سوڈان میں ہزاروں افراد کے مظاہرے، سابق حکمراں جماعت کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ

معزول صدر عمر حسن البشیر کی جماعت نیشنل کانگریس کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ

معزول صدر عمر حسن البشیر کی جماعت نیشنل کانگریس کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ

خرطوم ۔۔۔ نیوز ٹائم

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم اور دوسرے شہروں میں سوموار کے روز ہزاروں افراد نے احتجاجی ریلیاں نکالی ہیں اور انھوں نے معزول صدر عمر حسن البشیر کی جماعت نیشنل کانگریس کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ خرطوم اور دوسرے شہروں میں 1964ء میں اس وقت کی فوجی حکومت کے خلاف عوامی احتجاجی تحریک کی سالگرہ کے موقع پر یہ مظاہرے ہوئے ہیں۔ اس تحریک کے نتیجے میں سوڈان میں 6 سالہ فوجی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا۔

سوڈان کی موجودہ عبوری حکومت بھی اپریل میں اسی طرح کی عوامی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں اقتدار میں آئی تھی۔ سوڈانی فوج نے سابق مطلق العنان صدر عمر حسن البشیر کا ملک گیر احتجاجی مظاہروں کے بعد تختہ الٹ دیا تھا اور انھیں گرفتار کر کے پابند سلاسل کر دیا تھا۔ اب ان کے خلاف بدعنوانیوں اور دیگر الزامات کے تحت مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔ سوڈانی مظاہرین نے آج احتجاجی ریلیوں کے دوران میں فوج اور سول نمائندوں پر مشتمل عبوری حکومت سے جون میں خرطوم میں ایک احتجاجی دھرنے کے شرکا کے خلاف سکیورٹی فورسز کے خونیں کریک ڈائون کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کریک ڈائون میں 100 سے زیادہ مظاہرین ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس نے دارالحکومت میں مظاہرے سے قبل صدارتی محل اور فوجی ہیڈ کوارٹرز کی جانب جانے والی شاہراہوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا تھا۔پولیس نے ایک بیان میں مظاہرین کو طوائف الملوکی کا ماحول پیدا کرنے سے خبردار کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کے نتیجے میں ناخوشگوار مضمرات کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی بعض ویڈیوز میں مظاہرین کو خرطوم اور اس کے جڑواں شہر ام درمان میں مارچ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ شمالی شہر اعتبارہ سمیت سوڈان کے دوسرے شہروں میں بھی ہزاروں شہریوں نے احتجاجی ریلیاں نکالی ہیں۔ ان مظاہروں میں سوڈانی پیشہ وروں (پروفیشنلز) کی تنظیم نے سابق حکمراں نیشنل کانگریس پارٹی کو کالعدم قرار دینے کے علاوہ علاقائی گورنروں کے تقرر اور ایک عبوری قانون ساز ادارے (پارلیمان) کے قیام کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ اس تنظیم نے معزول صدر عمر حسن البشیر کی مطلق العنان حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ عبوری حکومت نے قبل ازیں ملک کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کے خلاف برسرپیکار باغی گروپوں کے ساتھ امن سمجھوتوں تک علاقائی گورنروں کے تقرر اور پارلیمان کے قیام کا معاملہ موخر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

سیاسی اعلامیے پر دستخط:

دریں اثنا سوڈان کی عبوری حکومت اور شورش زدہ مغربی علاقے دارفور سے تعلق رکھنے والے ایک بڑے باغی گروپ نے ایک سیاسی اعلامیے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس سے سوڈان کے مختلف علاقوں میں گذشتہ کئی عشروں سے جاری خانہ جنگیوں کے خاتمے کی راہ ہموار ہو گی۔ طرفین کے درمیان گذشتہ ہفتے سے امن مذاکرات جاری تھے۔  انھوں نے ملک بھر میں تین ماہ کے لیے فائربندی سے بھی اتفاق کیا ہے۔ سوڈان کی عبوری کونسل کے ایک رکن اور حکومت کے مذاکرات کار محمد حسن التیشی نے کہا ہے  کہ انھوں نے سوڈان انقلابی محاذ کے ساتھ مذاکرات کے لیے ایک ایجنڈے سے اتفاق کیا ہے۔ اس محاذ میں دارفور سے تعلق رکھنے والے مختلف باغی گروپ شامل ہیں۔ سوڈانی حکومت اور اس محاذ کے نمائندوں کے درمیان جنوبی سوڈان کے دارالحکومت جوبا میں مذاکرات ہو رہے ہیں۔ عبوری حکومت نے باغی گروپوں کے ساتھ قیام امن کے لیے 6 ماہ کی مدت مقرر کی ہے۔

No comments.

Leave a Reply