مذاکرات ناکام، آج یوم انقلاب :طاہر قادری

حکومت اور طاہر القادری کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے

حکومت اور طاہر القادری کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

حکومت اور طاہر القادری کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے اور حکومتی وفد واپس چلا گیا۔ طاہر القادری نے مذاکرات کے ناکام ہونے کے اعلان کیا، انہوں نے آج کے دن کو یوم انقلاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج فیصلے کا دن ہے، قوم کی تقدیر بدلنے کا دن ہے۔ لوگ تین بجے سہ پہر اسلام آباد پہنچیں۔ گزشتہ روز طاہر القادری کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد حکومت اور عوامی تحریک کے درمیان مذاکرات کے دو ادوار ہوئے، مذاکرات کے پہلے دور میں طاہر القادری نے اپنی ڈیڈ لائن میں چند گھنٹے توسیع کے لیے حکومت سے دو شرائط ماننے کا مطالبہ کیا جس پر اسحاق ڈار کی قیادت میں حکومتی وفد رات کو واپس آنا تھا تاہم اس وقت گورنر سندھ عشرت العباد اور گورنر پنجاب چودھری سرور طاہر القادری سے ملنے پہنچ گئے۔ تھوڑی دیر کے بعد حکومتی وفد بھی وہاں پہنچا اور بات چیت کا عمل دوربارہ شروع ہو گیا۔ مذاکرات کے بعد اسحاق ڈار، زاہد حامد واپس چلے گئے۔ اسحاق ڈار نے روانہ ہوتے صرف اتنا کہا کہ کوشش کر رہے ہیں کہ مسئلے کا کوئی حل نکل آئے، گورنر سندھ و پنجاب کٹینر میں موجود رہے۔ بعد ازاں عشرت العباد نے طاہر القادری کے ساتھ کنٹینر پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اظہار یکجہتی کے لیے آئے ہیں، طاہر القادری کے جائز اور قانونی مطالبات کو ضرور ماننا چاہیے، میں اور گورنر سرور نے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور ان کے موقف کا سنا، وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے رفقاء کو ہدایت کی ہے کہ آپ کے مسائل اور مطالبات کو حل کرنے کے لیے اقدامات کئے جائیں، الطاف حسین آپ کے ساتھ بہت صبر کا مظاہرہ کر چکے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ کل وہ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوں۔ طاہر القادری نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات مکمل طور پر ناکام ہو گئے، حکومتی وفد جہاں پہلے دن سے کھڑا تھا وہیں پر کھڑا رہا، ہم نے وزیر اعظم سمیت 21 افراد پر عدالتی حکم کے مطابق ایف آئی آر درج کرانے کا مطالبہ کیا اور جب وفد ملاقات کے لیے آئے تھا ہمارے وکلاء اس وقت سے رات گئے تک تھانے میں بیٹھے رہے تاہم ایس ایچ او اور محرر غائب تھے، ایف آئی آر کے بعد ہم نے مطالبہ کیا کہ شہباز شریف اور ان کی کابینہ مستعفی ہو اور حکومت ختم ہو جائے تو نواز شریف کے استعفے سمیت دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے ہم نے کہا تھا کہ مذید 24 گھنٹے کی توسیع کر دیں گے تاہم ان کا جواب نہیں آیا، انہوں نے کہا کہ حکومت ایف آئی آر کٹوانے پر بھی تیار نہیں ہے، اب مذاکرات کا دروازہ بند ہو گیا ہے، اب میرے پاس کوئی شخص بات چیت کے لیے آنے کی تکلیف نہ کرے، ہم نے بات چیت کو آخری حد تک آنے کا موقع دیا، امن کو آخری حد تک موقع دیا۔ ڈنکے کی چوٹ پر کہہ رہا ہوں کہ ہمارے اوپر اب کوئی اخلاقی بوجھ نہیں رہا۔ اب کوئی شکوہ شکایت نہیں کر سکتا، عوام رات بھر ہمارے پاس آئیں، انہوں نے آج کے دن یوم انقلاب قرار دیا۔ اسلام آباد کی زمین پر فیصلہ کر کے جائیں گے، حکمران ہمیں حق دیں گے یا پھر ہم وہ حق چھین لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ 3 بجے اسلام آباد میں ہمارے پاس جمع ہو جائیں اس کے بعد انقلاب آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج کے دن سے آگے نہیں جائیں گے، اس کے بعد ہم آگے نہیں بیٹھیں گے، آج عوام کی تقدیر کے فیصلے کا دن ہے، اس سے قبل عوامی تحریک کے سینکڑوں کارکنوں نے علامتی کفن پہن لئے اور پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے ڈی چوک پر علامتی قبریں بھی بنا دی گئیں۔ کچھ کارکنوں نے ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد ڈنڈے بھی سنھبال لئے، انہوں نے اعلان کیا کہ جوانیاں لٹائیں گے انقلاب لائیں گے۔ اس سے قبل گزشتہ روز گورنر پنجاب نے کراچی میں مصروف دن گزارا۔ انہوں نے بحران کو حل کرنے کے لیے رضا ربانی سے ملاقات کی۔ مختلف تجاویز اور آپشنز پر غور کیا اور اتفاق کیا گیا کہ بحران کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔ بعد ازاں وہ گورنر ہائوس پہنچے جہاں انہوں نے عشرت العباد سے ملاقات کی ۔ ملاقات میں طاہر القادری کے مطالبات اور رابطوں پر غور کیا گیا۔ بعد ازاں وزیر اعظم کے طلب کرنے پر دونوں گورنر اسلام آباد پہنچے اور وزیر اعظم سے ملاقات کی۔

No comments.

Leave a Reply