واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم
امریکا اور ترک صدور کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور رجب طیب اردگان نے دوطرفہ تعلقات، تجارت بڑھانے اور علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے امریکا کے ہم منصب سے ملاقات وائٹ ہائوس میں کی۔ رجب طیب اردگان نے ایف ۔35 طیاروں کی فروخت کا معاملہ اٹھایا۔ ٹرمپ نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ تجارت کا تنازع جلد حل کر لیا جائے گا۔ دونوں ملکوں کے صدور نے دوطرفہ تعلقات کے علاوہ شام تنازع، ایران کے ایٹمی پروگرام، دیگر علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنمائوں نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت بعض حکام کی طرف سے کرد کے نام سے پکارا جانے والا گروپ اصل میں علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم ہے، ترکی اصل کردوں کو اپنے بھائیوں کی طرح دیکھتا ہے اور یہی نہیں بلکہ ترکی سب سے زیادہ کرد آبادی رکھنے والا ملک ہے تاہم جسے سب کرد کہتے ہیں وہ اصل میں عام شہری نہیں بلکہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔ ترک صدر نے مزید کہا کہ شام کی سرحد پر متوقع سیف زون میں 2 سال کے دوران 10 لاکھ مہاجرین کو رکھنے کا منصوبہ تیار ہے۔
ٹرمپ ترک صدر کو روسی میزائل دفاعی نظام کی خریداری سے دستبردار کرانے میں ناکام
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردگان ملاقات میں اختلافات ختم نہ ہو سکے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ترک صدر رجب طیب اردگان کو روسی میزائل دفاعی نظام کی خریداری سے دستبردار کرانے میں ناکام رہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ترکی کی ایس 400 جیسے روسی اسلحہ کی خریداری واشنگٹن اور انقرہ کے تعلقات کے لئے نقصان دہ ہے، ہم نے اس موضو ع پر گفتگو کی اور مستقبل میں بھی گفتگو جاری رکھیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور رجب طیب اردگان کی مشترکہ پریس کانفرنس کے بعد وائٹ ہائوس نے بھی اعلامیہ جاری کیا، ترکی کے ساتھ دیگر معاملات پر پیشرفت تب ہو گی جب ترکی ایس 400 کی خریداری سے متعلق مسائل حل کرے گا۔ پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ ترکی نیٹو کا اچھا اتحادی، سٹرٹیجک پارٹنر ہے، میں رجب طیب اردگان کا شام میں سیز فائر کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں، میں ترک صدر کا بہت بڑا مداح ہوں۔ میرا یہ ماننا ہے کہ جنگ اصل میں ختم نہیں ہوتی، ترکی، افغانستان اور داعش (ISIS) کے خلاف آپریشن میں ہمارا اہم شراکتدار ہے۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا اور ترکی میں اتحاد سکیورٹی اور استحکام کیلئے بڑی قوت ثابت ہو سکتا ہے، طیب اردگان نے امریکا میں جلاوطن رہنما فتح اللہ گولن کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔ ترک صدر طیب اردگان کی امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہائوس میں ملاقات کی، ملاقات میں شمالی مشرقی شام میں ترک فوجی آپریشن سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام میں جنگ بندی اچھے انداز سے آگے بڑھ رہی ہے ، ترکی نے داعش (ISIS) کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے خلاف آپریشن میں بہت مدد کی۔ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اور ترکی میں اتحاد سیکیورٹی اور استحکام کیلئے بڑی قوت ثابت ہو سکتا ہے۔ اس موقع پر طیب اردگان کا کہنا تھا کہ ترکی، شام میں تنازع کے مستقل حل کیلئے پرعزم ہے، ترکی اور امریکا داعش (ISIS) کو شکست دینے کیلئے مل کر کام کر رہے ہیں۔ طیب اردگان نے کہا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ سے امریکا میں فتح اللہ گولن کی دہشتگرد تنظیم ختم کرنے پر بات کی، فتح اللہ گولن یہاں بیٹھ کر پوری دنیا میں اپنا نیٹ ورک چلا رہا ہے جو کہ ناقابل قبول ہے۔