نامعلوم افراد کا حملہ، جاپانی ڈاکٹر سمیت 6 افراد قتل

تہتر سالہ ٹیٹسو ناکامورا پیس جاپان میڈیکل سروسز کے سربراہ تھے

تہتر سالہ ٹیٹسو ناکامورا پیس جاپان میڈیکل سروسز کے سربراہ تھے

کابل ۔۔۔ نیوز ٹائم

افغانستان کے عوام کی مدد کے لیے اپنی زندگی وقف کر دینے والے جاپانی ڈاکٹر ٹیٹسو ناکامورا سمیت 6 افراد ایک حملے میں ہلاک ہو گئے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ حملہ افغانستان کے صوبے ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد میں ہوا جو حال ہی میں امدادی رضاکاروں پر ہونے والا دوسرا مہلک ترین حملہ تھا اور بین الاقوامی سطح کے ساتھ ساتھ افغانستان سے بھی اس پر ردِعمل دیا گیا۔ 73 سالہ ٹیٹسو ناکامورا پیس جاپان میڈیکل سروسز کے سربراہ تھے اور اس خطے میں 1980ء سے اس وقت سے مصروف عمل تھے جب انہوں نے پاکستان کے شہر پشاور اور مضافات میں جذام کے مریضوں کا علاج شروع کیا تھا۔ ان کی ہلاکت پر افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان عطاء اللہ خوگیانی نے ایک بیان میں کہا کہ ٹیٹسو ناکامورا افغانستان کے قریبی دوست تھے، جنہوں نے اپنی زندگی ہمارے لوگوں کی مدد اور ان کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے وقف کر دی تھی۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ حملے میں جاپانی ڈاکٹر ٹیٹسو ناکامورا کے ساتھ ہلاک ہونے والوں میں ان کے سیکیورٹی گارڈز، ڈرائیور اور ایک ساتھی شامل تھے۔

رپورٹس کے مطابق کچھ روز قبل کابل میں ایک بم دھماکے میں اقوامِ متحدہ کے ایک امدادی رضاکار کی ہلاکت کے بعد امدادی تنظیموں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا تھا۔ 24 نومبر کو افغانستان میں اقوام متحدہ ڈیولپمنٹ پروگرام سے منسلک انیل راج اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ بدھ کے روز ہوئے اس حملے میں جاپانی ڈاکٹر کی ہلاکت پر افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے معاون مشن نے ایک بیان میں شدید جذباتی ردِعمل کا اظہار کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ ایک ایسے شخص کے خلاف تشدد کا بے حس عمل تھا جس نے اپنی زندگی افغانستان کے کمزور عوام کی مدد کے لیے وقف کر دی۔ واقعے کے بارے میں ٹیٹسو ناکامورا کے ادارے سے منسلک ایک عہدیدار مٹسوجی فکوموٹو کا کہنا تھا کہ ہمیں نہیں معلوم کے حملے کے پیچھے کیا وجہ تھی یہ صرف ڈکیتی کا واقعہ تھا یا مفادات کے تصادم کا نتیجہ تھا۔

واقعے کے بارے میں جلال آباد کے ایک رہائشی نے بتایا کہ اس نے صبح 8 بجے فائرنگ کی آواز سنی اور دیکھا کہ مسلح افراد ایک جاپانی اور ان کے سیکیورٹی گارڈ پر حملہ کر رہے تھے اور پھر ایک گلی سے فرار ہو گئے۔ جائے وقوع کی دستیاب تصاویر میں ایک بڑے کیبن پر مشتمل سفید رنگ کی پک اپ دیکھی جا سکتی تھی جس کی ایک جانب کی کھڑکی کو فائرنگ کر کے نقصان پہنچا تھا جبکہ ونڈو اسکرین پر گولیوں کے 3 نشان تھے۔دوسری جانب طالبان نے مذکورہ واقعے کی ذمہ داری سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اس تنظیم سے اچھے تعلقات تھے جو افغانستان میں بحالی کے کاموں میں حصہ لے رہی تھی۔

ٹیسٹو ناکامورا کون تھے؟

ٹیٹسو ناکامورا دہائیوں سے جاپان میں اپنے امدادی کاموں کے حوالے سے مشہور تھے۔ ان کے ساتھیوں نے پشاور میں کئی نامور تنظیم کی بنیاد رکھی تھی اور وہ 1984ء سے افغانستان اور پاکستان میں مقیم تھے اور کام کر رہے تھے۔سال 2003 ء میں انہیں فلپائن کے رامون میگسیسے ایوارڈ برائے امن اور بین الاقوامی خدمات سے نوازا گیا تھا جسے ایشیا کا نوبل انعام بھی کہا جاتا ہے۔ پشتون لباس کے دلدادہ ناکامورا 2001 ء میں طالبان حکومت کے خلاف امریکی سربراہی میں شروع کی گئی افغان جنگ کے پرزور مخالف تھے اور طالبان کو اہل منتظمین سمجھتے تھے۔

اپنی ویب سائٹ پر ایک تحریر میں انہوں نے کہا تھا کہ میں اس جواز سے بے وقوف نہیں بنتا کہ جمہوریت اور جدیدت کے حصول کے لیے تشدد کا راستہ اپنانا ضروری ہے  اور انسانیت کے لیے حقیقی خوشی تشدد یا پیسے کے ذریعے نہیں بلکہ انسانی احساس کے ذریعے سمجھنی چاہیے۔ ویب سائٹ پر انہوں نے اپنی تنظیم کے منصوبوں کے ذریعے افغان شہریوں کی مدد کے متعدد منصوبوں کی معلومات بھی فراہم کر رکھی تھی  جس میں آب پاشی کے لیے نہروں اور کنوئوں کی تعمیر اور طبی خدمات شامل ہیں۔ اکثر پشتون لباس میں پائے جانے والی ٹیٹسو ناکامورا 1984ء میں جذام کے مریض افغان مہاجرین کا علاج کرنے پاکستان کے شمال مغربی علاقے میں آئے تھے۔

No comments.

Leave a Reply