ٹرمپ کے اعلان کے بعد محمود عباس کا 15 دن میں اقوام متحدہ سے رجوع کا فیصلہ

فلسطینی صدر محمود عباس

فلسطینی صدر محمود عباس

مقبوضہ بیت المقدس ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے کے اعلان کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس نے دو ہفتے کے اندر اندر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے رجوع کا فیصلہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں فلسطینی اتھارٹی کے سفیر ریاض منصور نے بدھ کی شام بتایا کہ صدر محمود عباس فلسطینی قوم کے حقوق کے دفاع اور امریکی منصوبے کو مسترد کرنے کے لیے 15 دن کے اندر اندر سلامتی کونسل سے رجوع کریں گے۔

ریاض منصور  (Riyad Mansour) نے صدر عباس کی سلامتی کونسل سے رجوع کے لیے امریکا کے سفر کے حوالے سے تاریخ کا اعلان نہیں کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی صدر سلامتی کونسل میں ایک قرارداد کا مسودہ پیش کریں گے۔ اس کے علاوہ فروری کے پہلے ہفتے میں وہ افریقی سربراہ کانفرنس اور عرب وزارتی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔ ریاض منصور (Riyad Mansour) کا کہنا تھا کہ صدر عباس نیو یارک کے سفر سے قبل یورپی یونین کے مندوبین سے بھی مشاورت کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد وہ سلامتی کونسل سے رجوع کریں گے۔ فلسطینی سفیر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ امن بین الاقوامی قوانین کے تحت ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست کی صورت میں ہی ممکن ہے  جس میں مشرقی بیت المقدس کو اس کے دارالحکومت کا درجہ حاصل ہو۔  اسرائیل 1967ء سے پہلے والی سرحدوں پر واپس جائے اور فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے کا کوئی جامع حل نکالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کا امن فارمولہ امن کی منزل تک پہنچنے کا پروگرام نہیں بلکہ امن سے دور کرنے اور فلسطینی قوم کی خواہشات، اس کے حق خوداردایت اور فلسطینی مہاجرین کے حقوق کو ختم کرنے کا پلان ہے۔

خیال رہے کہ منگل کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے اپنا مجوزہ پلان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ فلسطینیوں کو اپنی آزاد ریاست کے قیام کا آخری موقع دینا چاہتے ہیں۔ تاہم فلسطینی قیادت اور عرب لیگ نے امریکی امن فارمولے کو فلسطینی قوم کے حقوق کو تباہ کرنے کا منصوبہ قرار دے کر اسے مسترد کر دیا ہے۔ اس سے پہلے فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرقی وسطی کے امن منصوبے کو ‘صدی کا تھپڑ’ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کے اعلان کے بعد سے غزہ میں مغربی کنارے پر ہزاروں فلسطینی سراپا احتجاج ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطی کے لیے امن منصوبے کا اعلان کیا تھا  اور کہا تھا کہ یروشلم (بیت المقدس) اسرائیل کا ‘غیر منقسم دارالحکومت’ رہے گا جبکہ فلسطینیوں کو مشرقی یروشلم میں دارالحکومت ملے گا اور مغربی کنارے کو آدھے حصے میں نہیں بانٹا جائے گا۔ فلسطینیوں نے ایسی کسی بھی تجویز کو مسترد کر دیا تھا جو پورے مشرقی یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت نہیں دکھائے کیونکہ اس علاقے میں مسلمانوں، یہودیوں اور عسائیوں کے مقدس مقامات موجود ہیں۔

ادھر اس معاملے پر محمود عباس نے اسرائیلی زیر تسلط مغربی کنارے میں رام اللہ میں ٹیلی ویژن پر خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ میں ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن سے کہوں گا کہ یروشلم فروخت کے لیے نہیں،  ہمارے کوئی حقوق فروخت کے لیے نہیں اور ہم سودے کے لیے نہیں ہیں اور آپ کی ڈیل، سازش کامیاب نہیں ہو گی۔ محمود عباس کا کہنا تھا کہ کسی فلسطینی، عربی، مسلمان یا مسیحی بچے کے لیے یروشلم کے بغیر ریاست کو تسلیم کرنا مشکل ہے،  ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے 1967 ء کی جنگ میں مغربی کنارے اور غزہ سمیت شہر کے مشرقی حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔ فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ فلسطینی صرف بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی حمایت کی بنیاد پر مذاکرات کو تسلیم کرے گا۔ واضح رہے اس مجوزہ منصوبے میں اس کانکریٹ دیوار کے شمال اور مشرقی حصے میں فلسطینی دارالحکومت قائم کرنا ہے  جسے اسرائیل نے ایک دہائی سے زائد عرصے قبل مشرقی یروشلم کے راستے میں تیار کی تھی۔ مذکورہ دستاویز کے مطابق یہ رکاوٹ برقرار رہنی چاہیے اور اسے دونوں فریقین کے دارالحکومتوں کے درمیان سرحد کے طور پر کام کرنا چاہیے۔ تاہم غزہ میں کافی اثر و رسوخ رکھنے والی تنظیم حماس نے امریکی منصوبے کو نقصان دہ قرار دیا تھا۔ حماس کے عہدیدار سمیع ابو ظہری نے رائٹرز کو بتایا کہ ٹرمپ کا بیان جارحانہ ہے اور یہ مزید غصے کو بڑھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یروشلم سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان بکواس ہے اور بیت المقدس ہمیشہ فلسطینیوں کی زمین رہے گا، فلسطین اس منصوبے کا مقابلہ کریں گے اور یروشلم، فلسطینوں کی زمین ہی رہے گی۔

دوسری جانب امریکی منصوبے کے خلاف فلسطینی سراپا احتجاج ہیں اور غزہ شہر میں فلسطینیوں نے ٹائر نذرآتش کیے اور ٹرمپ بے وقوف ہے کے نعرے لگائے۔ اس بارے میں مظاہرے میں شامل ایک شخص نے کہا کہ ہم یہاں شرمناک امریکی منصوبے کو مسترد کرنے آئے ہیں، عرب دنیا میں تمام تباہی کے لیے ذمہ دار ہے۔

No comments.

Leave a Reply