ڈالر کی طاقت عالمی معیشت کے لئے خطرہ

امریکی ڈالر کے حالیہ استحکام نے ماہرین اقتصادیات اور مارکیٹ کے شرکا کے درمیان دو بالکل مختلف ردعمل کو جنم دیا ہے

امریکی ڈالر کے حالیہ استحکام نے ماہرین اقتصادیات اور مارکیٹ کے شرکا کے درمیان دو بالکل مختلف ردعمل کو جنم دیا ہے

لندن  ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی ڈالر کے حالیہ استحکام نے ماہرین اقتصادیات اور مارکیٹ کے شرکا کے درمیان دو بالکل مختلف ردعمل کو جنم دیا ہے،  کچھ لوگ اس کو مستقبل میں بہتر معاشی کارکردگی کے حصہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں دوسروں کو خوف ہے کہ اس سے خلل پیدا ہو گا۔  سرمایہ کار اورکمپنیاں  خلل سے جزوی طور پر اپنے تحفظ کیلئے ابھی کوئی اقدامات کر سکتی ہیں اس طرح کی مبہم حکمت عملی بہت سے شعبوں میں انتہائی نتائج کیلئے زیادہ سے زیادہ نتائج کی ضمانت دیتی ہے۔  غیر ملکی سرمائے کو امریکا کی جانب متوجہ کرنے والے تین بڑے عوامل کی وجہ سے ڈالر کا مستقل استحکام حیرت کی بات نہیں ہے، ایک ملکی معیشت جس نے دیگر ترقی یافتہ ممالک کو مستقل طور پر مات دے دی ہے، دوسرا، ایسی اسٹاک مارکیٹ جس نے دوسروں کو پیچھے چھوڑ دیا  اور تیسرا مقررہ آمدنی والے سرمایہ کاروں کیلئے غیر محفوظ پیداواری فائدہ ہے۔ سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ آج کے عالمی اقتصادی ماحول کے کمزور ہونے کے عمل میں صرف امریکا ہی اپنی کرنسی میں طویل عرصہ تک قدر برقرار رکھنے کے قابل ہے یورپی اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کو خدشہ ہے کہ ان کی کرنسیوں میں مستقل استحکام آنے سے ان کی نمو مزید کم ہو جائے گی۔ اس سے متضاد نظریات کہ آئندہ کیا ہوتا ہے، کی بھی وضاحت ہوتی ہے کچھ لوگوں کیلئے مستحکم ڈالر عالمی معیشت کے توازن کی دوبارہ منظم بحالی کا حصہ ہے  یہ تجارت کیلئے زیادہ آزاد کمزور معیشتوں کو فروغ دے کر اور عالمی تجارتی جنگ سے زیادہ متاثر معیشتوں کی مدد کرتا ہے تاکہ وہ امریکا کی اعلی کارکردگی کے برابر پہنچ جائیں۔

فنانشل ٹائمز کے مطابق مستحکم ڈالر خطرات پیش کرتا ہے، امریکا کے خلاف غیر منصفانہ تجارتی طرز عمل کو ختم کرنے کی کوششوں کے طور پر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے شروع کی گئی طویل تجارتی جنگ میں سب سے اوپر کرنسی کی جنگ کا خطرہ ہے۔ اس نے فیڈرل ریزرو کو مزید سیاسی حملوں کیلئے خطرے میں ڈال دیا، جس نے فیڈرل ریزرو کی ساکھ اور اس کے ساتھ منسلک مارکیٹ کے اعتماد کو مجروح کیا ہے۔ یہ بڑی بے جوڑ کرنسیوں کے ساتھ ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کو غیر مستحکم کر سکتا ہے، جس میں ماہر معاشیات جسے حقیقی گناہ کہتے ہیں، شامل ہے ایسا ان ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے ڈالرز میں بڑے قرض لیے ہیں لیکن سود کیلئے آمدنی کا بڑا حصہ پیدا کرتے ہیں اور مقررہ وقت پر ادائیگی کیلئے ڈالر کی نسبت کم قدر والی کرنسیوں کا استعمال کرتے ہیں۔

مذکورہ بالا تینوں عوامل نمو کو کمزور، مارکیٹ کے اتار چڑھائو اور مالیاتی صورتحال کو سخت کرتے ہیں وہ عالمی معیشت کے لئے مشکل وقت پر آئیں گے عالمی اقتصادی سرگرمی اور تجارت کی رفتار کم ہے،  آئندہ سال یورپ معاشی بحران کا شکار ہو سکتا ہے، سینٹرل بینکس پالیسی بارود پر سست روی سے چل رہی ہیں، ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں اصلاحات کی کہانیاں اگر ہیں تو بہت کم ہیں۔ منتقلی کا انحصار، سب سے پہلے اور سب سے اہم امریکی سیاست پر ہے، مزید ابتر نتیجہ اخذ کرنے کے حق میں جھکائو کے امکانات ہیں۔ تجارت پر بین الاقوامی کھیل کے میدان کو ہموار کرنا، بالخصوص چین کے ساتھ بلکہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی،  چند مسائل میں سے ایک ہے جو امریکا میں کافی وسیع سیاسی حمایت کا حکم دیتا ہے۔  طریقہ کار پر سب متفق نہیں ہیں لیکن زیادہ تر امریکا کے لئے بہتر تجارتی شرائط پر عمل پیرا ہونے میں متحد ہیں۔ اس سے کرنسی پالیسی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے امریکا کو زیادہ بروقت مراعات دے کر اگرچہ صرف جزوی طور پر یورپ اور چین خطرے کا مقابلہ کر سکتے ہیں بالخصوص جب طویل عرصے سے دانشورانہ جائیداد کی چوری اور چین کو ٹیکنالوجی کی جبری منتقلی جیسی شکایات ہوں۔

ساختی اصطلاحات اور مالیاتی محرک کے حق میں پالیسیوں کو دوبارہ متوازن کرنے کے ایک حصے کے طور پر،  یورپی مرکزی بینک اثاثوں کی منڈیوں پر اثرنداز ہونے کیلئے بتدریج غیر روایتی مالیاتی پالیسی کے آزادانہ استعمال سے آہستہ آہستہ دور ہو کر بھی مدد کر سکتا ہے  یہ مجموعی طور پر بہتر معاشی نتائج کا مایوس کن تعاقب رہا ہے، اور تیزی سے خلاف منشا ہوتا جا رہا ہے۔ ڈالر کے استحکام سے وابستہ دہرا نتیجہ قابل ذکر نئے حالات کی مثال ہے جو نہ صرف معاشیات اور مالیاتی معاملات میں بلکہ ادارہ جاتی، سیاسی اور معاشرتی طور پر بھی کام کر رہا ہے۔ یہ صورت حال کے تسلسل کیلئے امکانات کو کم، اور صورتحال کے دونوں رخ پر انتہائی نتائج کیلئے زیادہ امکانات پیدا کرتا ہے۔ اس رجحان کو زیادہ پذیرائی حاصل ہو رہی ہے، لیکن اتنی نہیں جتنا اس کا حق ہے شائد یہ حیرت کی بات نہیں ہے،  یہ بتاتے ہوئے کہ بہت ساری رویے کی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ہم اپنے آرام دہ علاقوں سے باہر جانے کی مخالفت کرتے ہیں۔

مستحکم ڈالر کے نتائج کے بارے میں متضاد دعوے موجودہ کمزور عالمی معیشت کو درپیش غیر معمولی غیر یقینی صورتحال کی ایک لمبی فہرست ہے۔ انتہائی نتائج کے بلند امکانات کو نظرانداز کرنے کی بجائے کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو اپنی اسٹرٹیجک منصوبہ بندی میں اس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے بارے میں سوچنا مستقبل کی ندامت کو کم سے کم کرنے جیسا ہے۔

No comments.

Leave a Reply