امریکی اخبار نے خطے میں اردگان کے عزائم سے خبردار کر دیا، شام میں فوجی آپریشن پھر سے شروع کرنے کی دھمکی

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان

نیو یارک ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے خطے میں رجب طیب اردگان کے عزائم سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی کے صدر شام پر (قبضے) سے بھی آگے جانے کی خواہش رکھتے ہیں، وہ خفیہ طور پر جوہری ہتھیار تیار کرنا چاہتے ہیں۔ اخبار کے مطابق اس حوالے سے اردگان کے پاس ایک خفیہ پروگرام ہے جو خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہے۔ نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ امریکا اس حوالے سے حقیقی خدشات رکھتا ہے کہ ترکی میں İncirlik کے فوجی اڈے میں امریکی بم موجود ہیں۔ اخبار کے مطابق شام میں کردوں کے خلاف فوجی آپریشن سے قبل ستمبر میں اردگان نے اپنی حکمراں جماعت کے ایک اجلاس میں واضح طور پر کہا تھا کہ بعض ممالک کے پاس نیوکلیئر وار ہیڈز کے حامل میزائل ہیں مگر مغرب کا یہ اصرار ہے کہ ہم یہ حاصل نہیں کر سکتے، میں یہ بات قبول نہیں کر سکتا۔

اخبار نے اردگان کی دھمکی کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ جب امریکا، ترک سربراہ کو شام کی اراضی میں واشنگٹن کے کرد حلیفوں پر حملے سے نہیں روک سکا  تو پھر وہ ترکی کو جوہری ہتھیار تیار کرنے اور متعلقہ ٹکنالوجی حاصل کرنے کے حوالے سے ایران کے نقش قدم پر چلنے سے کیسے روک سکتا ہے  امریکی اخبار نے باور کرایا ہے کہ اردگان زیادہ جدید جوہری پروگرام کے حوالے سے اپنی راہ پر گامزن ہیں تاہم ایران نے جتنا کچھ اکٹھا کر لیا ہے، ترکی اس سے بہت پیچھے ہے۔ ترکی کے پاس واقعتا جوہری بم کا پروگرام، یورینیم کا ذخیرہ اور ریسرچ ری ایکٹرز ہیں۔  ان کے علاوہ وہ جوہری دنیا کے مشہور ترین نیٹ ورک اور پاکستان کے جوہری ہتھیار کے خالق ڈاکٹر عبد القدیر خان کے ساتھ پوشیدہ تعلقات بھی رکھتا ہے۔ ترکی نے بجلی پیدا کرنے والا پہلا بڑا ری ایکٹر روس کی معاونت سے بنایا۔  قابل تشویش بات یہ ہے کہ اردگان نے یہ نہیں بتایا کہ وہ جوہری فضلے کے ساتھ کس طرح نمٹیں گے جو کہ جوہری ہتھیاروں کے لیے ایندھن فراہم کر سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ترکی کو جوہری ہتھیار کے حصول میں کئی سال لگ جائیں گے یہ کہ اردگان کوئی ہتھیار خرید لیں۔ اخبار کے مطابق جوہری معاملے میں ایک اور خطرناک پہلو یہ ہے کہ ترکی کی اراضی پر امریکا کے 50 کے قریب جوہری بم ذخیرہ ہیں۔  امریکا نے کبھی صراحتاً ان کی موجودگی کا اعتراف نہیں کیا۔

دوسری جانب ترکی نے کرد ملیشیاکے شمالی شام سے انخلا نہ ہونے کی صورت میں پھر سے فوجی آپریشن کرنے کی دھمکی دے دی۔ عرب خبر رساں ادارے کے مطابق ترک وزیر خارجہ Mevlüt Çavuşoğlu نے خبردار کیا کہ اگر کرد ملیشیا نے امریکا کی طرف دی گئی سیز فائر کی ڈیڈلائن کے ختم ہونے سے پہلے خطے سے انخلا نہیں کیا تو ترکی، شمالی شام میں دوبارہ فوجی آپریشن شروع کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 35 گھنٹے ہیں اور اس دوران کرد ملیشیا انخلا نہیں کرتی تو ہم آپریشن بحال کریں گے، یہ اس لیے بھی ہے کہ ہم نے امریکیوں سے اس پر اتفاق کیا تھا۔ ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کرد باغی امریکی ڈیل پر عمل کرتے ہوئے ان علاقوں سے انخلا کر رہے تھے جن کو 9 اکتوبر کے حملے کے بعد ترکی کنٹرول کرتا ہے۔

No comments.

Leave a Reply