حکومت نے انصار الاسلام پر پابندی عائد کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا

جمیعت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام پر پابندی عائد

جمیعت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام پر پابندی عائد

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

وزارت داخلہ نے جمیعت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام پر پابندی عائد کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے اور صوبوں کو کارروائی کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق جے یو آئی ف کی انصار الاسلام فورس قانون کی خلاف ورزی کا سبب بن سکتی ہے۔ کیونکہ پرائیوٹ ملٹری گروپ کا قیام آئین کے آرٹیکل 256 کی خلاف ورزی ہے۔ واضح رہے کہ چند روز قبل وفاقی حکومت نے جمیعت علمائے اسلام کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا تھا۔ اس حوالے سے وزارت داخلہ نے وفاقی کابینہ کو سمری ارسال کی تھی  جس میں جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمن گروپ کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی تھی۔

وزارت داخلہ کی دستاویزات کے مطابق جے یو آئی ایف نے آزادی مارچ کے لیے انصار السلام کے نام سے مسلح فورس کو 27 اکتوبر سے شروع ہونے والے آزادی مارچ کی سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سونپی ہیں۔ وزارت داخلہ کے مطابق جے یو آئی کے زیر انتظام کام کرنے والا یہ گروپ ملک بھر میں 80 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔ وزات داخلہ نے اپنی سمری میں لکھا تھا کہ نجی مسلح فورس لاٹھیوں اور خاردارتاروں میں لپٹے ڈنڈوں سے لیس ہے اور بظاہر اس کا مقصد حکومتی رٹ کو چیلنج کرنا ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ دنوں ڈنڈا بردار فورس کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو گارڈ آف آنر پیش کیا جا رہا تھا اور ریہرسل پریڈ بھی کی جا رہی تھی۔ وفاقی حکومت نے اس پریڈ کے بعد سیکیوٹی صورتحال کے پیش نظر جے یو آئی ف کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔

وزارت داخلہ کے مطابق جے یو آئی کے زیر انتظام کام کرنے والا یہ گروپ ملک بھر میں 80 ہزار افراد پر مشتمل ہے اور اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ یہ گروپ اسلحے سے بھی لیس ہے جس کی وجہ سے نہ صرف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد بلکہ چاروں صوبوں میں بھی امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ وزارت داخلہ کی سمری کے مطابق مذکورہ فورس پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 256 کی خلاف ورزی ہے جو کہ کسی بھی نجی مسلح فورس کی تیاری سے روکتا ہے اور ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے پیش نظر بنائے گئے قومی ایکشن پلان کے مطابق بھی کسی قسم کے مسلح گروہ کو ملک میں کام کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 146 کے تحت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر انصار الاسلام پر پابندی عائد کرنے اور دیگر کارروائیوں کا اختیار رکھتی ہے۔

یاد رہے کہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے 27 اکتوبر کو حکومت مخالف آزادی مارچ اور 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔ جے یو آئی کے آزادی مارچ کو پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سمیت حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہے  جبکہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے بھی مارچ میں شرکت کا باضابطہ اعلان کر رکھا ہے۔ دوسری طرف بدھ کو وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مجوزہ مارچ کو اسلام آباد آنے کی اجازت دے دی جائے گی۔ بدھ کو وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کے بعد کمیٹی نے وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کی اور انہیں مجوزہ مارچ اور جے یو آئی (ف) سے ہونے والے رابطوں پر بریف کیا۔

وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت جمعیت علمائے اسلام کے مجوزہ مارچ کو اسلام آباد آنے کی اجازت دے گی۔  اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت جمہوری اقدار پر یقین رکھتی ہے۔  اگر یہ مارچ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے وضع کردہ قانون اور آئین کے دائرے میں ہوا تو حکومت کو اعتراض نہیں۔

No comments.

Leave a Reply