مسلم عسکریت پسند نہیں، روس اور چین سے امریکا کو خطرہ ہے، پیٹناگون

امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارک ملے

امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارک ملے

پینٹاگون ۔۔۔ نیوز ٹائم

پینٹاگون نے امریکی دفاعی حکمت عملی کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کو مسلم عسکریت پسندوں سے نہیں بلکہ چین اور روس سے خطرہ ہے۔ اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کے سربراہ General Mark Milley نے کہا کہ چین اور روس امریکا کے عالمی مفادات کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ علاوہ ازیں ایک نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی وزیر دفاع  Mark Esper نے افغانستان میں عسکریت پسندوں کے کردار کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کابل سے فوجیوں کی واپسی طالبان سے معاہدے سے منسلک نہیں۔ رپورٹ میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین General Mark Milley ملے کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ طویل مدتی تناظر میں چین ہی امریکا کے لیے واحد خطرہ ہے اور جوہری ہتھیاروں سے لیس روس آج کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا کہ بین الاقوامی سطح پر زبردست طاقت کے مقابلے کا امکان ہے۔

 واضح رہے کہ General Mark Milley 30 ستمبر کو جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے 20 ویں چیئرمین بننے کے بعد سے شام، ترکی، شمالی کوریا، روس، چین، ایران اور سعودی عرب کے معاملات میں فعال ہیں۔ رپورٹ میں دعوی کیا گیا کہ چین اور روس معاشی، سیاسی، سفارتی اور عسکری لحاظ سے اپنا دائرہ بڑھا رہے ہیں اور یہ سب ہائبرڈ تنازع کے پیش نظر ہو رہا ہے۔ علاوہ ازیں امریکی فوج کے سربراہ General Mark Milley نے اعتماد کا اظہار کیا کہ چین اور روس اپنے علاقائی اور عالمی وقار کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق امریکا کے دونوں حریف بین الاقوامی نظام میں رد و بدل پر مجبور کرنے کے لیے حکومت کے اس سارے جبر کو استعمال کریں گے۔ رپورٹ میں General Mark Milley ملے کے حوالہ سے مزید کہا گیا کہ یہ ایک خطرناک دنیا ہے اور دوستوں کے ساتھ یہ بہتر ہے،  واشنگٹن سے اپیل ہے کہ وہ چین اور روس کو امریکا کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہ دیں جبکہ ہمیں طاقت کے ذریعے امن قائم رکھنا چاہیے۔ امریکی فوج کے سربراہ General Mark Milley کی ترجیحات کی فہرست میں بتایا گیا کہ چین اور روس کے بعد شمالی کوریا اور ایران امریکی مفادات کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔

قبل ازیں پیر کو امریکی وزیر دفاع Mark Esper نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ طالبان سے امن معاہدہ کے علاوہ بھی افغانستان میں امریکی و نیٹو فوجیوں کی تعداد میں کمی کا جلد امکان ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ پرامید ہیں کہ ہم افغانستان میں اپنے لوگوں کی تعداد میں کمی لائیں گے لیکن یقین ہے کہ افغانستان دہشت گردوں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ ثابت نہیں ہو گی جو امریکا پر حملہ کر سکے۔ واضح رہے کہ افغانستان میں 13 ہزار امریکی اور ہزاروں نیٹو فوجی موجود ہیں۔امریکی حکام نے کہا تھا کہ امریکی فوجیوں کی تعداد کم کر کے 8 ہزار 600 تک لائی جائے گی، جو صرف انسداد دہشت گردی کے منصوبوں میں معاونت فراہم کریں گے۔

No comments.

Leave a Reply