ایرانی پارلیمانی انتخابات میں حکمران کے جیتنے کے امکان ، ایف اے ٹی ایف نے ایران کو بلیک لسٹ کردیا

پارلیمان کی 290 نشستوں کے لیے 7 ہزار 150 امیدوار وں کو ووٹ ڈالنے کی  اجازت دی گئی

پارلیمان کی 290 نشستوں کے لیے 7 ہزار 150 امیدوار وں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی

تہران، پیرس ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایران میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حکمراں طبقے کا پلڑا بھاری رہا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق جمعہ کے روز ہونے والی رائے شماری میں حکومت کے حامی شہریوں کی بڑی تعداد نے پولنگ اسٹیشنوں کا رخ کیا۔  انتخابات سے قبل ہی 7 ہزار امیدواروں کو نااہل قرار دے کر انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا، جن میں اکثریت روشن خیال افراد کی تھی۔ ان میں پارلیمان کے وہ 90 ارکان بھی شامل تھے، جو 2016ء کے بعد ہونے والے انتخابات میں حصہ لینا چاہتے تھے۔ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ووٹوں کی گنتی کے بعد آج ممکنہ طور پر حتمی نتائج کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ انتخابات کے سلسلے میں ملک بھر میں 55 ہزار پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے تھے۔ ایرانی میڈیاکے مطابق پارلیمان کی 290 نشستوں کے لیے 7 ہزار 150 امیدوار وں کو اجازت دی گئی، جبکہ 5 کروڑ 80 لاکھ افراد کو ووٹ ڈالنے کے لیے اہل قرار دیا گیا۔ ایرانی مذہبی رہنما خامنہ ای کا کہنا تھا کہ انتخابات سے ایران مخالف سازشوں کی شکست ہو گی۔

قبل ازیں ایرانی قیادت اور سرکاری میڈیا نے شہریوں سے انتخاب میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور مذہبی فریضہ سمجھ کر ووٹ ڈالنے کی اپیل کی تھی۔  پولنگ شروع ہونے کے فوراً ہی بعد خامنہ ای نے تہران میں اپنے دفتر کے قریب مسجد میں واقع پولنگ بوتھ پر اپنا ووٹ ڈالا۔  انہوں نے کہا ہر اس شخص کو جسے ملک کے مفادات کا خیال ہے، الیکشن میں حصہ لینا چاہیے۔

دوسری جانب امریکا نے 5 ایرانی عہدے داروں کو بلیک لسٹ کر کے ان پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں۔ ایران کی گارڈین کونسل کے سربراہ احمد جنتی (Ahmad Jannati) ، ماہرین کونسل کے رکن محمد یزدی (Mohammad Yazdi) ، پاسداران کونسل کے رکن علی کدخادائی (Ali Kadkhodaei) ، سیامک راہ بیگ (Siamak Rahpeyk) اور حسن صداگی مقدم (Mohammad Hasan Sadeghi Moghadam) پابندیوں کی زدمیں آئیں گے۔

ایران میں نئی پارلیمنٹ کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل ہو گیا جس کے ٹرن آئوٹ پر لوگوں کی گہری نظر ہے۔ ٹرن آئوٹ کا تناسب معمول سے کم  ہوا۔ 290 نشستوں کے چیمبر کے لیے 208 انتخابی حلقوں میں ووٹنگ ہوئی جو شام 6 بجے تک جاری رہی۔ رواں ہفتے کے آغاز میں آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ زیادہ ووٹ ڈالنے سے ‘ایران کے خلاف امریکیوں اور اسرائیل کے حامیوں کی سازشیں اور منصوبے ناکام ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ دشمن یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ امریکا کے زیادہ سے زیادہ دبائو کے کیا نتائج ہیں۔ انہوں نے واشنگٹن کی طرف سے امریکی پابندیوں اور دبا ئو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی بیرون ملک تیل فروخت کرنے کی صلاحیت کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے اور اس کی معیشت کو کساد بازاری پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ حسن روحانی نے کہا کہ ہمارے دشمن ماضی کے مقابلے میں زیادہ مایوس ہوں گے۔

خیال رہے کہ مذکورہ انتخابات ایسے وقت پر منعقد ہو رہے ہیں جب ایران کو شدید اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے۔ امریکا کی جانب سے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد تہران کو عالمی اقتصادی پابندیوں کا سامنا ہے جس کے باعث بنیادی سامان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، مہنگائی اور بے روزگاری بڑھی اور مقامی کرنسی کی قدر میں کمی دیکھنے میں آئی۔علاوہ ازیں گزشتہ برس نومبر میں پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد پرتشدد مظاہروں میں کئی افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ واضح رہے کہ ایران میں پارلیمنٹ صرف سالانہ بجٹ اور وزرا کے ممکنہ مواخذے پر بحث کرتی ہے۔ ایران میں اقتدار بالآخر آیت اللہ خامنہ ای کے پاس ہی ہے جو اہم نوعیت کی پالیسی پر حتمی رائے رکھتے ہیں۔ایران کی 8 کروڑ نفوس پر مشتمل آبادی میں سے 5 کروڑ 80 لاکھ ایرانی ووٹ ڈالنے کے اہل تھے اور صرف 18 سال سے زیادہ عمر کے افراد ہی ووٹ دے سکتے ہیں۔ پچھلے پارلیمانی انتخابات میں ٹرن آئوٹ 50 فیصد سے زیادہ رہا تھا جبکہ 2016 ء میں یہ تقریباً 62 فیصد تھا۔انتخابات کے ابتدائی نتائج آج سنائے جانے کا امکان ہے۔

ایف اے ٹی ایف  نے ایران کو بلیک لسٹ کردیا

ایف اے ٹی ایف نے ایران کو بلیک لسٹ کردیا

دوسری جانب فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے ایران کو انسداد عالمی دہشتگردی کی مالی معاونت کے طے شدہ اصولوں کی پاسداری میں ‘ناکامی’ پر بلیک لسٹ میں شامل کر لیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق پیرس میں قائم ایف اے ٹی ایف نے مذکورہ فیصلہ لینے سے قبل تہران کو خبردار کیا تھا کہ وہ انسداد دہشتگردی کی فنانسنگ کے قواعد کی پاسداری کرے۔ ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ ممالک کو چاہیے کہ وہ آزادانہ طور پر انسداد کے اقدامات اٹھائے۔

اس ضمن میں کہا گیا کہ ایران کے ساتھ لین دین کی مزید جانچ پڑتال ہو گی، ایران میں فنانسنگ تنظیموں کا سخت بیرونی آڈٹ ہو گا اور ایران کے ساتھ کام کرنے والے بینکوں اور کاروباری اداروں پر بھی دبائو ڈالا جائے گا۔ غیر ملکی کاروباری اداروں کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے قوانین کے مطابق ایران کی تعمیل اہم ہے اگر تہران سرمایہ کاروں کو راغب کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر ایسے وقت میں جب امریکا نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ 2015 ء منسوخ کر کے تہران پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ خیال رہے کہ امریکا، ایران کے خلاف ‘زیادہ سے زیادہ دبائو’ کی پالیسی پر زور دیتا رہا ہے۔ واشنگٹن کا دعوی ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری امور، میزائل پروگرام اور مشرق وسطیٰ میں ایرانی سرگرمیوں پر بات چیت ہونی چاہیے۔

No comments.

Leave a Reply