نیٹو ممالک روس اور چین کا بڑھتا ہوا اثرورسوخ روکنے پر متفق

نیٹو سربراہ اجلاس کے موقع پر احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا ہے رہنما گروپ فوٹو بنوا رہے ہیں

نیٹو سربراہ اجلاس کے موقع پر احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا ہے رہنما گروپ فوٹو بنوا رہے ہیں

لندن ۔۔۔ نیوز ٹائم

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ارکان ممالک نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ روس کی جارحانہ حکمت عملی یورپ بحر اوقیانوس کے لیے خطرہ بنتی جاری ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ دنیا میں چین کا بڑھتا ہوا اثرورسوخ مغربی اتحاد کے لیے بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ اتحادی ضوابط کی رو سے کسی بھی رکن ملک کو نقصان پہنچایا گیا تو اسے پورے اتحاد پر حملہ تصور کیا جائے گا اور ہر رکن ملک اس کا جواب دینے کا پابند ہو گا۔ بدھ کے روز لندن میں ہونے والے نیٹو کے سربراہ اجلاس میں بالٹک خطے اور پولینڈ کی سیکیورٹی کے حوالے سے حکمت عملی پر زور دیا گیا۔  دوسری جانب نیٹو کے رکن ترکی نے بالٹک خطے میں روس کی جانب سے سیکیورٹی خدشات کو مسترد کرتے ہوئے شمالی شام میں کرد عسکریت پسند تنظیم وائی جی پی کو دہشت گرد قرار دینے کا مطالبہ کیا۔ ترک صدر نے دھمکی دی کہ وہ بالٹک خطے کے دفاعی پروگرام سے الگ بھی ہو سکتا ہے۔ اس موقع پر نیٹو کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہمیں چین کی بڑھتی ہوئی دفاعی طاقت کو سنجیدگی سے لینا ہو گا، ورنہ مستقبل میں بڑا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ Jens Stoltenberg نے چین کے میزائیل یورپ سمیت امریکا کو نشانہ بنانے کی طاقت رکھتے ہیں۔

ادھر روسی حکومت کے ترجمان Dmitry Peskov نے کہا ہے کہ نیٹو اپنے اخراجات میں جتنا بھی اضافہ کر لے،  ماسکو مغربی دفاعی اتحاد کے ساتھ اسلحہ کی دوڑ میں شریک نہیں ہو گا۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ماسکو، نیٹو کے ساتھ مل کر خطرات سے نمٹنے کے لیے تعاون کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار بین الاقوامی دہشت گردی، علاقائی مسلح تنازعات اور تباہ کن ہتھیاروں کے پھیلائو کو روکنے کے لیے مشترکہ مزاحمت کی پیشکش کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بحیرہ اسود کے کنارے واقع شہر سوچی میں اعلی فوجی افسران کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر صدر پیوٹن نے نیٹو کے ساتھ ماسکو کے کشیدہ تعلقات کا ذکر کرنے سے گریز کیا،  تاہم انہوں نے روسی سرحد سے متصل ممالک کی نیٹو میں شمولیت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

No comments.

Leave a Reply