عراق: پارلیمنٹ نے نئے انتخابی قوانین متعارف کروانے کی منظوری دے دی

نئے قانون کے تحت پارلیمنٹ کا ہر رکن مختلف صوبوں کے بجائے کسی ایک انتخابی حلقے سے نمائندہ ہو گا

نئے قانون کے تحت پارلیمنٹ کا ہر رکن مختلف صوبوں کے بجائے کسی ایک انتخابی حلقے سے نمائندہ ہو گا

بغداد ۔۔۔ نیوز ٹائم

عراقی پارلیمنٹ نے انتخابات کے نئے قانون کی منظوری دے دی ہے۔ مظاہرین آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے نئے قانون کا مطالبہ کر رہے تھے۔ Asharq al-Awsat کے مطابق عراقی پارلیمنٹ کے سپیکر Mohamed al-Halbousi نے کہا کہ پارلیمنٹ نے انتخابات کے لیے نئے قانون کی منظوری دی ہے۔ رائے دہندگان پارٹی فہرست کے لیے ووٹ دینے کے بجائے انفرادی طور پر امیدوار کو ووٹ دے سکیں گے۔ نئے قانون کے تحت پارلیمنٹ کا ہر رکن مختلف صوبوں کے بجائے کسی ایک انتخابی حلقے سے نمائندہ ہو گا۔

واضح رہے کہ نیا قانون سرکاری گزٹ میں شائع ہونے کے بعد لاگو ہو جائے گا۔ یہ 50 دفعات پر مشتمل ہے۔ اس کے ذریعے انتخابی مہم کے طریقہ کار اور آئندہ انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کے عمل کو منظم کیا گیا ہے۔ شیعہ رہنما Muqtada al-Sadr نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا ہے کہ نئے قانون سے تمام بدعنوان پارٹیوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔ عوام کا ایک اور مطالبہ پورا ہو گیا، ملک کے سمجھدار، اصول پسند اور عوام کے دلوں میں مرکزی حیثیت رکھنے والوں نے اس مطالبے کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر محب وطن، باعزت رکن پارلیمنٹ اور دیگر لوگوں نے انتخابات کے نئے قانون کے لیے کام کیا۔ اب بڑی بے صبری سے صاف شفاف الیکشن کمیشن کے قیام کے منتظر ہیں۔ اس سے کم پر راضی نہیں ہوں گے۔

یاد رہے کہ مظاہرین نے شفاف انتخابات کے لیے نئے قانون سمیت کئی مطالبات پیش کیے۔ ایک مطالبہ یہ بھی تھا کہ ملک میں موجود مخصوص سیاسی جماعتوں کے افراد کو سیاست سے خارج کر دیا جائے۔ وزیر اعظم ایسا ہو جس کا کسی پارٹی سے کوئی تعلق نہ ہو۔ عراق میں یکم اکتوبر سے ملک گیر مظاہرے جاری ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ 2003 ء میں صدام حسین حکومت کے خاتمے کے بعد امریکیوں نے جو سیاسی نظام قائم کیا تھا اسے تبدیل کیا جائے کیونکہ اس کی بدولت ایران، عراق کے ہر حصے پر کنٹرول قائم کیے ہوئے ہے۔  عراق میں مظاہروں کے دوران اب تک 480 افراد ہلاک اور 25 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply