امریکا نے افغانستان کی امداد میں ایک ارب ڈالر کی کمی کر دی

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کابل کے دورے کے دوران افغان صدر اشرف غنی اور ان کے سیاسی حریف کو ایک پیج پر لانے میں ناکام رہے تھے

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کابل کے دورے کے دوران افغان صدر اشرف غنی اور ان کے سیاسی حریف کو ایک پیج پر لانے میں ناکام رہے تھے

واشنگٹن، کابل ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکا نے افغانستان کی امداد میں ایک ارب ڈالر کی کمی کر دی، افغان حریف رہنمائوں کے درمیان نئی حکومت کی تشکیل پر ناکامی کے بعد امداد میں کمی کی گئی۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے افغانستان کے لیے امریکی امداد میں ایک ارب ڈالر کی کمی کا اعلان کیا،  وہ کابل کے دورے کے دوران افغان صدر اشرف غنی اور ان کے سیاسی حریف کو ایک پیج پر لانے میں ناکام رہے تھے، جس وجہ سے امریکا کا امن معاہدہ خطرے میں پڑا۔ وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے مطابق نئی افغان حکومت کی تشکیل پر دونوں فریقوں کے متفق نہ ہونے پر مایوسی ہوئی ہے۔  واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے طالبان کے ساتھ حالیہ امن مذاکرات کے بعد صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ سمیت سیاسی مخالفین کے مابین اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔

دوسری جانب افغانستان میں امن کے لیے امریکہ اور طالبان کے درمیان گزشتہ ماہ کے آخری دن ہونے والے تاریخ ساز سمجھوتے کی رو سے ماہِ رواں کی تاریخ سے افغان حکومت و طالبان قیادت سمیت تمام متعلقہ افغان گروپوں کے درمیان ملک میں نئے سیاسی نظام کے قیام کے لیے مذاکرات کا سلسلہ شروع ہونا تھا  تاہم اس سے پہلے دونوں جانب سے قیدیوں کی رہائی کا آغاز کیا جانا تھا لیکن صدر اشرف غنی نے مذاکرات سے پہلے قیدیوں کی رہائی سے متعلق یہ موقف اختیار کرتے ہوئے انکار کر دیا  کہ اس بارے میں ٹرمپ انتظامیہ کو کوئی سمجھوتہ کرنے کا اختیار نہیں تھا لہذا قیدیوں کی رہائی کا معاملہ بین الافغان مذاکرات میں طے ہونا چاہئے۔ اس طرزِ عمل کے جواب میں طالبان نے جنگ بندی کا معاہدہ امریکہ کے ساتھ ہوا ہے، کابل انتظامیہ کے ساتھ نہیں اس لیے افغان افواج کے خلاف مسلح کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔

یہ صورتحال افغانستان میں چار ہلاکت خیز عشروں کے بعد رونما ہونے والے قیامِ امن کے امکانات کو دھندلانے کا سبب بن رہی تھی جبکہ پوری دنیا میں کورونا کی وبا کے باعث افغان امن عمل کا آگے بڑھنا مزید دشوار ہوتا دکھائی دے رہا تھا۔ تاہم گزشتہ روز افغان امن کے حوالے سے امید کی ایک نئی کرن افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات کے آغاز کی خبر کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ افغانستان میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے مطابق اتوار کے روز امریکہ اور قطر کی مدد سے افغان حکومت نے طالبان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق تکنیکی معاملات پر وڈیو کانفرنس کے ذریعے مذاکرات کیے ہیں۔ بات چیت کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد اب غنی حکومت، طالبان اور دیگر تمام افغان گروپوں کو افغان عوام کے مفاد میں ان مذاکرات کو بہر صورت کامیاب بنانا چاہئے تاکہ بدامنی ختم ہو اور افغان قوم کے لیے استحکام اور ترقی کی راہ ہموار ہو سکے۔

No comments.

Leave a Reply