کورونا وائرس کی تباہی سے دنیا کا احوال

کورونا وائرس سے 33,976 افراد ہلاک ہوئے جبکہ مریضوں کی تعداد 722000 سے تجاوز کر گئی ہے

کورونا وائرس سے 33,976 افراد ہلاک ہوئے جبکہ مریضوں کی تعداد 722000 سے تجاوز کر گئی ہے

نیوز ٹائم

کورونا وائرس نے دنیا پر پنجہ گاڑ دیا، 199 ملکوں میں پھیل گیا جہاں دنیا بھر میں کورونا وائرس سے 33,976 افراد ہلاک ہوئے جبکہ مریضوں کی تعداد 722000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اٹلی میں کورونا سے مزید 756 افراد ہلاک ہو گئے اور مجموعی اموات 10779 ہو گئی ہیں جبکہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 97000 سے بڑھ گئی ہے۔ اٹلی میں 86 فیصد اموات ان افراد کی ہوئیں جن کی عمریں 70 برس سے زیادہ تھیں۔ امریکہ میں کورونا کیسز کی تعداد 1420000 سے تجاوز کر گئی اور 24084 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ آئندہ دو ہفتوں کے دوران  شرح اموات میں مزید اضافہ ہو گا اور طبی گائیڈ لائنز کو 15 اپریل تک بڑھائیں گے۔ اسپین میں24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سے 821 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 80000 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔ اسپین میں  مرنے والوں کی مجموعی تعداد 5982 ہے۔

فرانس میں ایک دن میں 319 افراد ہلاک جبکہ  مرنے والوں کی کل  تعداد  2600  سے زائد ہو چکی ہیں۔   جرمنی میں کورونا مریضوں کی تعداد 62000 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد 490 ہو چکی ہیں۔ جرمنی کی ریاست ہیسے (Hesse province) کے وزیر خزانہ تھامس شیفر (Thomas Scheffer) نے خودکشی کر لی۔ جرمن میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تھامس شیفر (Thomas Scheffer) نے ممکنہ طور پر کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کے باعث خودکشی کی۔ اسٹیٹ پریمیئر کے مطابق شیفر (Thomas Scheffer) ریاست میں پیدا ہونے والے معاشی بحران کی وجہ سے شدید پریشان تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ شیفر (Thomas Scheffer) کی لاش گزشتہ روز ایک ریلوے ٹریک کے قریب ملی تھی۔

برطانیہ میں ایک دن میں 260 افراد ہلاک جبکہ کل ہلاکتیں 1228 ہو گئی ہیں جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 19500 سے زائد ہے۔ برطانوی ہیلتھ سیکرٹری کے مطابق برطانیہ میں روزانہ 10000 افراد کے کورونا ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔ برطانیہ میں نوبت یہ آئی ہے کہ اب وینٹی لیٹرز صرف ان مریضوں کو دیے جا رہے ہیں جن کے زندہ بچنے کا امکان ہے۔  نائب چیف میڈیکل افسر کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں زندگی چھ ماہ تک نارمل نہیں ہو سکے گی۔ خلیجی ممالک میں بھی کورونا کیسز کی تعداد بڑھ گئی ہے۔  سعودی عرب میں کورونا کے 1300 مریض ہیں اور 8 لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ جدہ میں کرفیو کا دورانیہ 3 بجے سہ پہر سے صبح 6 بجے تک کر دیا گیا ہے۔

سوئٹزرلینڈ میں متاثرین کی تعداد 14800 جبکہ مرنے والوں کی تعداد 300 ہو گئی۔ ہالینڈ میں 10866 متاثر ین، مرنے والوں کی تعداد 771 ہو گئی۔ ترکی میں مزید 23 افراد کی ہلاکت کے بعد مرنے والوں کی تعداد 131 ہو گئی جبکہ متاثرین کی تعداد 9217 ہو گی ہے۔ بھارت میں اب تک 37 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ ایران میں 38ہزار سے زائد متاثرین جبکہ مر نے والوں کی تعداد 2640 ہو گئی۔  چین میں اتوار کو ایک ہی روز میں 5 افراد ہلاک ہو گئے، جس سے مرنے والوں کی تعداد 3306 اور متاثر ین کی تعداد 81500 سے زیادہ ہو گی۔ پاکستان میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 16 ہو گئی جبکہ 1571 افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

جاپان میں کورونا کیسز میں اچانک اضافہ ہوا ہے۔ جاپانی میڈیا کے مطابق ٹوکیو میں ایک ہی دن میں کورونا وائرس کے 68 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن کے بعد جاپان میں کورونا کیسز کی تعداد 1700 ہو گئی۔ ٹوکیوکے گورنر نے لوگوں کو 12 اپریل تک غیر ضروری طور پر اپنے گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے۔ جاپان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 14 جنوری کو سامنے آیا تھا، اس وائرس سے اب تک 60 افراد ہلاک ہو چکے ہیں،  کورونا وائرس کے 404 مریض صحتیاب ہو کر اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں جبکہ 56 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔ روس میں سرکاری سطح پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے مزید 270 مریضوں کی نشاندہی کی گئی ہے  جس کے بعد متاثرین کی تعداد 1534 ہو گئی ہے جبکہ 9 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں صرف ماسکو میں 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

انڈونیشیا میں مزید 12، ملائیشیا 8، سعودی عرب 4، لبنان 2، متحدہ عرب امارات اور مراکش میں مزید ایک ایک شہری جاں بحق ہوئے۔ مصر میں کرونا وائرس سے اب تک 36 افراد ہلاک اور 600 متاثر ہوئے ہیں۔  آسٹریلیا میں کورونا وائرس کی وجہ سے 4100 متاثرین اور 17 افراد کی ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ تھائی لینڈ میں ایک ہی دن میں مریضوں کی تعداد 143 سے 1388 ہو گئی ہے جس کے بعد تھائی لینڈ کے بادشاہ نے خود کو قرنطینہ میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  لیکن ان کے آئسولیشن کے انداز نے سب کو حیران کر دیا ہے۔  مقامی میڈیا کے مطابق بادشاہ اپنی 20 کنیزوں کے ساتھ ایک مقامی ہوٹل میں آئسولین میں گئے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply