لبنانی مظاہرین نے نئے نامزد وزیر اعظم کو بھی مسترد کر دیا، ترکی کی مصر، امارات، فرانس اور اٹلی پر تنقید

نئے نامزد وزیر اعظم حسان دیاب

نئے نامزد وزیر اعظم حسان دیاب

بیروت، انقرہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

لبنان میں حکومت مخالف مظاہرین نے نئے نامزد وزیر اعظم حسان دیاب کو بھی مسترد کر دیا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق حسان دیاب کو حزب اللہ اور اس کی حلیف جماعتوں نے وزارت عظمی کے لیے نامزد کیا، جس کی مخالفت میں مظاہرین ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے۔ ملکی قانون کے مطابق لبنان میں وزیر اعظم کو سنی عقیدے والا ہونا چاہیے۔ اس سے قبل سنی سیاسی جماعت فیوچر پارٹی کے سعد الحریری نے اکتوبر میں وزارت عظمی کے عہدے سے استعفا دیا تھا۔ حسان دیاب کمپیوٹر انجینئر ہیں اور بیروت کی امریکن یونیورسٹی کے پروفیسر رہ چکے ہیں۔

دوسری جانب لبنانی وزیر کا خصوصی طیارہ ٹوئٹر پر نئی جنگ کا باعث بن گیا۔  سوشل میڈیا پر قائم مقام وزیر خارجہ جبران باسل اور ان کے ساتھی وزیر دفاع الیاس بو صعب کی تصویر وائرل ہوئی، جس میں دونوں وزرا دیگر افراد کے ساتھ پرتعیش طیارے میں براجمان ہیں۔  وزیر خارجہ کا وضاحت میں کہنا تھا کہ میرے ہر غیر ملکی دورے میں میری ٹیم ساتھ ہوتی ہے۔  غیر ملکی دورے اور خصوصی طیارے کے اخراجات میں اپنی جیب سے ادا کرتا ہوں۔ واضح رہے کہ لبنان میں 17 اکتوبر سے مظاہرے جاری ہیں۔

ترک صدر رجب طیب اردگان

ترک صدر رجب طیب اردگان

دوسری جانب لیبیا میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت اور باغی Khalifa Haftar  Militia کے درمیان تازہ جھڑپوں کے باعث خطے میں کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اس جنگ زدہ ملک میں متحدہ قومی حکومت نے ترکی کے ساتھ ایک دفاعی معاہدہ کیا ہے، جس کے بعد کئی علاقائی اور بین الاقوامی طاقتیں میدان میں آ گئی ہیں۔ اسی تناظر میں جمعہ کے روز ترک صدر رجب طیب اردگان نے مصر، متحدہ عرب امارات، فرانس اور اٹلی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ترک صدر نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ لیبیا میں سابق جنرل Khalifa Haftar کو اقتدار دلانے اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کو نظرانداز کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے چاروں ممالک پر الزام لگایا کہ وہ ان کوششوں میں پیش پیش ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے اس جنگ میں حفتر ملیشیا کے ساتھ روسی سیکیورٹی ادارے کے تعاون پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اپنی علاقائی صورت حال میں رونما ہونی والی تبدیلیوں پر ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھے گا۔

دوسری جانب باغی ملیشیا کی جانب سے حکومتی افواج کے 20 ٹھکانوں پر بمباری کا دعوی کیا گیا ہے۔ باغی ملیشیا کا کہنا ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے مصراتہ میں فضائی اکیڈمی پر بمباری کی، جبکہ شہر کے جنوب میں بھی فضائی یلغار کے نتیجے میں فضائی دفاع کا کیمپ دھماکوں سے گونج اٹھا۔ اس دوران ذرائع نے بتایا کہ فوج اور باغی ملیشیا کے درمیان طرابلس کے جنوب میں واقع علاقے وادی الربیع میں گھمسان کی بھی لڑائی ہوئی۔ باغی ملیشیا کا دعوی ہے کہ اس نے طرابلس کے علاوہ 2 شہروں مصراتہ اور سرت کے گرد بھی گھیرا تنگ کر دیا ہے۔ علاقے میں سرکاری اور نجی شعبے کے تمام تعلیمی اداروں میں تدریسی سرگرمیاں بھی معطل ہو گئی ہیں۔

No comments.

Leave a Reply