پیرس میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس شروع، پاکستان نے 27 میں سے 14 نکات پر مکمل عمل کیا

بلیک لسٹ کا خطرہ ٹل گیا، پاکستان نے 27 میں سے 14 نکات پر مکمل عمل کیا

بلیک لسٹ کا خطرہ ٹل گیا، پاکستان نے 27 میں سے 14 نکات پر مکمل عمل کیا

پیرس ۔۔۔ نیوز ٹائم

بلیک لسٹ کا خطرہ ٹل گیا، پیرس میں ایف اے ٹی ایف (FATF)  کا اجلاس شروع، پاکستان نے 27 میں سے 14 نکات پر مکمل عمل کیا، فیصلہ سیاسی و سفارتی کوششوں پر ہو گا، سویلین اور فوجی قیادت کی یکساں کوششوں کے باعث بھارتی عزائم ناکام، پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا یا پھر مزید 6 ماہ رہے گا، اسٹیٹ بینک کے ذریعے مالیاتی اداروں کے آڈٹ، وفاقی اور صوبائی محکموں کے باہمی رابطوں کے طریقہ کار مکمل عمل کیے جانے والے نکات میں شامل۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ کے نگراں ادارے کی تمام شرائط پر عمل پیرا ہے، دوسری جانب پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ تمام چیزیں ابھی خفیہ ہیں، اجلاس کے اختتام پر ہی سرکاری موقف پیش کیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے کل 27 ایکشن پلان میں سے 14 نکات پر پاکستان کی جانب سے مکمل عملدرآمد دیکھا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک انسداد منی لانڈرنگ کے نگراں ادارے کی تمام شرائط پر عمل پیرا ہو رہا ہے۔ پیرس میں آج سے شروع ہو کر رواں ہفتے تک جاری رہنے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پاکستان کی قسمت کا فیصلہ 2 امکانات کے ساتھ ہو گا یا تو پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں ڈال دیا جائے یا 3 سے 6 ماہ کی مدت میں مزید توسیع کرتے ہوئے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا جائے۔

گزشتہ ایک سال کے دوران اسلام آباد کی پیشرفت کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کا کوئی بھی امکان مکمل طور پر ختم ہو گیا ہے۔ اگرچہ، بھارت نے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششیں کیں لیکن سفارتی محاذ پر بھرپور لابنگ کے باوجود وہ ایسا کرنے سے قاصر رہا۔ پاکستان کامیابی کا مظاہرہ کرنے میں اس لئے کامیاب رہا کیونکہ فوج اور حکومت ایک صفحے پر تھے اور قریبی رابطے و ہم آہنگی کے ذریعے پیشرفت کی گئی۔ تکنیکی بنیادوں پر پیشرفت کر کے کل 27 ایکشن پلان میں سے 14 نکات پر مکمل عملدرآمد کا اسٹیٹس حاصل کرنے کے بعد اب یہ سیاسی اور سفارتی کوششیں ہو گی جو پاکستان کو گرے لسٹ سے باہر آنے میں مدد فراہم کر سکتی ہیں۔

پاکستانی حکام جو اس وقت پیرس میں ہیں وہ مکمل طور پر خاموش ہیں اور جب اس نمائندہ نے رابطہ کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ تمام چیزیں خفیہ ہیں لہذا اجلاس کے اختتام پر ہی سرکاری موقف پیش کیا جائے گا۔ بہر حال، اعلی سرکاری ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے مشترکہ گروپ نے پیرس میں جاری اجلاس سے متعلق اپنی پیش کردہ رپورٹ میں قرار دیا ہے کہ پاکستان نے مزید 9 نکات پر مکمل عملدرآمد کیا ہے۔ قبل ازیں ایف اے ٹی ایف نے اسلام آبادکی جانب سے 5 نکات پر مکمل عملدرآمد کو تسلیم کیا تھا جس کے بعد مجموعی طور پر پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے کل 27 ایکشن پلان میں سے 14 پر تسلی بخش پیشرفت کی ہے۔

اتوار کو یہاں سے گفتگو کرتے ہوئے اعلی سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اب ایف اے ٹی ایف جاری اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں رکھنے یا پاکستان کو مزید 3 سے 6 ماہ کی مدت تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ 16فروری سے 21 فروری تک جاری ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کی زیر قیادت ایک وفد پیرس میں موجود ہے۔ اکتوبر 2019ء میں گزشتہ اجلاس کے موقع پر کل 27 ایکشن پلان میں سے 5 نکات پر پاکستان کی پیشرفت کو مکمل طور پر عملدرآمد قرار دیا گیا تھا اور اب حال ہی میں چین میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس کے مشترکہ گروپ نے اپنی فائنڈنگز پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پہنچا دی ہیں جس میں باقی 22 ایکشن پلان میں سے 9 نکات پر پاکستان کے مکمل عملدرآمد کو تسلیم کیا گیا ہے۔

اس بار ایف اے ٹی ایف کے مشترکہ گروپ نے پاکستان کی پیشرفت کو مکمل طور پر تسلیم کیا ہے ان میں اسٹیٹ بینک پاکستان کے ذریعہ مالیاتی اداروں کے آڈٹ، ایف ایم یو کے ذریعہ مشکوک ٹرانزیکشن رپورٹس کا پھیلائو اور تجزیہ، دہشت گردی کی مالی اعانت کے خطرے کی تشخیص اور اس کے نفاذ، وفاقی اور صوبائی محکموں کے باہمی رابطوں کے طریقہ کار، انسداد دہشت گردی کے محکموں کے ذریعہ متوازی تحقیقات، نقدی اسمگلنگ کے خطرے کی تشخیص، نقدی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے ڈومیسٹک تعاون کا نفاذ، آگاہی اور تربیتی سیشن کے ذریعے عدلیہ کے TF کو سمجھنا، نامزد غیر بینکاری مالیاتی اداروں اور غیر منافع بخش تنظیموں کی خطرے پر مبنی رسائی شامل ہیں۔ اب رواں ہفتے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پاکستان کی کارکردگی رپورٹ کا جائزہ لے کر ممکنہ طور پر 18 اور 19 فروری 2020 ء کو پاکستان کی قسمت کا فیصلہ ہو گا، تاہم باضابطہ اعلان 21 فروری 2020 ء کو اجلاس کے اختتام پر کیا جائے گا۔

No comments.

Leave a Reply