مہاجرین کا یونان کی سرحد پر طویل انتظار کے بعد واپسی کا فیصلہ

مہاجرین کا یونان کی سرحد پر طویل انتظار کے بعد واپسی کا فیصلہ

مہاجرین کا یونان کی سرحد پر طویل انتظار کے بعد واپسی کا فیصلہ

انقرہ  ۔۔۔ نیوز ٹائم

ترکی سے یورپ جانے کے خواہش مند تارکین وطن ایک ماہ سے یونانی سرحدوں پر پناہ گزیں ہیں،  تاہم یونان میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر انہوں نے اس علاقے سے واپسی شروع کر دی ہے۔ ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر عارضی خیموں میں پناہ گزیں ان تارکین وطن نے صورت حال کو غیر محفوظ سمجھتے ہوئے سرحد سے واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔ یونان کی جانب سے سرحدیں کھولنے کی امید دم توڑنے کے بعد ان پناہ گزینوں کے ایک گروہ نے علاقے سے واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم اس کے لیے انہیں ترکی کی مقامی انتظامیہ کی اجازت درکار ہے۔ انہوں نے یہ درخواست ترکی کے ضلعی امیگریشن دفتر کے عملے تک پہنچا دی ہے۔ ترک حکام کی جانب سے اجازت ملنے پر پناہ گزینوں کو 14 روز تک قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے اواخر میں شام کے شمال مغربی صوبے ادلیب میں ایک فضائی حملے کے دوران درجنوں ترک فوجیوں کی ہلاکت کے بعد انقرہ حکومت نے اپنی سرزمین پر موجود لاکھوں تارکین وطن کے لیے یورپی یونین کی جانب سفر میں حائل رکاوٹیں ہٹا دی تھیں۔ ترکی نے ہزاروں تارکین وطن کو یورپی یونین کے رکن ممالک یونان اور بلغاریا کی سرحد کی جانب سفر کی اجازت دے دی تھی، جسے عبور کر کے وہ یورپی یونین میں داخل ہو سکتے تھے۔ تاہم یونانی حکام نے سرحد پر بھاری تعداد میں نفری تعینات کر کے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا تھا۔ اس دوران یونانی سیکیورٹی فورسز نے تارکین وطن پر وحشیانہ تشدد بھی کیا تھا، جس پر انہیں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ترکی کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد تقریبا ڈیڑھ لاکھ مہاجرین یونان کی سرحد پر جمع ہوئے، تاہم وہ اس وقت نہایت کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply