اسرائیلی پارلیمنٹ تحلیل، 2 مارچ کو عام انتخابات کا اعلان

عام انتخابات میں وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق آرمی چیف بینی گینٹز کسی فارمولے پر بھی متفق نہ ہو سکے

عام انتخابات میں وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق آرمی چیف بینی گینٹز کسی فارمولے پر بھی متفق نہ ہو سکے

مقبوضہ بیت المقدس ۔۔۔ نیوز ٹائم

اسرائیل نے پارلیمنٹ تحلیل کرتے ہوئے   2 مارچ کو عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر دیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ نے رائے شماری کے ذریعے 10 مارچ کی بجائے 2 مارچ 2020ء کو انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔  اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو جنہوں نے بدھ کو ہونے والی پہلی ریڈنگ میں حصہ نہیں لیا اب دوسری اور تیسری ریڈنگز میں حصہ لیں گے۔ اسرائیل کو اپریل میں ہونے والے انتخابات سے ہی سیاسی بحران کا سامنا ہے۔ نتین یاہو نے انتخابات میں کامیابی تو حاصل کر لی تاہم وہ حکومت بنانے کیلئے اکثریت حاصل نہ کر سکے۔

اسرائیل میں منتخب سیاسی رہنما اکثریتی اتحاد تشکیل دینے کی ڈیڈ لائن سے قبل حکومت سازی کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کے بعد ایک سال سے بھی کم عرصے میں ملک میں تیسرے عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ آئندہ عام انتخابات 2 مارچ کو منعقد ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اکثریتی اتحاد تشکیل دینے کی ڈیڈ لائن کے خاتمے سے قبل ممبران پارلیمان نے پارلیمان کو تحلیل کرنے کے بل پر ابتدائی منظوری دے دی ہے۔ تقریبا 3 ماہ قبل ستمبر میں منعقد ہوئے عام انتخابات میں وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کے بڑے سیاسی حریف اور اسرائیل کے سابق آرمی چیف Benny Gantz میں کانٹے کا مقابلہ ہوا تھا  تاہم الیکشن کے بعد دونوں حکومت سازی کا اعلان کرنے میں ناکام رہے۔ بعد ازاں دونوں رہنما پاور شیئرنگ کے کسی فارمولے پر بھی متفق نہ ہو سکے۔

Benny Gantz کے بلیو اینڈ وائٹ اتحاد کے ممبران نے 120 سیٹوں میں سے 33 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ نیتن یاہو کی دائیں بازو کی لیکود پارٹی کو 32 نشستیں ملی تھیں۔ ان دونوں رہنمائوں کی سربراہی میں بننے والا کوئی بھی سیاسی اتحاد 61 سیٹوں سے حاصل ہونے والی اکثریت حاصل نہ کر سکا جس کے بعد اسرائیلی صدر نے انھیں قومی اتحاد کی حکومت تشکیل دینے کی تجویز دی تھی۔ تاہم پاور شیئرنگ کے تحت وزیر اعظم کون ہو گا اس معاملے پر ڈیڈ لاک پیدا ہوا اور بات چیت ختم ہو گئی۔Benny Gantz نے ایک ایسے وزیر اعظم (نیتن یاہو) کے تحت کام کرنے سے انکار کر دیا جس پر جرائم کے الزامات ہیں۔

گذشتہ ماہ اسرائیل کے اٹارنی جنرل نے نیتن یاہو پر رشوت، فراڈ اور اعتماد کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔ نیتن یاہو کے خلاف تین مقدمات اسرائیلی عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ تاہم نیتن یاہو نے ان الزامات کی تردید کی تھی اور الزامات کو بغاوت کی کوشش قرار دیا تھا۔ نیتن یاہو نے ابھی تک یہ اعلان نہیں کیا ہے کہ آیا وہ پارلیمان سے اپنے لیے استثنیٰ طلب کریں گے یا نہیں مگر عام خیال یہی ہے کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہو کر وہ ایسا ہی کریں گے۔ منگل کی شب نیتن یاہو اور Benny Gantz نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ وہ قومی اتحاد کی حکومت تشکیل دینے میں کامیاب ہو جائیں گے  تاکہ ملک کو اس سال سے بھی کم عرصے میں تیسرے عام انتخابات کی طرف نہ لے جایا جائے۔

نیتن یاہو اگر 5ویں بار منتخب ہوئے تو وہ اسرائیل کے بانی David Ben-Gurion کے سب سے زیادہ مدت تک وزیر اعظم رہنے کا ریکارڈ توڑ دیں گے Benny Gantz کا کہنا تھا کہ وہ ہر ممکن کوشش کریں گے کہ ان اقتدار کے عین مطابق جن کے تحت وہ سیاست میں آئے ہیں اتحادی حکومت تشکیل پا جائے۔ نیتن یاہو نے اپنے سیاسی حریف Benny Gantz کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 80 دن کے بعد اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل کے شہریوں کے لیے، ایک دن کے لیے، ہم اکھٹے بیٹھ کر وسیع اتحاد کی حکومت بنانے کے بارے میں سنجیدہ گفتگو کریں۔ ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی ہے۔ مگر ان باتوں کے باوجود بدھ کے روز جماعتوں کے اراکین نے پارلیمان کو تحلیل کرنے کے بل ایوان میں اس تجویز کے ساتھ پیش کیے کہ نئے عام انتخابات کا انعقاد 2 مارچ کو کیا جائے۔ اس بل پر ہونے والی کارروائی میں اس کے حق میں 50 ووٹ جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔

اس بات کی کوئی امید نہیں ہے کہ تیسرے عام انتخابات سے اسرائیل میں موجودہ سیاسی ڈیڈ لاک کا خاتمہ ہو پائے گا۔ اسرائیل کے چینل 13 نیوز نے منگل کے روز ایک عوامی پول شائع کیا جس کے مطابق تیسرے عام انتخابات میں بلیو اینڈ وائٹ پارٹی 37 نشستیں جبکہ نیتن یاہو کی جماعت 33 سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکے گی۔ نیتن یاہو کو اپنی جماعت میں بھی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کیونکہ ان کی پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ نئے لیڈر کے چنائو کے ابتدائی مرحلے کا انعقاد 26 دسمبر کو کرنے جا رہے ہیں۔  یاد رہے کہ نیتن یاہو گذشتہ چار مرتبہ سے لگاتار وزیر اعظم منتخب ہوتے آ رہے ہیں۔ ان ہی کی پارٹی کے سابق وزیر داخلہ کے مطابق ایک پیشرفت کی قومی سطح پر ضرورت ہے  جو جاری سیاسی بحران کو ختم کرے گی، ایک مضبوط حکومت کے قیام کو عمل میں لائے گی، اور اسرائیل کے عوام کو متحد کرے گی۔

No comments.

Leave a Reply