ایرانی حملے میں زخمی ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 50 ہو گئی

 پنٹاگون کا کہنا ہے 8 جنوری کو ایران کی جانب سے عراق میں امریکی اڈوں پر میزائل داغے جانے کے بعد زخمی ہونے والے فوجیوں کی تعداد 50 ہو گئی

پنٹاگون کا کہنا ہے 8 جنوری کو ایران کی جانب سے عراق میں امریکی اڈوں پر میزائل داغے جانے کے بعد زخمی ہونے والے فوجیوں کی تعداد 50 ہو گئی

 پنٹاگون ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی محکمہِ دفاع پنٹاگون کا کہنا ہے 8 جنوری کو ایران کی جانب سے عراق میں امریکی اڈوں پر میزائل داغے جانے کے بعد ٹرومیٹک برین انجریز یعنی شدید دماغی چوٹوں سے متاثرہ امریکی فوجیوں کی تعداد اب 50 ہو گئی ہے۔ یہ اعداد ماضی میں امریکی حکام کی جانب سے اعلان کردہ تعداد سے 16 زیادہ ہے۔  ابتدائی طور پر صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اس حملے میں کوئی امریکی فوجی زخمی نہیں ہوا اور اسی لیے انھوں نے جوابی کارروائی نہیں کی۔ اس سے قبل پنٹاگون نے کہا تھا کہ 34 امریکی فوجیوں کو شدید دماغی چوٹ (ٹی بی آئی) کی تشخیص کی گئی ہے جن میں سے 17 فوجیوں کی اب بھی طبی نگہداشت کی جا رہی ہے۔

ایرانی حملہ امریکہ جانب سے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو مارے جانے کے بعد جوابی کارروائی کے طور پر کیا گیا تھا۔ منگل کے روز تازہ ترین اعداد و شمار دیتے ہوئے پنٹاگون کے ترجمان لفٹینٹ کرنل تھوماس کیمبل  (Thomas Campbell) نے کہا کہ زخمی ہونے والوں میں سے 31 کا عراق میں ہی علاج کیا گیا تھا اور وہ اپنی ڈیوٹی پر واپس تعینات ہو چکے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ 18 فوجیوں کو جرمنی بھیجا گیا تھا تاکہ ان کا مزید معائنہ کیا جا سکے جبکہ ایک فوجی کو کویت بھیجا گیا تھا اور اب وہ لوٹ چکے ہیں۔ جب اس ہفتے صدر ٹرمپ سے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا: میں نے سنا ہے کہ انھیں سر میں درد اور کچھ دیگر مسائل تھے لیکن میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ بہت سنگین نہیں ہے۔ جب ان سے ممکنہ دماغی چوٹوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا میں نے جو دوسری طرح کی چوٹیں دیکھی ہیں، ان کے مقابلے میں میں انھیں زیادہ سنگین نہیں سمجھتا۔ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ عین الاسد بیس پر ایرانی میزائل حملے میں کوئی امریکی ہلاک نہیں ہوا تھا جبکہ زیادہ تر فوجیوں نے میزائل حملے کے دوران بنکرز میں پناہ لے لی تھی۔

عراق اور افغانستان میں ڈیوٹی دینے والے سابق امریکی فوجیوں کی غیر منافع بخش تنظیم عراق اینڈ افغانستان ویٹرنز آف امریکہ (Veterans of America)  نے زخموں کی حقیقی نوعیت ظاہر کرنے میں تاخیر کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس کے بانی پال رائکہوف (Paul Rieckhoff)  نے کہا: یہ بہت بڑی بات ہے۔  امریکی عوام کو حکومت پر اس حوالے سے اعتماد کے قابل ہونا چاہیے کہ وہ خطرے کی زد میں گھرے ہمارے بیٹوں اور بیٹیوں کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرے گی۔ کچھ بھی اس سے زیادہ سنگین اور مقدس نہیں ہے۔ امریکی فوج کے مطابق جنگ کے میدانوں میں شدید دماغی چوٹیں عام ہیں۔ امریکہ کے ڈیفنس اینڈ ویٹرنز برین انجری سینٹر (Defense and Veterans Brain Injury Center)  کے مطابق ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں میں شدید دماغی چوٹوں کی سب سے عام وجہ دھماکے ہیں۔ ان کی درجہ بندی ہوتی ہے۔ ایک معمولی دماغی چوٹ جسے کونکشن یا صدمہ بھی کہا جاتا ہے، دھماکے کے وقت فضا کے دبائو میں بے تحاشہ اضافے اور اس کے فورا بعد دبائو میں کمی یا ویکیوم کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس ویکیوم میں اتنی قوت ہوتی ہے کہ یہ ٹھوس اشیا سے گزر جائے، جس سے بظاہر تو فوجی واضح طور پر نظر آنے والی شدید چوٹ سے بچ جاتے ہیں مگر انھیں پھر بھی ایک نظر نہ آنے والی دماغی چوٹ لگتی ہے۔ جمعے کو ہزاروں عراقیوں نے بغداد میں تقریباً 5000 غیر ملکی فوجیوں کی عراق میں موجودگی کے خلاف مظاہرہ کیا۔ یاد رہے کہ عراقی پارلیمان تمام غیر ملکی فوجیوں بشمول امریکی فوجیوں کو عراق سے نکل جانے کا کہہ چکی ہے۔ پنٹاگون کا کہنا ہے 8 جنوری کو ایران کی جانب سے عراق میں امریکی اڈوں پر میزائل داغے جانے کے بعد زخمی ہونے والے فوجیوں کی تعداد 50 ہو گئی

No comments.

Leave a Reply