شہزادی ڈیانا نے ڈاکٹر حسنات کے گھر والوں سے ملاقات کی اور شادی پر بات کی۔ جمائما خان نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ شہزادی ڈیانا 2 بار پاکستان آئیں اور دونوں بار ڈاکٹر حسنات کے گھر والوں سے ملیں۔  دونوں بار مجھ سے بھی ملاقات کی اور پاکستان میں زندگی گزارنے سے متعلق مشکلات دریافت کیں۔

ایک دستاویزی فلم ڈیانا! ہر لاسٹ لو میں عمران خان نے بتایا کہ شہزادی ڈیانا نے ان سے نجی زندگی پر گفتگو کی اور ڈاکٹر حسنات سے شادی میں مدد طلب کی۔  شہزادی ڈیانا کے کہنے پر عمران خان ڈاکٹر حسنات سے مل کر بات کرنے پر آمادہ ہو گئے تھے  لیکن عمران خان کے لندن جانے سے پہلے اسی سال جولائی میں ڈاکٹر حسنات اور شہزادی ڈیانا میں جدائی پڑ گئی۔

شہزادی ڈیانا دورہِ پاکستان کے 3 ماہ بعد ایک حادثے میں دنیا چھوڑ گئیں لیکن پاکستان کے عوام کے دلوں میں آج بھی شہزادی ڈیانا کے لیے محبت اور احترام کے جذبات موجود ہیں۔ شہزادی ڈیانا کے بیٹے شہزادہ ولیم کی پاکستان آمد جہاں ایک بار پھر پاکستانی عوام اور شہزادی ڈیانا کے پیار بھرے تعلق کو زندہ کر رہی ہے  وہیں یہ امید بھی پیدا کر رہی ہے کہ دونوں ممالک اس دورے کے بعد پہلے کی طرح مل کر بہتری کے لیے کام کریں گے۔شاہی جوڑے کا موجودہ دورہ 1961ء  میں ملکہ برطانیہ کے دورہِ پاکستان سے شروع ہونے والے خیر سگالی دوروں کی ہی ایک کڑی ہے

شہزادی ڈیانا نے پاکستان کے 3 دورے کیے اور ان کے ہر دورے کی اپنی انفرادیت تھی

No comments.

Leave a Reply