روشن فکر اور اجلے کردار والا وہ سیاہ فام نیلسن منڈیلا

نیلسن منڈیلا صرف جنوبی افریقا کے عوام کے مقبول ترین لیڈر تھے

نیلسن منڈیلا صرف جنوبی افریقا کے عوام کے مقبول ترین لیڈر تھے

نیوز ٹائم

وہ روشن اور اجلے کردار کا مالک تھا۔ مساوات اور امن کا داعی تھا۔ دنیا کو تعصب اور نفرت سے پاک کرنے کی کوشش کی اور اس کے لیے ہر محاذ پر ڈٹ گیا۔ اس مقصد کے لیے اس نے صعوبتیں جھیلیں، جوانی کو اسیری کی نذر کر دیا، اس امید کے ساتھ کہ دن نکلے گا اور نسل پرستی، غلامی کے بازوئے بے رحم سے قوم آزاد ہو گی۔ تنگ و تاریک کوٹھڑی میں اس نے اپنے افکار کی شمع جلائے رکھی اور وہ وقت بھی آیا جس کے لیے جدوجہد اور انتظار میں اس نے اپنی عمر گزار دی تھی۔

یہ نیلسن منڈیلا کا تذکرہ ہے جو جنوبی افریقا کے پہلے جمہوری اور سیاہ فام صدر تھے۔ 1994 سے 1999ء تک اس عہدے پر فائز رہنے والا یہ عظیم رہنما اور مدبر 5 دسمبر کو ہمیشہ کے لیے اس دنیا سے رخصت ہو گیا تھا۔ نیلسن منڈیلا کے لیے اقتدار اور اختیار حاصل کرنے کے باوجود اپنے خواب کی تکمیل آسان تو ثابت نہیں ہوئی۔ تاہم وہ حکومت میں رہ کر جنوبی افریقا کو نسل پرستی سے آزاد کروانے میں اپنا کردار ادا کرتے رہے۔ اس سے قبل نسلی امتیاز کے خلاف مہمات کے دوران کئی بار گرفتار ہوئے۔  ریاست کا تختہ الٹنے کی سازش میں 27 سال قیدِ تنہائی کاٹی اور 1990ء میں انھیں رہائی نصیب ہوئی۔ طویل جدوجہد اور سختیاں برداشت کرنے کے بعد انھیں زبردست عوامی حمایت کے ساتھ اقتدار ملا تھا۔ نیلسن منڈیلا صرف جنوبی افریقا کے عوام کے مقبول ترین لیڈر نہیں تھے بلکہ انھیں دنیا بھر میں باضمیر اور کلمہ حق بلند کرنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ دنیا نے نیلسن منڈیا کی نسلی امتیاز کے خاتمے کی کوششوں، امن اور مساوات کے لیے جدوجہد کو تسلیم کیا اور نوبیل انعام ان کے نام کیا۔

نیلسن منڈیلا کا سنِ پیدائش 1918 ہے۔ وہ جنوبی افریقا کے ایک دیہی علاقے سے تعلق رکھتے تھے۔ افریقا میں قبائل اور برادری نظام خاصا مستحکم ہے۔ نیلسن منڈیلا مدیبا قبیلے کے فرد تھے۔ وہ 10 سال کے تھے جب ان کے والد کی وفات ہوئی اور وہ قبیلے کے سربراہ کی نگرانی میں پلے بڑھے۔خوش مزاج اور نرم خو نیلسن منڈیلا کے کردار کی خوشبو، ان کے افکار کی روشنی آج بھی دنیا کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ ان کی شخصیت کا سحر شائد کبھی نہ ٹوٹ سکے۔ نیلسن منڈیلا کی زندگی کی کہانی، انسانوں کے لیے عظیم جدوجہد کی داستان یقیناً کئی نسلوں کے لیے رہنما ثابت ہو گی اور دنیا کی نئی قیادت کے لیے درست سمت کا تعین کرے گی۔

No comments.

Leave a Reply