فرانسیسی انتہا پسند مساجد و مسلمانوں کے دشمن بن گئے

فرانسیسی انتہا پسند مساجد و مسلمانوں کے دشمن بن گئے

فرانسیسی انتہا پسند مساجد و مسلمانوں کے دشمن بن گئے

پیرس، اوٹاوا ۔۔۔ نیوز ٹائم

فرانس میں انتہاپسندوں کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کے بعد مسلمانوں اور مساجد کو دھمکیاں دینے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔  شمالی فرانس کے ضلع ورنون (Vernon) میں ایک مسجد کو مختلف انتہاپسندوں کی طرف سے دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے ہیں جس میں  کہا گیا ہے کہ جنگ شروع ہو چکی ہے، ہم تم کو اپنے ملک سے نکال دیں گے، مسلمانوں سے سیموئیل کی موت کا بدلہ لیا جائے گا۔ واضح رہے کہ سیموئیل پیٹی (Samuel Petty) فرانس کے بوائز ڈی اورلنے (Oakland )کالج میں پروفیسر تھا جس نے اپنی کلاس میں توہین رسالت پر مبنی خاکے طالبعلموں کو دکھائے جس پر اس کی جماعت کے ایک 18 سالہ طالبعلم عبداللہ انزوروو (Abdullah Azarov) نے اسے چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا تھا،  عبداللہ (Abdullah Azarov) کا تعلق چیچنیا (Chechnya) سے ہے۔ مساجد اور مسلمانوں کو ملنے والے دھمکی آمیز خطوط میں خواتین کے حجاب اور اسکارف سے متعلق توہین آمیز جملے اور تصاویر بھیجی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ رواں  ماہ کے آغاز میں فرانس کے صدر میکرون (Emmanuel Macron)نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا بھر میں اسلام بحران کا شکار ہے اور فرانس کے مسلمانوں تقسیم ہو کر علیحدہ شناخت بنا رہے ہیں۔ یہ تنازعہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب ترک صدر رجب طیب اردگان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میکرون (Emmanuel Macron) کو دماغی علاج کی ضرورت ہے، میکرون کو اسلام اور مسلمانوں سے بہت زیادہ تکالیف ہیں۔

دوسری جانب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو  کا کہنا ہے کہ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ غیر ضروری طور پر لوگوں کی دل آزاری نہ ہو، آزادی اظہار رائے کا دفاع کریں گے مگر یہ حدود کے بغیر نہیں ہونی چاہیے۔ جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ہمیں دوسروں کے لیے احترام کے ساتھ کام کرنا چاہیے، کوشش کرنی چاہیے کہ غیر ضروری طور پر لوگوں کی دل آزاری نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے الفاظ اور اعمال کے دوسروں پر اثرات کا علم ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم کینیڈا نے کہا کہ ان پیچیدہ مسائل پر ذمے داری کے ساتھ ڈائیلاگ کے لیے معاشرہ تیار ہے۔ اس سے قبل مصر کے صدر عبد الفتح السیسی نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا اب مسلمانوں کی دل آزاری کرنا بند کرے۔ حضورﷺ کے یومِ ولادت پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مصری صدر نے فرانس میں جاری اسلام مخالف مہم کی مذمت کی اور کہا کہ آزادی اظہار رائے کے نام پر حضورﷺ کی گستاخی کسی طور قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی نبی یا پیغمبر کی شان میں گستاخی مذہبی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

No comments.

Leave a Reply