ادلب میں 13 روز میں ترکی کے سات ہزار فوجی تعینات، بشار حکومت کی سفاکیت کی حمایت روک دیں: ٹرمپ

ادلب میں 13 روز میں ترکی کے سات ہزار فوجی تعینات

ادلب میں 13 روز میں ترکی کے سات ہزار فوجی تعینات

ادلب، واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

ترکی کا ایک نیا فوجی قافلہ ادلب کے شمال میں کفرلوسین (Kafr Lusin) کی سرحدی گزر گاہ کے راستے شام کی اراضی میں داخل ہوا ہے۔ اس سے قبل اتوار کی صبح شامی اپوزیشن کے مسلح گروپوں نے حلب کے مغربی دیہی علاقے میں بشار کی فوج کے زیر کنٹرول علاقے کفر حلب پر حملے کا آغاز کیا تھا۔ اس دوران ترکی کی فوج نے کفر Kafr ، حلب اور میزنار (Taftanaz) پر شدید گولہ باری کی۔ تفصیلات کے مطابق ترکی کا نیا فوجی قافلہ 70 کے قریب عسکری گاڑیوں پر مشتمل ہے۔  ان میں زیادہ تر گاڑیاں بند ہیں۔ اس سے غالب گمان ہوتا ہے کہ ان میں گولہ بارود اور ہتھیار لدے ہوئے ہیں۔ اس طرح دو فروری سے اب تک شامی اراضی میں ”کم جارحیت کے علاقے” میں پہنچنے والے ترکی کے فوجی ٹرکوں اور گاڑیوں کی مجموعی تعداد 2100 کے قریب ہو چکی ہے۔ ان گاڑیوں میں ٹینکوں، فوجیوں کی بسوں، بکتر بند گاڑیوں اور پہرے کے متحرک کیبنوں کے علاوہ عسکری ریڈار موجود ہیں۔

اسی عرصے کے دوران شام کے صوبے ادلب اور حلب میں تعینات کیے جانے والے ترک فوجیوں کی تعداد 7000 سے زیادہ ہے۔اسی ضمن میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ادلب کے جنوبی دیہی علاقے میں الشیخ دامس (Sheikh Damas) اور رکایا سجنہ (Kafrsajna) کے محاذوں پر شامی اپوزیشن کے مسلح گروپوں اور بشار کی فوج کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ جھڑپوں سے قبل بشار کی فوج نے علاقے میں پیشقدمی کی کوشش کی تھی۔ اس دوران اسے روس کی فضائی بمباری کی معاونت حاصل رہی۔ اسی طرح روس کے لڑاکا طیاروں نے حلب کے دیہی علاقے میں مغربی پٹی پر متعدد علاقوں کے علاوہ حلب شہر کے شمال میں دیگر علاقوں کو بھی فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔ یاد رہے کہ شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ نے ہفتے کے روز ”کم جارحیت والے زون” میں ان مقامات کی نشاندہی کی تھی جہاں ترکی کی فوج تعینات ہے۔ کم جارحیت والے زون میں ترکی کے فوجی چیک پوائنٹس کی تعداد 33 ہو چکی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ اس سفاکیت کی حمایت کا سلسلہ ختم کر دے جس کا ارتکاب شامی حکومت کی جانب سے کیا جا رہا ہے۔ وائٹ ہائوس کی جانب سے پیر کو کیے جانے والے اعلان کے مطابق ٹرمپ نے شام کے صوبے ادلب میں پرتشدد کارروائیوں پر امریکا کی تشویش کا اظہار کیا۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ ٹیلیفون پر بات چیت کے دوران ٹرمپ نے ادلب میں تشدد کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور امریکا کی اس خواہش سے آگاہ کیا کہ وہ بشار حکومت کی جانب سے مرتکب سفاکیت کے لیے روسی سپورٹ کو ختم ہوتا دیکھنا چاہتا ہے۔

اس سے قبل بشار حکومت کی فوج نے اتوار کے روز شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں اپوزیشن گروپوں کے آخری گڑھ پر حملے کے دوران مزید کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ شامی حکومتی میڈیا کے مطابق بشار کی فوج نے حلب شہر کے اطراف کنٹرول حاصل کر لیا۔ ان میں کئی دیہات اور قصبے شامل ہیں۔ بشار حکومت نے گذشتہ برس دسمبر سے ادلب کے علاوہ حلب صوبوں کے علاقوں پر اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس دوران اسے روسی فضائیہ کے طیاروں کی سپورٹ بھی حاصل ہے۔

ادھر شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد (Al-Marsad) نے واضح کیا ہے کہ بشار حکومت نے گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران 2011 ء کے بعد پہلی مرتبہ حلب کے اطراف 30 قصبوں اور دیہات پر مکمل طور سے کنٹرول حاصل کر لیا۔ اس طرح بشار کی فوج نے حلب کے جنوبی اور مغربی دیہی علاقوں میں تقریباً 95 فیصد رقبے کا کنٹرول واپس لے لیا ہے۔گذشتہ برس دسمبر میں بشار کی فوج نے روس کی سپورٹ سے ادلب صوبے اور اس کے پڑوس میں واقع علاقوں میں ایک وسیع حملہ شروع کیا تھا۔ ان علاقوں پر ہی تحریر الشام (سابقہ النصرہ فرنٹ) اور دیگر اپوزیشن گروپوں کا کنٹرول ہے۔ المرصد (Al-Marsad) کے مطابق مذکورہ وسیع حملے کے نتیجے میں اب تک 380 سے زیادہ شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس عرصے میں 8 لاکھ سے زیادہ افراد نقل مکانی کر گئے۔

No comments.

Leave a Reply