ایک فرد کی حکمرانی نے ترکی کو تباہ کر ڈالا: علی بابا جان، ترکی میں سینئر افسران سمیت 168 افراد گرفتار

ترکی کے سابق نائب وزیر اعظم علی بابا جان

ترکی کے سابق نائب وزیر اعظم علی بابا جان

انقرہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

ترکی کے سابق نائب وزیر اعظم Ali Babacan نے ”فرد واحد کی حکمرانی” کے خطرات سے خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ رواں سال کے آخر تک ایک نئی سیاسی جماعت کی تشکیل کے منتظر ہیں۔  یہ حکمراں جماعت ”جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ” کے لیے چیلنج ثابت ہو گی جس کے سربراہ صدر رجب طیب اردگان ہیں۔ Ali Babacan نے رواں سال جولائی میں ”جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ” پارٹی کی رکنیت سے استعفا دے دیا تھا۔  انہوں نے اپنے اقدام کی وجہ ”گہرے اختلافات” کو قرار دیا۔ Ali Babacan ”جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ” پارٹی کے بانی ارکان میں سے ہیں جو 2002 ء سے ترکی پر حکمرانی کر رہی ہے۔ وہ نائب وزیر اعظم بننے سے قبل معیشت کے وزیر اور وزیر خارجہ کے عہدوں پر بھی کام کر چکے ہیں۔

پارٹی سے مستعفی ہونے کے بعد اپنے پہلے ٹی وی انٹرویو میں Ali Babacan نے منگل کے روز ”خبر ترک” چینل کو بتایا کہ ”ہم نے دیکھا کہ (انقلاب کی کوشش کے بعد) ترکی ایک اندھیری سرنگ میں داخل ہو گیا اور ہر آنے والے دن ہر معاملے میں اس کی مشکلات میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ بعد ازاں ہم نے ایک نئی جماعت بنانے کی کوششوں کا آغاز کر دیا”۔ Ali Babacan نے اپنی گفتگو میں اردگان کو براہ راست تنقید کا نشانہ بنانے سے دور رہنے کی بڑی حد تک کوشش کی۔ تاہم انہوں نے بارہا یہ بات دہرائی کہ ”فرد واحد کی حکمرانی” کے سائے میں جمہوریت کے عدم وجود نے ملک کو نقصان پہنچایا۔ کافی عرصے سے یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ ”جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ” پارٹی کے دو بانی ارکان  اور اردگان کے حلیف Ali Babacan اور سابق صدر Abdullah Gul گل ایک حریف جماعت تشکیل دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ Ali Babacan  کے مطابق Abdullah Gul نئی جماعت کی سرگرمیوں میں شریک نہیں ہوں گے تاہم وہ بطور مشیر کام کریں گے۔ ترکی کے سابق وزیر اعظم Ahmet Davutoglu نے بھی 2016 ء میں اردگان کے ساتھ اختلاف کا اظہار کرتے ہوئے ”جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ” پارٹی کی اقتصادی پالیسی پر تنقید کی تھی۔ تاہم Ali Babacan نے اپنی نئی جماعت میں Ahmet Davutoglu کی شمولیت کو خارج از امکان قرار دیا۔

فتح اللہ گولن کے نیٹ ورک سے رابطے کے شبے میں 168 افراد کی گرفتاری

فتح اللہ گولن کے نیٹ ورک سے رابطے کے شبے میں 168 افراد کی گرفتاری

دوسری جانب ترکی میں صدر طیب اردگان کے سیاسی مخالفین کے خلاف تازہ کریک ڈائون کی اطلاعات ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے سینیر افسران سمیت مزید 168 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ تین سال قبل ترکی میں صدر طیب اردگان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے بعد گرفتاریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔  حکام نے منگل کے روز ”خدمت تحریک” کے رہنما فتح اللہ گولن کے نیٹ ورک سے رابطے کے شبے میں 168 افراد کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔ انقرہ نے فتح اللہ گولن پر صدر رجب طیب اردگان کے خلاف 15 جولائی 2016ء  کو بغاوت کی کوشش کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق استنبول پراسیکیوٹر کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اس نے دو شہریوں اور 52 فوجی اہلکاروں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا،  جن میں دو ریٹائرڈ کرنل، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور دو میجر جنہیں فوج سے برطرف کر دیا گیا تھا شامل ہیں۔ دریں اثنا استنبول پولیس نے بتایا ہے کہ 27 افراد میں سے 15 افراد ‘بائی لاک’ ٹیکسٹ میسجنگ ایپلیکیشن کے استعمال کے شبے میں گرفتار کیا ہے۔ یہ اپیلیکیشن فتح اللہ گولن نیٹ ورک سے منسلک افراد ایک دوسرے کے ساتھ رابطے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ وسطی ترکی کے علاقے قونیا میں استغاثہ نے 50 افراد کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔  انقرہ میں پراسیکیوٹرز نے ایک شہری کے علاوہ 36 فوجیوں کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

ترکی میں تین سال سے جاری کریک ڈائون میں ہزاروں افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ان میں سے 77 ہزار افراد کے خلاف مقدمہ کی کارروائی اب شروع کی جائے گی۔ ان پر صدر طیب اردگان کا تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی میں حصہ لینے کا شبہ ہے۔ پولیس اب تک ڈیڑھ لاکھ سابق اور حاضر سروس فوجی اہلکاروں، پولیس افسران اور دیگر شہریوں کو گرفتار کر چکی ہے۔

No comments.

Leave a Reply