شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان آخر کہاں ہیں؟

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان

سیئول ۔۔۔  نیوز ٹائم

جنوبی کوریا کے حکام نے شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان کی صحت کے حوالے سے آنے والی ایسی خبروں کی تشہیر کے حوالے سے احتیاط کی اپیل کی ہے جن میں کہا جا رہا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما ممکنہ طور پر بیمار ہیں یا انھیں کوروناوائرس کے خدشے کی وجہ سے دیگر لوگوں سے الگ تھلگ رکھا جا رہا ہے۔ بہر حال انھوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ انھیں شمالی کوریا میں کوئی غیر معمولی نقل و حرکت یا سرگرمی نظر نہیں آئی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کے روز ایک بند کمرہ میٹنگ میں شمالی کوریا کے ساتھ اتحاد کی نگرانی کرنے والے جنوبی کوریا کے وزیر کم یون چول (Kim Yeon-chul) نے کہا  کہ حکومت کے پاس ایسی قابل اعتبار انٹیلیجنس رپورٹس ہیں جس کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ شمالی کوریا میں کسی قسم کی غیر معمولی سرگرمیاں نہیں ہو رہی ہیں۔ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی صحت کے متعلق افواہیں اور قیاس آرائیاں اس وقت گشت شروع ہوئیں جب انھوں نے 15 اپریل کو ایک اہم سرکاری تقریب میں شرکت نہیں کی اور اب تک منظر عام پر نہیں آئے ہیں۔

دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان (Moon Jae-in) کے سیکیورٹی مشیر نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی صحت کے متعلق افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ زندہ اور صحت مند ہیں۔ اتوار کو امریکی ٹی وی چینل سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے قومی سلامتی کے خصوصی مشیر مون چنگ ان (Moon Chung-in) نے کہا کہ ہماری حکومت کا موقف ہے کہ کم جونگ ان زندہ اور خیریت سے ہیں۔ مشیر نے یہ بھی کہا کِم 13 اپریل سے ملک کے مشرق میں واقع سیاحتی مرکز ونسان میں مقیم ہیں اور اب تک کسی بھی قسم کی مشکوک نقل و حرکت کی اطلاع نہیں ہے۔ جنوبی کوریا کے ذرائع ابلاغ نے گذشتہ ہفتے یہ اطلاع دی تھی کہ ممکنہ طور پر کم جونگ ان کے دل کی سرجری ہوئی ہو یا پھر کوروناوائرس سے بچنے کے لیے انھوں نے تنہائی اختیار کر لی ہے۔

جنوبی کوریا کے یونیفیکیشن کے وزیر کِم نے سرجری کی خبر پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ہسپتال کے پاس ایسے آپریشن کی صلاحیت موجود نہیں ہے۔ اس سب کے باوجود جنوبی کوریا کی قومی اسمبلی میں غیر ملکی اور یونیفیکیشن کمیٹی کے چیئرمین یون سانگ ہیون (Yoon Sang-hyun)نے پیر کے روز ماہرین کے ایک اجتماع کو بتایا کہ کم جونگ ان کا عوام کی نظروں سے اوجھل ہونے کا مطلب ہے کہ وہ معمول کے حساب سے کام نہیں کر رہے ہیں۔ یون (Yoon Sang-hyun) نے کہا: ہمیں ایسی کوئی خبر موصول نہیں ہوئی جس سے یہ پتہ چلے کہ وہ 11 اپریل سے معمول کے مطابق پالیسی فیصلے کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ وہ یا تو بیمار ہیں یا کوروناوائرس کے خدشات کی وجہ سے الگ تھلگ ہیں۔ اس سے قبل سیئول سے بی بی سی کی نمائندہ لارا بیکر (Lara Baker) نے خبر دی تھی کہ ہر چند کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے حوالے سے آنے والی خبروں کی تصدیق کا کوئی ذریعہ نہیں ہے لیکن جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ ان کی بیماری یا آپریشن کے حوالے سے آنے والی خبریں سچ نہیں ہیں۔ کم جونگ ان 15 اپریل کو اپنے دادا کی سالگرہ کی تقریب میں شریک نہیں ہوئے تھے۔ یہ شمالی کوریا میں سال کی سب سے بڑی تقریب ہے۔ کم جونگ ان کے دادا شمالی کوریا کے بانی تھے۔ اس سے قبل کم جونگ ان بھی کبھی اس تقریب سے غائب نہیں رہے اور یہ تقریبا ناممکانات میں شامل ہے کہ وہ اس تقریب میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کریں۔ اس کے بعد ہی ان کی غیر موجودگی کے بارے میں قیاس آرایوں کا دور شروع ہوا۔  تاہم اب تک اس کی تصدیق کرنا آسان نہیں ہے۔

بہر حال روئٹرز نے واشنگٹن میں قائم شمالی کوریا کے متعلق مانیٹرنگ پروجیکٹ 38 نارتھ کے حوالے سے لکھا ہے کہ سیٹیلائٹ سے لی جانے والی تصاویر میں وونسین (Wonsan) میں ایک ٹرین کو ٹھہرا ہوا دیکھا گیا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ کم کی ٹرین ہے اور اس بات سے ان کے وہاں ہونے کے امکانات قوی ہوتے ہیں۔ بہر حال انھیں آخری بار سرکاری میڈیا میں 12 اپریل کو اس وقت دکھایا گیا تھا جب وہ لڑاکا طیاروں کا معائنہ کر رہے تھے۔ تاہم اس ہینڈ آئوٹ میں کوئی تاریخ درج نہیں تھی کہ وہ کب کی تھی۔ ان تصویروں میں وہ ہمیشہ کی طرح بے فکر اور پرسکون نظر آ رہے تھے۔ سرکاری میڈیا کے ڈس پیچ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس سے ایک دن قبل انھوں نے ایک اہم سیاسی اجلاس کی صدارت کی تھی لیکن اس کے بعد سے انھیں نہیں دیکھا گیا۔

گذشتہ ہفتے جب شمالی کوریا کی سرکاری میڈیا نے میزائل تجربے کے بارے میں معلومات دی تھی تو اس میں بھی کم جونگ ان کی موجودگی کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ جبکہ عام طور پر ایسے مواقع پر ان کی تصاویر نظر آتی رہی ہیں۔ اچھے دنوں میں بھی شمالی کوریا سے رپورٹنگ بہت مشکل ہوتی ہے۔ شمالی کوریا نے کووڈ 19 کی وجہ سے جنوری کے اخیر میں اپنی سرحدیں بند کر دیں۔ اس صورتحال میں رپورٹنگ کرنا اور بھی مشکل ہو گیا۔ گذشتہ منگل کے روز شمالی کوریا سے فرار ہونے والے لوگوں کی ایک ویب سائٹ نے کم جونگ ان کی صحت خراب ہونے کا دعوی کیا تھا۔ روزنامہ ‘این کے’ نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا تھا کہ گذشتہ اگست سے ہی کم جونگ ان دل کی بیماری سے نبرد آزما ہیں۔ مائونٹ پیکٹو کے کئی سفر کے دوران ان کی بیماری میں اضافہ ہو گیا۔ اس کے بعد سے ہی بین الاقوامی میڈیا نے اسی ذرائع کے حوالے سے خبر شائع کرنی شروع کر دی۔ دوسری جانب شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں کوروناوائرس کے مصدقہ کیسز نہیں ہیں لیکن بعض بین الاقوامی ماہرین نے اس دعوے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply