چاند کی طرف سفر اتنا متنازع کیوں؟

پہلی دفعہ 1947 میں بل کیسنگ کی کتاب وی نیور ونٹ ٹو دی مون یا انسان کبھی چاند پر نہیں گیا

پہلی دفعہ 1947 میں بل کیسنگ کی کتاب وی نیور ونٹ ٹو دی مون یا انسان کبھی چاند پر نہیں گیا

نیوز ٹائم

آج ہم ایک ڈیجیٹل دور میں جی ر ہے ہیں جہاں کسی بھی خبر کو دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچنے میں چند منٹ لگتے ہیں  اور سوشل میڈیا کے ذریعے کچھ ہی گھنٹوں میں اس سے متعلق مثبت اور منفی تبصرے زبان ِزدِ عام ہو جاتے ہیں۔  مگر 50 برس قبل جب امریکا نے اپنا پہلا انسانی مشن چاند کی جانب بھیجا اور Neil Armstrongنے چاند پر پہلا قدم رکھ کر خود کو تاریخ میں امر کیا، اس وقت آج کی طرح نہ تیز تر مواصلاتی ذرائع تھے اور نہ ہی سوشل میڈیا موجود تھا۔ لہذا ابتدا میں اس مشن کے متعلق جو چہ مگوئیاں ہوئیں اور شکوک و شبہات اٹھائے گئے وہ اخبارات کی سرخیوں تک محدود رہے  جن میں بغیر ثبوت کے صرف سنی سنائی باتوں کے ذریعے یہ دکھانے کی کوشش کی گئی کہ انسان کا چاند پر پہلا قدم اصلی نہیں بلکہ کسی اسٹوڈیو میں فلمائی گئی ایک فلم تھی۔ 50 برس قبل عوام کے پاس تیز تر مواصلاتی ذرائع نہیں تھے۔  لہذا اس دور میں مستند معلومات کا حصول محض کتابوں کے ذریعے ہی ممکن تھا۔  چاند کے سفر کے بارے میں شکوک و شبہات پہلی دفعہ 1974ء میں Bill Kaysing کی کتاب ” We never went to the moon یا انسان کبھی چاندپر نہیں گیا  میں منظرِعام پر آئے۔

اگرچہ Bill Kaysing 1950ء میں Rocketdyne سے باحیثیت تیکنیکی لکھاری وابستہ تھے اور اس حوالے سے کافی معلومات رکھتے تھے، مگر پھر بھی انہوں نے کتاب میں سرسری حوالوں کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی Apollo 11 دراصل Area 11 نامی پروڈکشن اسٹوڈیو کی تیار کردہ ایک فلم تھی جسے ناسا نے لائیو نشریات کے طور پر دکھایا۔ کتاب کے جلد ہی مشہور ہونے کے بعد جب Bill Kaysing کو اس حوالے سے بحث کا سامنا کرنا پڑا  تو انھوں نے اعتراف کیا کہ ان کی ناصرف Apollo مشن بلکہ راکٹ کے بارے میں بھی معلومات سرسری ہیں۔ اس کے باوجود انھوں نے اپنی کتاب میں برملا لکھا کہ اس مشن کے حقیقت ہونے کے امکانات محض 0.0017 فیصد ہیں۔ Bill Kaysing کی کتاب شائع ہوتے ہی Apollo مشن کو جعلی ریکارڈنگ سمجھنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا گیا۔  1971میں ایک نیوز پیپر کی جانب سے ایک سروے کروایا گیا تو اس وقت مون لینڈنگ پر یقین کرنے والے امریکیوں کی تعداد 30 فیصد تھی۔  جبکہ 1976ء میں کیے جانے والے ایک مستند پول میں یہ تعداد 28 فیصد تھی۔  یعنی اس دوران ناسا یا امریکی حکومت کی جانب سے عوام کو حقیقت سے آگاہ کرنے کی تمام کوششیں ضائع ہو گئیں تھیں اور عوام ہنوز اسے متنازع سمجھتے تھے۔ اس کے کچھ عرصے بعد Apollo و مشن ایک دفعہ پھر عوامی توجہ کا مرکز بن گیا جب فلیٹ ارتھ سوسائٹی کی جانب سے لینڈنگ پر تیکنیکی اعتراضات اٹھائے گئے  اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ لینڈنگ کی جو فلم ٹی وی پر براہ راست دکھائی گئی تھی وہ والٹ ڈزنی کے مالی تعاون سے تیار کی گئی تھی، جس کا اسکرپٹ Arthur C. Clark نے لکھا تھا۔

واضح رہے کہ Flat Earth Society ایسے اراکین پر مشتمل ہے جو زمین کے گول ہونے پر یقین نہیں رکھتے اور ان کا دعوی ہے کہ زمین ہموار ہے۔ اس شدید تنقید کی ایک بڑی وجہ 1978ء میں منظرِ عام پر آنے والی مریخ کے سفر پر بنائی گئی فلم Capricorn One تھی،  جس میں دانستہ ایسے مناظر فلمائے گئے جو Apollo لینڈنگ سے کافی زیادہ مماثلت رکھتے تھے۔ اس فلم کو امریکی حکومت کی مخالف لابی نے اسپانسر کر کے بنوایا تھا، تاکہ عوام میں حکومت کے خلاف نفرت کو کچھ اور زیادہ بڑھایا جا سکے۔ یعنی وہ عوام کی فلاح کے لیے کام کرنے کے بجائے اس طرح کے جعلی لینڈنگ مشن دکھا کر عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہی تھے۔ لہذا ایسے افراد جو زیادہ سائنسی معلومات نہیں رکھتے تھے وہ Apollo 11 مشن کو جعلی سمجھنے لگے اور یہ سلسلہ وقت کے ساتھ دراز ہوتا چلا گیا۔

Apollo 11 مشن کو جعلی قرار دینے کے لیے سوویت یونین کی جانب سے ایک باقاعدہ منظم مہم بھی چلائی گئی، جس میں سوویت یونین کی کمیونسٹ پارٹی اور سوویت سائنسدانواں نے Apollo مشن کو جعلی قرار دینے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا۔ اس مقصد کے لیے مشن کی جاری کی جانے والی ویڈیو پر بے شمار تیکنیکی اعتراضات اٹھائے گئے جیسے امریکی جھنڈے کا ہوا میں لہرانا، تصاویر میں آسمان پر ستاروں کی عدم موجودگی اور Neil Armstrong’s space walk میں تیکنیکی نقائص شامل ہیں۔  صرف Apollo 11 ہی نہیں اس کے بعد چاند کی جانب بھیجے جانے والے Apollo سلسلے کے تمام مشنز کو بھی جعلی قرار دیا گیا۔ اگرچہ عوام امریکا اور روس کے درمیان عشروں سے جاری space walk سے ناواقف نہیں تھے اور سائنسی معلومات رکھنے والے افراد جانتے تھے کہ اسپیس ٹیکنالوجی میں روس، امریکا سے کافی آگے تھا اور Apollo 11 سے پہلے چاند پر انسان بردار مشن بھیجنے کے لیے پوری طرح پرعزم تھے،  مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ اس کے بعد روس نے چاند کی جانب اپنا مشن خود ہی ختم کر دیا، مگر وہ امریکا کے چاند مشن کو جعلی قرار دینے کے لیے ہمیشہ لابنگ کرتا رہا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

دنیا بھر میں عوام کی ایک بڑی تعداد اب بھی اس مشن کو جعلی ہی سمجھتی ہے۔ پاکستان میں سائنس میں بے رغبتی اور ملکی میڈیا کی جانب سے سائنسی خبروں کو اہمیت نہ دینے کے باعث اس طرح کی متنازع خبریں ہر دور میں پھیلتی رہی ہیں اور تعلیم یافتہ حلقوں کے انھیں رد کرنے اور عوام کو صحیح معلومات فراہم کرنے کی کوئی خاص کوشش نہیں کی ۔حالانکہ بھارت نے بھی چند ماہ قبل اپنا مشن Chandrayaan-2 چاند کی جانب روانہ کیا تھا اور چین بھی اسی برس چاند کی تاریک ترین سطح پر اپنا خلائی مشن بھیجا ہے، مگر ہماری عوام آج بھی Apollo 11کو جعلی قرار دینے میں جتی ہوئی ہے۔

No comments.

Leave a Reply