مالٹا کا گولڈن پاسپورٹ: دنیا بھر کے لوگ اس چھوٹے سے یورپی ملک کی شہریت کیوں حاصل کرنا چاہتے ہیں؟

اب تک 833 سرمایہ کاروں اور ان کے خاندانوں کے دیگر 2109 افراد نے مالٹا کی شہریت حاصل کی ہے

اب تک 833 سرمایہ کاروں اور ان کے خاندانوں کے دیگر 2109 افراد نے مالٹا کی شہریت حاصل کی ہے

نیوز ٹائم

دنیا میں ایسے امرا شہریت کی فروخت کی عالمی منڈی کے بڑے گاہک ہیں جو کم ٹیکس دینا چاہتے ہیں یا پھر ان کی سیاسی وجوہات ہیں اور اب یورپی ملک مالٹا ایسے افراد کی پسندیدہ منزل بن چکا ہے۔ مالٹا کی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ گولڈن پاسپورٹ سکیم کی جانچ پڑتال بھی وسیع پیمانے پر جاری ہے۔  یورپی یونین کے پارلیمان کے ایک وفد نے مالٹا کی گولڈن پاسپورٹ سکیم کو پورے یورپی یونین میں مجرموں اور منی لانڈرنگ کرنے والوں کو درآمد کرنے کے خطرے سے دوچار کرنے جیسا قرار دیا ہے۔ دنیا میں ایسے امیر افراد شہریت کی فروخت کی اس عالمی منڈی کے بڑے گاہک ہیں جو کم ٹیکس دینا چاہتے ہیں، اچھی تعلیم کے خواہشمند ہیں یا پھر سیاسی وجوہات انھیں یہ قدم اٹھانے پر مجبور کرتی ہیں۔ تو مالٹا کی شہریت کتنے میں پڑتی ہے اور ہم مالٹا کا پاسپورٹ خریدنے والوں کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

آپ مالٹا کی شہریت کیسے خرید سکتے ہیں؟

دولت مند افراد اور سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے مالٹا کی حکومت نے یہ سکیم 2014 ء میں متعارف کروائی تھی۔ پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے کسی بھی درخواست دہندہ کو یہ شرائط پوری کرنا ہوتی ہیں:

  قومی ترقیاتی فنڈ میں 650,000 یورو جمع کروانا

150,000یورو مالٹا کی سٹاک مارکیٹ میں لگانا یا اتنی ہی رقم کے شیئرز خریدنا

350,000یورو مالیت کی جائیداد خریدنا یا 16,000 سالانہ کرائے پر جائیداد لینا

مجموعی طور پر یہ رقم لگ بھگ 11 لاکھ 50 ہزار یورو کے مساوی بنتی ہے۔

اس کے علاوہ کسی بھی درخواست دہندہ کو لازمی طور پر 12 ماہ سے زائد عرصہ تک رہائشی حیثیت (ریزیڈنٹ سٹیٹس) برقرار رکھنا ہوتی ہے اور اس عرصے کے دوران درخواست دہندہ کا وہاں رہنا لازمی شرط نہیں ہے۔ اس سکیم کے اجرا سے اب تک 833 سرمایہ کاروں اور ان کے خاندانوں کے دیگر 2109 افراد نے مالٹا کی شہریت حاصل کی ہے۔

2017 ء کے وسط سے لے کر 2018ء کے وسط تک اس سکیم کے ذریعے 16 کروڑ 23 لاکھ 75 ہزار یورو اکھٹے کیے گئے ہیں،  جو کہ اس دورانیے میں مالٹا کی مجموعی قومی پیداوار کا 1.38 فیصد کے برابر ہے۔  اگرچہ 2018 ء میں پاسپورٹ کی فروخت میں کمی دیکھی گئی ہے۔ مالٹا جیسے چھوٹے ممالک کے لیے یہ ایک واضح ترغیب ہے کہ وہ اس طرح کی سکیمیں بنائیں تاکہ اچھی سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے۔ فلورنس میں یورپین یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ میں نقل مکانی پر تحقیق کرنے والے محقق لک وان ڈیر بیرن کا کہنا ہے کہ بہت سی چھوٹی ریاستیں ایسے پروگرامز کے ذریعہ حاصل ہونے والی آمدنی پر انحصار کرنے لگی ہیں۔

مالٹا کا پاسپورٹ کون لوگ خرید رہے ہیں؟

مالٹا کی حکومت کسی انفرادی شخص کے آبائی ملک کی معلومات جاری نہیں کرتی جو گولڈن پاسپورٹ کے لیے درخواست دیتے ہیں،  تاہم مجموعی طور پر دنیا کے ان خطوں کی معلومات دی جاتی ہے جہاں جہاں کے لوگ شہریت حاصل کر رہے ہیں یا اس کے امیدوار ہیں۔ 2017 ء میں صحافی ڈیفنی کیروانا کے قتل نے جہاں ایک طرف ملک کی سیاسی اشرافیہ کو ہلا کر رکھ دیا  وہیں مالٹا میں مبینہ بدعنوانی اور کمزور عدالتی نظام کے بارے میں وسیع تر خدشات کو اجاگر کیا خطے کے حوالے سے دی گئی معلومات کے مطابق ایسے درخواست گزاروں میں یورپی ممالک کے لوگ سرِفہرست ہیں،  دوسرے نمبر پر خلیجی ممالک کے افراد، تیسرے پر ایشیا، چھوتھے پر افریقہ اور پانچویں پر شمالی امریکہ سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں۔ تاہم یورپی یونین کے ممبر ممالک پابند ہیں کہ وہ سالانہ شہریت کے حصول کے اعداد و شمار شائع کریں۔ یعنی ہر برس کن کن افراد نے شہریت حاصل کی ہے۔

مالٹا میں اس پالیسی کے 2014 ء میں نفاذ کے بعد سعودی عرب، روس اور چین سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ مثال کے طور پر 2015 ء سے پہلے سعودی عرب کے شہریت حاصل کرنے والے افراد نہیں تھے مگر اس کے بعد سے اب تک 400 سے زائد افراد ایسا کر چکے ہیں۔ دوسرا پاسپورٹ حاصل کرنے کی جائز اور قانونی وجوہات ہوتی ہیں لیکن اس کام کے لیے مالٹا کی حکومت کو اپنے ملک کے سسٹم کو ناجائز طور پر استعمال کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔

جنوری 2019 ء میں اس سکیم سے متعلق یورپین کمیشن کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انھیں اس سکیم کے حوالے سے خدشات ہیں کیونکہ مالٹا کی سکیم دوسرے یورپی یونین کے ممالک کی شہریت حاصل کرنے والی سکیموں سے کم سخت ہے۔ مثال کے طور پر درخواست دینے والوں کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ شہریت حاصل کرنے سے قبل مالٹا میں رہیں یا موجود ہوں یا ان کا اس ملک سے پہلے سے کوئی تعلق ہو۔ اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم کی بین الاقوامی تنظیم (او ای سی ڈی) نے 2018 ء میں اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ مالٹا کو گولڈن پاسپورٹ سکیم کی وجہ سے ٹیکس چوری کے زیادہ خطرات سے دوچار ممالک میں شامل کیا گیا ہے۔ مالٹا کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ تمام درخواست گزاروں بشمول سیاسی افراد کی باقاعدہ سکریننگ کرتی ہے۔

Wonder Barn کا کہنا ہے کہ بہت سے افراد اس سکیم کو اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دلوانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں یا اپنے خاندانوں کو اپنے آبائی ممالک سے مالٹا لانے کے لیے بھی۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام شہریت حاصل کرنے والے افراد کے اصل ممالک میں عدم مساوات کا باعث بھی بن سکتا ہے کیونکہ یہ پروگرام صرف اشرافیہ یا امیر افراد کو دوسری شہریت کے حصول کے قابل بناتا ہے۔

یورپی یونین میں قبرص اور بلغاریہ میں بھی شہریت حاصل کرنے کے لیے اسی نوعیت کی سکیمیں جاری کی گئی ہیں۔2008 سے 2018 ء کے دوران قبرص نے 1685 سرمایہ کاروں سمیت ان کے خاندانوں کے 1651 افراد کو شہریت دی۔ تاہم رواں برس نومبر میں قبرص نے 26 سرمایہ کاروں کے گولڈن پاسپورٹ یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دیے کہ شہریت دینے کے عمل کے دوران غلطیاں ہوئی تھیں۔

No comments.

Leave a Reply