امریکا نے خاموشی سے افغانستان میں فوجیوں کی تعداد کم کر دی

افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل سکاٹ ملر نے امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران کیا

افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل سکاٹ ملر نے امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران کیا

نیو یارک ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکا نے خاموشی سے افغانستان سے اپنے 2000 امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کی ہے، یہ تعداد میں کمی ایک سال کے دوران ہوئی ہے۔ اس بات کا انکشاف افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل Austin Scott Miller نے امریکی وزیر دفاع Mark Esper کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران کیا، امریکی وزیر دفاع Mark Esper گزشتہ روز افغانستان کے دورہ پر پہنچے تھے۔ نیوز کانفرنس کے دوران افغانستان کے قائم مقام وزیرِ دفاع اور وزارت دفاع کے اعلی عہدے دار بھی موجود تھے۔ انہوں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ امریکی فوجیوں کی واپسی کا انہیں بھی علم تھا۔

امریکی خبر رساں ادارے نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ فوجیوں کی تعداد میں کمی کے بارے میں افغان حکام آگاہ ہے، سینئر افغان حکام کا کہنا ہے کہ امریکی فوجیوں کی تعداد کی کمی کے بارے میں افغان حکومت نے دستخط کیے ہیں تاہم حکام نے دیگر اہم امور سمیت دیگر چیزوں پر بات کرنے سے گریزاں کیا۔ امریکی فوج کے کمانڈر جنرل Austin Scott Miller کا کہنا تھا کہ ایک سال کے دوران افغانستان سے اپنے 2000 فوجیوں کی واپسی کی ہے  اب افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 14000 سے کم ہو کر 12000 ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بچ جانے والے 12000 امریکی فوجی القاعدہ، داعش (ISIS)، سمیت دیگر عسکریت پسندوں کے  خلاف لڑائی میں مصروف عمل کے ساتھ ساتھ افغانستان کی فوج کو ٹریننگ دینے میں مصروف ہیں۔

امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام کا مقصد حالات پر نظر رکھنے اور عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا ہے، خطرات سے آگاہ ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ستمبر تک امریکا کے طالبان سے مذاکرات کے 9 ادوار مکمل ہو چکے تھے۔ مذاکرات کے دوران طالبان کا مطالبہ رہا تھا کہ امریکا، افغانستان میں موجود فوجیوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی لائے جبکہ امریکہ کا مطالبہ تھا کہ پہلے طالبان اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغانستان کی زمین کسی دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔

امریکی وزیر دفاع Mark Esper جو اتوار کو افغانستان پہنچے تھے انہوں نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی اور اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اس خدشات کو سختی سے مسترد کر دیا کہ واشنگٹن، افغانستان سے فوراً انخلا کرنے والا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں شروع کی گئی جنگ کے حوالے سے اتحادیوں کے ساتھ ہیں، ہم اس نے خط میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے،  افغانستان اور امریکا کی عوام نے بہت ساری قربانیاں دی ہیں، اب بھی انتہائی دہشتگردی کا خطرہ ہے۔

No comments.

Leave a Reply