چین کا سرکاری دفاتر میں امریکی ساختہ ٹیکنالوجی پر پابندی کا فیصلہ

چین نے حکومتی دفاتر اور عوامی اداروں میں غیر ملکی سافٹ وئیر اور کمپیوٹر کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے

چین نے حکومتی دفاتر اور عوامی اداروں میں غیر ملکی سافٹ وئیر اور کمپیوٹر کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے

بیجنگ ۔۔۔ نیوز ٹائم

چین نے حکومتی دفاتر اور عوامی اداروں میں غیر ملکی سافٹ وئیر اور کمپیوٹر کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد چینی کمپنیوں پر امریکی تجارتی پابندیوں کا جواب دینا ہے۔ فنانشنل ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق چینی حکومت نے 3 سال کے اندر حکومتی دفاتر اور عوامی اداروں میں غیر ملکی ساختہ ہارڈوئیر اور سافٹ وئیر کو نکالنے کا حکم جاری کیا ہے۔ یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کی شدت میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ امریکا نے اتوار کو مزید چینی اشیا پر ٹیرف کا اطلاق کیا تھا۔

امریکا کی جانب سے رواں سال چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں جیسے ہواوے کے خلاف سخت اقدامات کیے گئے اور اسے اہم امریکی کمپنیوں سے کاروبار سے روک دیا گیا۔ امریکا کی جانب سے ہواوے اور دیگر چینی کمپنیوں کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر پابندیاں کی گئی ہیں، جن کی ان کمپنیوں کی جانب سے تردید بھی کی گئی۔ اس حوالے سے چین کی جانب سے امریکی کمپنیوں کے خلاف نیا اقدام کیا گیا ہے  اور 2022 ء تک تمام سرکاری محکموں میں امریکی ساختہ ڈیوائسز کی جگہ مقامی ہارڈوئیر اور سافٹ وئیرز کو دی جائے گی۔

چین پہلے ہی 2025 ء تک اپنے ملک میں سب کچھ میڈ ان چائنا کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے اور امریکی تجارتی پابندیوں سے اس عمل میں مزید تیزی کا امکان ہے تاکہ امریکی ٹیکنالوجی پر انحصار ختم کیا جا سکے۔ چین کے اس اقدام سے مختلف امریکی کمپنیوں جیسے ایپل، ایچ پی، ڈیل اور مائیکروسافٹ وغیرہ متاثر ہوں گی۔

فنانشنل ٹائمز نے چائنا سیکیورٹیز کے تجریہ کاروں کے حوالے سے بتایا کہ یہ حکم کمیونسٹ پارٹی کے سینٹرل آفس سے رواں سال جاری ہوا تھا  اور 2020 ء تک 30 فیصد، 2021 ء تک 80 فیصد اور 2022 ء تک 100 غیر ملکی ساختہ ہارڈوئیر کو بدل دیا جائے گا۔ اتنے بڑے پیمانے پر ہارڈوئیر کے متبادل کی تلاش کافی مشکل کام ثابت ہو گا کیونکہ اس وقت چینی کمپنیاں بھی اپنی ڈیوائسز میں چپس کے لیے امریکا یا جنوبی کوریا کی خدمات حاصل کرتی ہیں۔

No comments.

Leave a Reply