بورس جانسن نے بریگزٹ معاہدے پر برطانوی پارلیمنٹ کی منظوری حاصل کر لی

برطانوی پارلیمنٹ میں 358 قانون سازوں نے معاہدے کی حمایت جبکہ 234 نے مخالفت میں ووٹ دیے

برطانوی پارلیمنٹ میں 358 قانون سازوں نے معاہدے کی حمایت جبکہ 234 نے مخالفت میں ووٹ دیے

لندن ۔۔۔ نیوز ٹائم

برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر منظوری حاصل کر لی۔ اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے  رائٹرز کی رپورٹ بریگزٹ معاہدے کی منظوری بورس جانسن کی جانب سے انتخاب کے دوران 31 جنوری تک یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی (بریگزٹ) کے وعدے کی تکمیل میں پہلا قدم ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ میں 358 قانون سازوں نے معاہدے کی حمایت جبکہ 234 نے مخالفت میں ووٹ دیے، جو پارلیمنٹ میں بورس جانسن کی اکثریت کی نشاندہی کرتا ہے جس کے تحت 40 برس سے زائد عرصے کے بعد برطانیہ کی پالیسی کی سب سے بڑی منتقلی پر عملدرآمد کے معاہدے کی آسان توثیق کو یقینی بنایا جائے گا۔

واضح رہے کہ 3 سال سے زائد عرصہ قبل برطانیہ نے 2016 ء میں ریفرنڈم کے ذریعے یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے لیے ووٹ دیا تھا  جس کے بعد بریگزٹ سے متعلق چھائی گہری غیر یقینی اب جنوری کے اختتام پر ایک مضبوط ڈیڈلائن میں تبدیل ہو گئی ہے۔ اس کے بعد برطانوی وزیر اعظم یورپی یونین سے تجارتی معاہدے پر بات چیت کریں گے۔ کرسمس سے قبل بریگزٹ ووٹ حاصل کرنا بورس جانسن کا یہ ظاہر کرنے کا مقصد تھا  کہ اب وہ اپوزیشن کے قانون سازوں کی مسلسل تنقید کے باوجود بریگزٹ کو آگے بڑھانے کے لیے آزاد ہیں اس کے برعکس ان سے قبل سابق وزیر اعظم تھریسا مے کو اس حوالے سے ناکامی پر عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔

بریگزٹ معاہدے سے قبل بورس جانسن نے پارلیمنٹ سے کہا کہ  یہی وہ وقت ہے کہ جب ہم آگے بڑھیں اور  چھوڑیں یا  رہیں  کے پرانے لیبلز کو ختم کریں، اب ایک متحد قوم، ایک برطانیہ کی طرح ایک ساتھ مل کر کام کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ  اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی قوم کی کہانی کا ایک نیا اور پرجوش باب تحریر کریں،  اپنے یورپی دوستوں کے ساتھ ایک نئی شراکت قائم کرنے، دنیا میں بلند کھڑا ہونے اور اس آغاز کرنے جس کا اس ملک کے عوام کو شدت سے انتظار ہے۔ بریگزٹ معاہدے کی توثیق کرسمس کے بعد ہو گی جہاں برطانوی پارلیمنٹ کا ایوانِ زیریں 9 جنوری تک قانون سازی یا علیحدگی کے معاہدے کے بل کی توثیق کرے گا جس کے بعد ایوانِ بالا سے پاس ہونے اور رائل ایسینٹ کو موصول ہونے کے لیے صرف 3 ہفتے سے زائد کا وقت ملے گا۔

دوسری جانب یورپی کمیشن نے کہا کہ وہ معاہدے کے لیے اپنے جانب سے باضابطہ اقدامات اٹھانے کے لیے تیار ہے۔ خیال رہے کہ 650 رکنی ایوانِ زیریں میں بورس جانسن کو 365 کنزرویٹو قانون سازوں کی اکثریت حاصل ہے تاہم اپوزیشن کے کچھ اراکین نے مذاکرات کے اگلے مرحلے میں پارلیمنٹ کی جانب سے برطانوی وزیر اعظم کی مذاکراتی ترجیحات کی نگرانی کا موقع ختم کرنے پر تنقید کی۔ اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربین نے اسے ہولناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ  یہ معاہدہ کمیونیٹیز، کاروباروں یا افرادی قوت کے لیے یقینی صورتحال پیدا نہیں کرتا، حقیقت میں یہ اس کے برعکس ہے اور آئندہ برس بغیر معاہدے کے بریگزٹ کے خطرات میں اضافہ کرتا ہے۔

خیال رہے کہ برطانیہ کے عام انتخابات میں حکمراں جماعت کنزرویٹو پارٹی پارلیمان کی 650 میں سے 365 نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔ برطانوی پارلیمان کی 650 نشستوں میں سے قدامت پسند جماعت کے 368 نشستیں جیتنے کی پیشگوئی کی گئی تھی،  تاہم اس نے پیشگوئی سے محض تین نشستیں کم یعنی 365 پر کامیابی حاصل کی تھی۔ کنزرویٹو پارٹی کو حالیہ عام انتخابات میں حاصل ہونے والی نشستوں کی تعداد گزشتہ انتخابات سے 47 زیادہ ہے۔

No comments.

Leave a Reply