انڈین فلم ”پانی پت” اور افغانوں کی پریشانی

اس فلم میں اداکار سنجے دت افغانستان کے علاقے میں درانی سلطنت کے بانی احمد شاہ ابدالی کا کردار ادا کر رہے ہیں

اس فلم میں اداکار سنجے دت افغانستان کے علاقے میں درانی سلطنت کے بانی احمد شاہ ابدالی کا کردار ادا کر رہے ہیں

نئی دہلی ۔۔۔ نیوز ٹائم

انڈیا میں آئندہ ماہ دسمبر میں ریلیز ہونے والی ایک فلم کے بارے میں افغانستان میں ایک بحث چھڑی ہوئی ہے۔ بہت سے افغان پریشان ہیں کہ احمد شاہ ابدالی کو اس فلم میں کس روپ میں پیش کیا جائے گا۔ ہندوستان میں آئندہ ماہ دسمبر میں ریلیز ہونے والی ایک فلم کے بارے میں افغانستان میں ایک بحث چھڑی ہوئی ہے۔ فلم ”پانی پت” کے پوسٹر اور ٹریلر کے حوالے سے افغانستان میں سوشل میڈیا پر لوگوں کی رائے منقسم ہے۔ 6 دسمبر کو ریلیز ہونے والی اس فلم میں اداکار سنجے دت افغانستان کے علاقے میں درانی سلطنت کے بانی احمد شاہ ابدالی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس میں 1761ء میں ابدالی اور ہندوستان کی Maratha فوجوں کے درمیان پانی پت کی تاریخی جنگ کے دوران پیش آنے والے واقعات کو دکھایا گیا ہے۔

افغانستان میں کچھ فیس بک اور ٹویٹر صارفین نے ہندوستانی فلم سازوں اور انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ابدالی کے کردار کو منفی انداز میں پیش نہ کریں۔  دراصل ابدالی کو افغان تعظیم ‘احمد شاہ بابا’ کہتے ہیں۔ بی بی سی مانیٹرنگ کے Tariq Atta نے بتایا کہ احمد شاہ ابدالی کو جدید افغانستان کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔ Abdullah Noori نامی ایک صارف نے ٹویٹ کیا: ‘پیارے بالی وڈ، میں افغانستان سے ہوں اور لاکھوں افغانوں کی طرح بالی وڈ کا مرید ہوں۔ سنجے دت میرے پسندیدہ اداکار ہیں۔ مجھے امید ہے کہ پانی پت فلم میں احمد شاہ ابدالی کی کوئی توہین نہیں ہو گی۔’ تاہم کچھ دوسرے صارفین نے اسے قبل از وقت ردعمل قرار دیا اور احمد شاہ ابدالی کے تاریخی کردار کے بارے میں مختلف نقط ہائے نظر قبول کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔ Mohammad Qasim Akbar Safi نے پشتو زبان کے شمشاد ٹی وی کی جانب سے اس موضوع پر ڈالے جانے والے پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا: ‘احمد شاہ بابا ہمارے ہیرو ہیں۔ ہمیں ان پر فخر ہے۔ تاہم  انھیں (ہندوستانیوں کو) جنگ میں بہت نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ وہ ان کے لیے ہیرو نہیں ہیں۔

فلم کی تحقیقات کا مطالبہ

شمشاد ٹی وی کی فیس بک پوسٹ پر ایک دوسرے تبصرے میں Aga Safi نے لکھا: ریلیز سے پہلے اس فلم کی تحقیقات کرنا بہتر ہو گا۔ اصل پوسٹ میں بھی فلم کی ‘تحقیقات’ کا مطالبہ کیا گیا ہے اور خبر لکھے جانے تک اسے 70 بار شیئر کیا جا چکا ہے۔ ایک روز قبل ہی سنجے دت کی جانب سے ٹویٹر پر جاری کردہ پوسٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے ہندوستان میں افغانستان کے سابق سفیر شیدا ابدالی نے ٹویٹ کیا تھا: ‘ڈیئر سنجے دت جی، تاریخی طور پر ہندوستانی سنیما کی ہندوستان ۔  افغانستان کے تعلقات کو مستحکم کرنے کی روایت رہی ہے۔ مجھے امید ہے کہ فلم ‘پانی پت’ نے ہماری مشترکہ تاریخ کی اس اہم پیشرفت کے بارے میں اس بات کو ذہن میں رکھا ہو گا۔

دوسری جانب ممبئی میں افغانستان کے قونصل خانے کے عہدیدار Naseem Sharifi نے ٹویٹ کیا ہے کہ پچھلے ڈیڑھ سال سے ہندوستان میں افغان سفارتکار اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ پانی پت فلم میں احمد شاہ بابا کی توہین نہ ہو۔ کوئی بھی افغان اس کو برداشت نہیں کر سکتا ہے۔ سنجے دت نے مجھے یقین دلایا ہے کہ اگر احمد شاہ بابا کا کردار خراب ہوتا تو وہ اسے ادا کرتے ہی نہیں۔ حقائق کو قبول کرنے کی اپیل:

شمشاد ٹی وی کی پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے  فیض حق پرست نے لکھا: اگر یہ (فلم) حقائق پر مبنی ہے تو میں اس کی بھرپور حمایت کرتا ہوں کہ اسے ریلیز کیا جانا چاہیے۔ جبکہ احمد شاہ ابدالی کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے غفران واثق نے لکھا: اس میں کوئی شک نہیں کہ احمد شاہ ابدالی ایک حملہ آور تھا اور یہ فخر کی بات نہیں ہے۔

No comments.

Leave a Reply