جاپان نے 10 برس میں پہلے غیر ملکی کو پھانسی دے دی

جاپان کے وزیر انصاف ماساکو موری

جاپان کے وزیر انصاف ماساکو موری

ٹوکیو ۔۔۔ نیوز ٹائم

جاپان نے گزشتہ 10 برس میں پہلے غیر ملکی کو پھانسی دے دی۔ واضح رہے کہ 2003 ء میں چین سے تعلق رکھنے والے شخص 4 افراد کے کنبہ کے قتل اور ڈکیتی کا جرم تھا۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر انصاف ماساکو موری نے بتایا کہ 40 سالہ وای وای، فوکوکا کے ایک حراستی مرکز میں پھانسی دے دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ چینی باشندے کی سزا گزشتہ 16 سال سے زیر التوا تھی۔ خیال رہے کہ چینی باشندے وای وای پر فوکوکا میں واقع ایک گھر میں کپڑوں کی دکان کے مالک اور ان کی اہلیہ سمیت دو بچوں کو لوٹنے کے بعد قتل کرنے کا جرم تھا۔ جاپان کے وزیر انصاف ماساکو موری نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ وای وای اور دو چینی ساتھیوں کی لاشوں کے ساتھ بھاری وزن باندھ کر سمندر میں پھینک دی گئی۔ واضح رہے کہ مرکزی مجرم کے دیگر دو ساتھیوں کا ٹرائل چین میں ہوا تھا جس میں ایک کو عمر قید اور دوسرے کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔ جاپان نے بین الاقوامی سطح پر تنقید کے باوجود سزائے موت کو برقرار رکھا۔ ماساکو موری نے کہا کہ انہوں نے سزائے موت سے متعلق بین الاقوامی تنقید کو مدنظر رکھتے ہوئے محتاط جانچ پڑتال کے بعد پھانسی کے حکم پر دستخط کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ جاپان ایک قانون نافذ کرنے والا ملک ہے اور پھانسی مجرمانہ انصاف کے نظام پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈکتی اور قتل انتہائی ظالمانہ معاملہ تھا جس میں (وای وای ) نے ایک خوشحال کنبے کے 4 بے گناہ افراد کو قتل کر دیا تھا۔ جاپان کی کیوڈو نیوز ایجنسی کے مطابق وای وای کے دو ساتھیوں پر چین میں مقدمہ چلایا گیا جہاں ایک کو سزائے موت اور دوسرے کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ پھانسی سے جاپان میں زندگی کے حقوق سے متعلق غیر معمولی کمی آئی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مشرقی ایشیا کے ایک محقق آرنلڈ فینگ نے کہا جاپان نے یہ ظاہر کر دیا کہ وہ اپنے بیشتر ساتھی ممالک کے مقابلے میں بہت پیچھے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 100 سے زائد ممالک نے سزائے موت کو ختم کر دیا۔ وزارت انصاف کے مطابق جاپان میں مجموعی طور پر 112 جرم سزائے موت کے متنظر ہیں جن میں 84 افراد دوبارہ ٹرائل کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔ واضح رہے کہ جاپان اور امریکا ان 7 ترقی یافتہ ممالک کے گروپ میں شامل ہیں جہاں سزائے موت کی سزا برقرار ہے۔ واضح رہے کہ جاپان میں انتہائی رازداری سے پھانسی دی جاتی ہے اور جس دن مجرم کو پھانسی دی جاتی ہے اسی صبح مجرم کو آگاہ کیا جاتا ہے۔ 2007 سے جاپان نے پھانسی پانے والوں کے نام اور ان کے جرائم کی کچھ تفصیلات بتانا شروع کر دی ہیں تاہم تفصیلات تاحال انتہائی محدود ہیں۔ خیال رہے کہ وزیر اعظم شنزو آبے 2012 ء میں اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے حکومت نے 39 افراد کو پھانسی دی ہے۔

No comments.

Leave a Reply