کشمیرگروپ کی سربراہ برطانوی رکن پارلیمان کو بھارت سے واپس بھیج دیا گیا

برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہم

برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہم

نئی دہلی ۔۔۔ نیوز ٹائم

برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہم (Debbie Abrahams)کو بھارتی حکام نے دہلی کے اندرا گاندھی انٹر نیشنل ایئرپورٹ پر اترنے کے بعد ملک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکن پارلیمان ڈیبی ابراہم (Debbie Abrahams) مقبوضہ کشمیر سے متعلق پارلیمانی گروپ کی سربراہ ہیں لیکن ان کے ساتھ ہرپریت اپل (Harpreet Upal)  کا کہنا تھا کہ انہیں ان کی جانب سے پیش کیے گئے بھارتی ویزے کو منسوخ کر دیا گیا تھا اور بھارت میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا۔ ڈیبی ابراہم (Debbie Abrahams) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انہیں کہا گیا کہ ان کے ویزے کو مسترد کر دیا گیا ہے جو گزشہ برس اکتوبر میں جاری کیا گیا تھا اور اکتوبر 2020 ء تک کارآمد تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر مسافروں کی طرح میں نے بھی امیگریشن ڈیسک پر ای ویزا سمیت میرے دستاویزات رکھ دیے، میری تصویر لی گئی جس کے بعد عہدیدار نے اپنی اسکرین پر نظر دوڑائی اور اپنا سر ہلانے شروع کر دیا۔

برطانوی قانون ساز کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجھے بتایا کہ میرا ویزا مسترد ہو گیا ہے اور میرا پاسپورٹ لے کر 10 منٹ کے لیے غائب ہو گیا۔ امیگریشن عہدیدار کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جب وہ واپس آئے تو وہ بہت ترش اور جارحانہ موڈ میں تھے اور چلاتے ہوئے کہا کہ میرے ساتھ آجائو، جس پر میں نے کہا کہ میرے ساتھ اس طرح بات نہ کریں اور پھر ڈی پورٹ سیل کے نشان زدہ حصے میں لے گئے اور مجھے بیٹھنے کو کہا لیکن میں نے انکار کیا۔ ڈیبی ابراہم (Debbie Abrahams) کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہ کیا کرنے والے ہیں یا مجھے کہا لے کر جا رہے ہیں اس لیے میں چاہتی تھی کہ لوگ مجھے دیکھیں۔ انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جب عہدیدار غائب ہوا تو اپنے بہنوئی کے کزن سے رابطہ کیا جو برطانوی ہائی کمیشن سے رابطے میں تھے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا ہو رہا ہے۔ بیان میں انہوں نے کہا کہ امیگریشن کے کئی عہدیدار میرے پاس آئے جس کے بعد میں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ویزے کو منسوخ کیوں کیا گیا ہے جبکہ میں پہنچتے ہی ویزا حاصل کر سکتی ہوں لیکن ایسا لگا کہ کسی کو معلوم نہیں۔

بھارتی امیگریشن عہدیداروں کی لاعلمی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ انچارج نظر آنے والے عہدیدار کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتے اور جو کچھ ہوا اس کے لیے معذرت خوا ہوں۔ ڈیبی ابراہم (Debbie Abrahams) نے مزید کہا کہ اب میں ڈی پورٹ ہونے کے لیے انتظار کر رہی ہوں تاہم اگر بھارتی حکومت اپنا ارادہ تبدیل کرے تو الگ بات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں ان تمام حقائق سامنے لانے کو تیار ہوں کہ میرے ساتھ ایک کریمنل کے طور پر رویہ اپنایا گیا اور مجھے امید ہے کہ وہ میرے خاندان اور دوستوں کو دورے کی اجازت دیں گے۔

دوسری جانب بھارت کے ایک حکومتی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ڈیبی ابراہم (Debbie Abrahams) کو بھارت میں داخلے کی اجازت نہیں تھی کیونکہ ان کا ویزا درست نہیں تھا اور انہیں پہلے ہی معلومات دیگر ذریعے سے ملی تھی۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق دہلی میں موجود بھارتی وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ برطانوی رکن پارلیمنٹ کو آگاہ کر دیا گیا تھا کہ ان کا ویزا منسوخ کر دیا گیا ہے اور وہ جاننے کے باوجود دہلی پہنچ گئی تھیں۔

خیال رہے کہ ڈیبی ابراہم  (Debbie Abrahams) 2011 ء سے برطانوی پارلیمنٹ کی رکن ہیں اور بھارت کے دو روزہ ذاتی دورے پر آئی تھیں جس کے بعد آزاد جموں اور کشمیر کا تین روزہ دورہ ہو گا۔ برطانیہ واپسی کے لیے انتظار کرنے والی ڈیبی ابراہم (Debbie Abrahams)  نے اے پی کو بتایا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے دورے کے لیے کوششوں کے سلسلے میں لندن میں قائم بھارتی ہائی کمیشن سے اکتوبر سے رابطے میں تھیں لیکن کامیابی نہ ہو پائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد جموں و کشمیر کے دورے کی اجازت مل گئی تھی اور رواں ہفتے کے آخر میں اسلام آباد جانے کا ارادہ تھا۔ نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمیشن کے عہدیداروں کے ایک مکالمے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے اسی سے منسلک کیا گیا تھا۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ پاکستان کے دورے کے حوالے سے بھی آگاہ تھے اور اس معاملے میں نظر آ رہا ہے کہ سیاست کھیلی جا رہی ہے۔

خیال رہے کہ دیبی ابراہم گزشتہ اگست میں بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں اور کشمیر میں کیے گئے بدترین اقدامات اور خاص کر خطے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کی سخت ناقد رہی ہیں۔ بھارت کی پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے ترمیم کی منظوری کے فوری بعد انہوں نے بھارتی ہائی کمیشن کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اس قدم سے کشمیر کے عوام کے اعمتاد کو ٹھیس پہنچی ہے۔

دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت گزشتہ 6 ماہ کے دوران غیر ملکی سفارتکاروں کو مقبوضہ وادی کا دورہ کرا چکی ہے اور گزشتہ ہفتے 20 غیر ملکی سفارتکار مقبوضہ کشمیر کے دورے پر تھے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ برس اگست میں لاک ڈائون کیا گیا تھا اور سفری پابندیاں تاحال جاری ہیں اور میڈیا سمیت شہریوں کو آزادانہ نقل و حرکت اور سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہے۔

No comments.

Leave a Reply