عراق: مظاہرین نے ایرانی قونصلیٹ کو آگ لگا دی، ایران: احتجاج کے دوران 900 عمارتیں نذرآتش 7 ہزار گرفتار ہوئے

مشتعل افراد نے جنوبی شہر نجف میں ایرانی قونصلیٹ کو آگ لگا دی

مشتعل افراد نے جنوبی شہر نجف میں ایرانی قونصلیٹ کو آگ لگا دی

بغداد، تہران ۔۔۔ نیوز ٹائم

عراق میں پرتشدد مظاہروں کے دوران مشتعل افراد نے جنوبی شہر نجف میں ایرانی قونصلیٹ کو آگ لگا دی۔ خبر رساں ادارے ”رائٹرز” کے مطابق بدھ کو مظاہرین نجف کی مختلف سڑکوں پر احتجاج کرتے رہے جس کے دوران ان کی سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔مظاہرین نے ایرانی قونصلیٹ پہنچ کر اسے آگ لگائی۔ تاہم فوری طور پر مظاہرین کی اس کارروائی کے نتیجے میں کسی ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں۔ پولیس اور سول ڈیفنس حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے ایرانی قونصلیٹ کے قریب پہنچنے سے قبل عملہ باہر نکل چکا تھا  جبکہ مقامی میڈیا کے مطابق انتظامیہ نے واقعے کے بعد علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ عراق میں ایران کی مبینہ مداخلت اور حکومت کی نااہلی کے خلاف یکم اکتوبر کو دارالحکومت بغداد سے شروع ہونے والے مظاہرے جنوبی شہروں تک پہنچ چکے ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے ایرانی قونصلیٹ کو نذرآتش کیے جانے کا اب تک کا سب سے شدید ردعمل ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ تر سیاستدان بدعنوان اور ایران سمیت غیر ملکی طاقتوں کے آلہ کار ہیں جبکہ 2017 ء میں جنگجو تنظیم داعش (ISIS) کو شکست دینے کے باوجود حکومت ملک میں استحکام کے لیے کی جانے والی کوششوں میں مکمل طور پر ناکام ہے۔

احتجاج کے دوران 900 عمارتیں نذرآتش 7 ہزار گرفتار ہوئے

احتجاج کے دوران 900 عمارتیں نذرآتش 7 ہزار گرفتار ہوئے

دوسری جانب ایرانی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ملک میں ہونے والے حالیہ پرتشدد مظاہروں کے دوران مظاہرین نے 731 بینکوں اور 140 سرکاری عمارتوں کو نذرِآتش کیا۔ سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق وزیر داخلہ Abdul Raza Rahmani Fazli نے بتایا کہ مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کے 50 دفاتر اور چوکیوں پر حملے ہوئے، جبکہ لگ بھگ 70 پیٹرول پمپوں کو بھی آگ لگائی گئی۔ ایران میں 15 نومبر کو حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جو کئی شہروں میں پرتشدد رنگ اختیار کر گیا تھا۔ پھر یہ مظاہرے حکومت مخالف احتجاج میں بدل گئے تھے اور اس کے دوران مظاہرین نے حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس حوالے سے ایرانی وزیر داخلہ نے بدھ کے روز ایک بیان میں نقصان کی تفصیل بتائی۔ وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ملک بھر سے 2 لاکھ سے زائد افراد نے ان پرتشدد مظاہروں میں حصہ لیا۔ لیکن ایرانی وزیر نے مظاہروں کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی۔  انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پیر کے روز بتایا تھا کہ مظاہرین پر پولیس کے تشدد سے کم از کم 143 افراد ہلاک ہوئے۔  ایرانی وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں ہلاکتیں ہوئی ہیں اور مرنے والوں میں سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب جانب ایرانی پارلیمان کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان Hussain Naqvi Hussaini نے کہا ہے کہ احتجاجی مظاہروں میں 7000 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انتخاب نامی ویب سائٹ کے مطابق ان افراد کے بارے میں مزید تفصیلات سرکاری عہدے دار جاری کریں گے۔ جبکہ رہبر اعلی خامنہ ای نے حالیہ مظاہروں کو ایک سازش کا شاخسانہ قرار دیا ہے اور یہ دعوی کیا ہے کہ اس سازش میں امریکا ملوث تھا۔ خامنہ ای بدھ کے روز پاسداران انقلاب کی باسیج فورس کے اہلکاروں سے خطاب کر رہے تھے۔

No comments.

Leave a Reply