امریکا سے مذاکرات پر خامنہ ای اور روحانی کے درمیان اختلافات کا انکشاف

ایرانی صدر حسن روحانی اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای

ایرانی صدر حسن روحانی اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای

تہران ۔۔۔  نیوز ٹائم

ایران کی اعلی قیادت کے درمیان امریکا سے مذاکرات کی حمایت اور مخالفت کے حوالے سے اختلافات بدستور موجود ہیں۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ بات چیت کے امکانات موجود ہیں۔ ان کے اس بیان کے بعد سخت گیر سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مقرب اخبار ‘ Kayhan ‘ نے صدر روحانی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ جمعرات کو ” Kayhan ” کے چیف ایڈیٹر اور ایرانی رہنما کے نمائندے Hussein Shariatmadri نے اپنے ادارتی مضمون میں کہا ہے کہ مذاکرات اور مزاحمت کے بارے میں صدر روحانی کے بیانات متضاد اور رہبر انقلاب کی ہدایات کے منافی ہیں۔  خامنہ ای نے تہران میں سابق امریکی سفارتخانے پر قبضے کی 40 ویں برسی کے موقع پر ایک تقریر میں کہا  کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ امریکا کے ساتھ بات چیت کرنے سے ہمارے مسائل حل ہو جاتے ہیں وہ 100 فیصد غلطی پر ہیں۔ امریکیوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو گا کیونکہ وہ یقینی طور پر کوئی مراعات نہیں لائیں گے۔ قبل ازیں منگل کے روز صدر حسن روحانی نے ایک تقریب سے خطاب میں کہ مزاحمت صرف نعروں سے نہیں، بلکہ سائنس، علم، کوشش، کام اور گفت و شنید کے ساتھ ہی  ہوتے ہیں، مزاحمت مذاکرات کے منافی نہیں ہے بلکہ اس سے مذاکرات کی راہ ہموار ہوتی ہے۔

امریکی عزائم:

سپریم لیڈر کے مقرب Hussein Shariatmadri نے اپنے اداریے میں ایرانی صدر کے تبصرے کا مذاق اڑایا۔ وہ لکھتے ہیں کہ کیا صدر واقعی میں بات چیت کے امریکا کے ارادے کو نہیں جانتے ہیں؟۔  پیشگی شرائط پر مذاکرات کا نتیجہ دوسری طرف سے آنے والی ڈکٹیشن کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے۔ Hussein Shariatmadri نے کہا کہ روحانی کو اپنے بیان کو درست کرنا چاہیے کہ مزاحمت مذاکرات کی راہ ہموار کرتی ہے دوسرے الفاظ میں کہ مزاحمت ہتھیار ڈالنے سے روکتی ہے۔

لا محدود مطالبات

جمعرات کو سپریم لیڈر کے پرنسپل سیکرٹری Mohammad Mohammadi Golpayegani نے حسن روحانی کے بیان پر تبصرہ کیا کہ امریکیوں کے مطالبات لامحدود ہیں۔  امریکا کا ایران سے مطالبہ جوہری پروگرام تک محدود نہیں۔  یہاں تک کہ اگر حکومت امریکا کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھ جاتی ہے تو بھی امریکی کسی بھی بات پر قائل نہیں ہوں گے۔  امریکی سفارت خانے پر قبضے کی برسی کے موقع پر جب سپریم لیڈر امریکا کے خلاف برس رہے تھے تو Qom شہر میں مذہبی شدت پسندوں نے ان کی حمایت اور صدر حسن روحانی کے خلاف ایک ریلی نکالی۔ اس ریلی شریک افراد نے صدر حسن روحانی کو ‘کذاب’ کہا اور انہیں سابق صدر Akbar Hashemi Rafsanjani کے انجام سے دوچار کرنے کی دھمکی دی۔

No comments.

Leave a Reply